مندرجات کا رخ کریں

"حضرت نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  2 جنوری 2019ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 118: سطر 118:


==اخلاقی خصوصیات==
==اخلاقی خصوصیات==
شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں حضرت نوح کی چند اخلاقی فضائل کا ذکر آیا ہے، من جملہ ان خصوصیات میں شکر گزار ہونا اور جب بھی کوئی لباس پہنے یا کوئی چیز کھائے پئے تو خدا کی حمد و ثنا کرنے کو ان کی خصوصیات میں سے ذکر کیا گیا ہے۔ [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] اور [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوا ہے کہ حضرت نوح ہر صبح و شام کہا کرتے تھے: "خدایا میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میرے اوپر ہر صبح و شام دینی اور دنیوی حوالے سے جو بھی نعمتیں نازل ہوتی ہیں وہ تیری طرف سے ہے، خدایا تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں، تمام تعریفیں تیرے لئے سزاوار ہیں یہاں تک کہ تو مجھ سے راضی ہو۔"<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۷۔</ref>
شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں حضرت نوح کے چند اخلاقی فضائل کا ذکر آیا ہے، من جملہ ان خصوصیات میں شکر گزار ہونا اور جب بھی کوئی لباس پہنے یا کوئی چیز کھائے پئے تو خدا کی حمد و ثنا کرنے کو ان کی خصوصیات میں سے ذکر کیا گیا ہے۔ [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] اور [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوا ہے کہ حضرت نوح ہر صبح و شام کہا کرتے تھے: "خدایا میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میرے اوپر ہر صبح و شام دینی اور دنیوی حوالے سے جو بھی نعمتیں نازل ہوتی ہیں وہ تیری طرف سے ہے، خدایا تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں، تمام تعریفیں تیرے لئے سزاوار ہیں یہاں تک کہ تو مجھ سے راضی ہو۔"<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۷۔</ref>


اسی طرح بہت ساری احادیث میں نقل ہوا ہے کہ حضرت نوح نے طولانی عمر پانے کی باوجود یہاں تک کہ آپ "شیخ الانبیاء" کے نام سے معروف ہوئے، جب [[عزرائیل|ملک الموت]] آپ کی [[قبض روح]] کیلئے آئے تو آپ اس وقت دھوپ میں بیٹھے ہوئے تھے سایے میں جانے کی اجازت مانگی، اس وقت ملک الموت نے آپ سے سوال کیا [[دنیا]] کو کیسے پایا؟ تو حضرت نوح نے جواب دیا اس دنیا میں جو کچھ میرے ساتھ ہوا اس کی مثال ایسی تھی جیسا میں دھوپ سے سائے میں آیا ہوں۔<ref>ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹ش، ص۵۰؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۷-۲۶۲؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۱۔</ref>
اسی طرح بہت ساری احادیث میں نقل ہوا ہے کہ حضرت نوح نے طولانی عمر پانے کی باوجود یہاں تک کہ آپ "شیخ الانبیاء" کے نام سے معروف ہوئے، جب [[عزرائیل|ملک الموت]] آپ کی [[قبض روح]] کیلئے آئے تو آپ اس وقت دھوپ میں بیٹھے ہوئے تھے سایے میں جانے کی اجازت مانگی، اس وقت ملک الموت نے آپ سے سوال کیا [[دنیا]] کو کیسا پایا؟ تو حضرت نوح نے جواب دیا اس دنیا میں جو کچھ میرے ساتھ ہوا اس کی مثال ایسی تھی جیسا میں دھوپ سے سائے میں آیا ہوں۔<ref>ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹ش، ص۵۰؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۷-۲۶۲؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۱۔</ref>


==ادبی اور ہنری فن پاروں میں داستان نوح کی عکاسی==
==ادبی اور ہنری فن پاروں میں داستان نوح کی عکاسی==
گمنام صارف