"حضرت نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تعارف
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تعارف) |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
[[ملف:نوح و دعوت از قوم.jpg|thumb|اس تصویر میں حضرت نوح طوفان کے آغاز میں اپنی قوم اور ان کا دنیوی امور میں مشغول ہونے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کتاب مرقع گلستان(1014-1039ہ.ق)]] | [[ملف:نوح و دعوت از قوم.jpg|thumb|اس تصویر میں حضرت نوح طوفان کے آغاز میں اپنی قوم اور ان کا دنیوی امور میں مشغول ہونے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کتاب مرقع گلستان(1014-1039ہ.ق)]] | ||
اسلامی احادیث کے مطابق حضرت نوح [[حضرت آدم]] کی نویں نسل میں سے ہیں۔ آپ "لَامک" بن "مَتُّوشَلْخ | اسلامی احادیث کے مطابق حضرت نوح [[حضرت آدم]] کی نویں نسل میں سے ہیں۔ آپ "لَامک" بن "مَتُّوشَلْخ" بن [[ادریس]] بن "یَرْد" بن مَہْلَاییل بن "قَیْنَن" بن "أنُوش" بن [[شیث]] بن [[آدم|آدم]] ہیں۔<ref>ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۸۳؛ النجار، قصص الانبیاء، ۱۴۰۶ق، ص۳۰؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۰-۲۵۱۔</ref> آپ کی تاریخ پیدائش میں اختلاف پایا جاتا ہے؛ بعض منابع آپ کی ولادت کو حضرت آدمؑ کی وفات کے ہمزمان قرار دیتے ہیں۔<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۷؛ابن کثیر، قصص الانبیاء، ۱۴۱۱ق، ص۸۳؛ طبری، تاریخ الطبری، ۱۳۷۵ش، ص۱۷۸؛ ندایی، تاریخ انبیاء از آدم تا خاتم، ۱۳۸۹ش، ص۳۹۔</ref> بعض کے عقیدے کے مطابق آپ بینالنہرین، [[کوفہ]] کے رہنے والے تھے۔<ref>بیآزار شیرازی، باستانشناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۳۲۔</ref> | ||
آپ کے اصلی نام کا پتہ نہیں اور مختلف منابع میں "عبدالغفار"، "عبدالملک" اور "عبدالعلی" وغیرہ آیا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> آپ کو نوح کہنے کی وجہ اور علت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ آپ نے اپنے لئے یا اپنی قوم کیلئے 500 سال گریہ و زاری کیا اسی وجہ سی آپ کو نوح یعنی زیادہ گریہ و زاری کرنے والا کے نام سے یاد کیا جانے لگا ہے۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۸؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> | آپ کے اصلی نام کا پتہ نہیں اور مختلف منابع میں "عبدالغفار"، "عبدالملک" اور "عبدالعلی" وغیرہ آیا ہے۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> آپ کو نوح کہنے کی وجہ اور علت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ آپ نے اپنے لئے یا اپنی قوم کیلئے 500 سال گریہ و زاری کیا اسی وجہ سی آپ کو نوح یعنی زیادہ گریہ و زاری کرنے والا کے نام سے یاد کیا جانے لگا ہے۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۱، ص۲۸؛ قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷۔</ref> |