مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 30: سطر 30:


==شخصیت==
==شخصیت==
عبد اللہ بن عمر بن خطاب یا ابن عمر [[پیغمبر اکرم(ص)]] کا صحابی، دوسرے [[خلیفہ]] کا فرزند اور پیغمبر (ص) کی زوجہ کا بھائی تھا۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۶.</ref> اس کی کنیت عبد الرحمن تھی اور [[بعثت]] کے تیسرے سال پیدا ہوا۔<ref> ابن حجر،‌ الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج ۴، ص ۱۵۶.</ref> اس کی والدہ مظعون کی بیٹی جس کا نام [[زینب]] تھا۔ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے والد کے ہمراہ دس سال کی عمر میں مسلمان ہوا اور اس سے پہلے مدینہ ہجرت کی۔ بعض کی نظر میں اس کے [[اسلام]] لانے کی عمر میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref> ابن عبدالبر،الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، ۱۴۱۲ق، ج ۳، ص ۹۵۰.</ref>
عبد اللہ بن عمر بن خطاب یا ابن عمر [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے صحابی، دوسرے [[خلیفہ]] کے فرزند اور پیغمبر (ص) کی زوجہ کے بھائی تھے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۶.</ref> اس کی کنیت عبد الرحمن تھی اور [[بعثت]] کے تیسرے سال پیدا ہوا۔<ref> ابن حجر،‌ الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج ۴، ص ۱۵۶.</ref> ان کی والدہ [[عثمان بن مظعون]] کی بیٹی تھیں جن کا نام [[زینب]] تھا۔ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے والد کے ہمراہ دس سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اور اس سے پہلے مدینہ ہجرت کی۔ بعض کی نظر میں ان کے [[اسلام]] لانے کی عمر میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref> ابن عبدالبر،الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، ۱۴۱۲ق، ج ۳، ص ۹۵۰.</ref>


ابن عمر اپنی زندگی میں بڑی احتیاط کرتا، اسی وجہ سے فتوا دینے میں بہت احتیاط سے کام لیتا تھا۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، ۱۴۱۲ق، ج ۳، ص ۹۵۱.</ref> [[اہل سنت]] کے مآخذ میں اسے ایک کمزور <ref> ابن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃوالسياسۃ، ۱۴۱۰ق، ج‏ ۱، ص ۷۳.</ref> اور سادہ شخصیت کا مالک کہا گیا ہے<ref> ابن اثیر، الكامل، ۱۳۸۵ق، ج‏ ۴، ص ۶.</ref> جسے لوگوں کا حکومت کے خلاف آواز اٹھانا پسند نہیں تھا حتی کہ ظالم حکومت پر اعتراض کرنے کو بھی جائز نہیں سمجھتا تھا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۶۴.</ref> اور کہتا تھا مجھے اختلافات کی جنگ پسند نہیں ہے اور جس کی بھی جیت ہو میں اسی کے پیچھے [[نماز]] پڑھوں گا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۳۳.</ref>
ابن عمر اپنی زندگی میں بڑی احتیاط کرتے، اسی وجہ سے فتوا دینے میں بہت احتیاط سے کام لیتے تھے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، ۱۴۱۲ق، ج ۳، ص ۹۵۱.</ref> [[اہل سنت]] کے مآخذ میں انہیں ایک کمزور <ref> ابن قتيبۃ الدينوري، الإمامۃوالسياسۃ، ۱۴۱۰ق، ج‏ ۱، ص ۷۳.</ref> اور سادہ شخصیت کا مالک کہا گیا ہے<ref> ابن اثیر، الكامل، ۱۳۸۵ق، ج‏ ۴، ص ۶.</ref> جنہیں لوگوں کا حکومت کے خلاف آواز اٹھانا پسند نہیں تھا حتی کہ ظالم حکومت پر اعتراض کرنے کو بھی جائز نہیں سمجھتے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۶۴.</ref> اور کہتے تھے مجھے اختلافات کی جنگ پسند نہیں ہے اور جس کی بھی جیت ہو میں اسی کے پیچھے [[نماز]] پڑھوں گا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۳۳.</ref>


کہا گیا ہے کہ حکومت کے سلسلے میں، [[ابو موسی اشعری]] نے عبداللہ بن عمر کو [[خلیفہ]] مقرر کرنے کی تجویز پیش کی لیکن [[عمرو عاص]] نے کہا کہ اس کی حکومت کی صلاحیت نہیں پائی جاتی۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعۃ صفين، ۱۴۰۴ق، ص ۵۴۲.</ref>
کہا گیا ہے کہ حکومت کے سلسلے میں، [[ابو موسی اشعری]] نے عبداللہ بن عمر کو [[خلیفہ]] مقرر کرنے کی تجویز پیش کی لیکن [[عمرو عاص]] نے کہا کہ اس میں حکومت کی صلاحیت نہیں پائی جاتی۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعۃ صفين، ۱۴۰۴ق، ص ۵۴۲.</ref>


==پیغمبر اکرم (ص) کا زمانہ==
==پیغمبر اکرم (ص) کا زمانہ==
گمنام صارف