مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
حاکم [[مدینہ]] نے دوسرے روز عصر کے وقت اپنے افراد کو [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] کے یہاں بھجوایا تاکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپؑ]] سے جواب وصول کرے؛۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ، ص34۔</ref> تاہم [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] ایک اور رات کی مہلت ماگی گئی جسے ولید نے قبول کیا اور امامؑ کو مہلت دے دی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص341 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ص34۔</ref> امام عالی مقام نے دیکھا کہ [[مدینہ]] مزید پر امن نہ رہا، چنانچہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؐ نے مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔<ref>ابن اعثم؛ الفتوح، وہی ماخذ، ص19 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص187۔</ref>
حاکم [[مدینہ]] نے دوسرے روز عصر کے وقت اپنے افراد کو [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] کے یہاں بھجوایا تاکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپؑ]] سے جواب وصول کرے؛۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ، ص34۔</ref> تاہم [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] ایک اور رات کی مہلت ماگی گئی جسے ولید نے قبول کیا اور امامؑ کو مہلت دے دی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص341 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ص34۔</ref> امام عالی مقام نے دیکھا کہ [[مدینہ]] مزید پر امن نہ رہا، چنانچہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؐ نے مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔<ref>ابن اعثم؛ الفتوح، وہی ماخذ، ص19 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص187۔</ref>


== مدینے سے مکہ کی طرف حرکت ==
== مدینے سے مکہ کا سفر ==
حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے [[امام حسینؑ]] اتوار کی رات [[28 رجب]] اور بعض دوسرے اقوال کی بنا پر [[3 شعبان]] سنہ60ہجری قمری <ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۲۱-۲۲؛ خوارزمی، مقتل‌الحسین، ص۱۸۹.</ref> کو اپنے [[اہل بیت]] اور اصحاب کے 84 افراد کے ساتھ [[مدینہ]] سے  [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>بَلاذُری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۱۶۰؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۴۱؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۴.</ref> بعض مصادر کے مطابق آپؑ نے رات بھر اپنی مادر گرامی [[حضرت فاطمہ(س)]] اور اپنے بھائی [[امام حسنؑ]] کی قبر مبارک پر حاضری دی وہاں [[نماز]] پڑھی اور وداع کیا اور صبح سویرے گھر لوٹ آئے۔ <ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۱۹-۲۰؛ خوارزمی، مقتل‌الحسین، ص۱۸۷.</ref> بعض دیگر مصادر میں آیا ہے کہ آپؑ نے دو رات پے در پے اپنے نانا [[رسول خداؐ]] کے قبر مبارک پر رات گزاریں۔<ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۱۸-۱۹.</ref>
حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے [[امام حسینؑ]] اتوار کی رات [[28 رجب]] اور بعض دوسرے اقوال کی بنا پر [[3 شعبان]] سنہ60ہجری قمری <ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۲۱-۲۲؛ خوارزمی، مقتل‌الحسین، ص۱۸۹.</ref> کو اپنے [[اہل بیت]] اور اصحاب کے 84 افراد کے ساتھ [[مدینہ]] سے  [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>بَلاذُری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۱۶۰؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۴۱؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۴.</ref> بعض مصادر کے مطابق آپؑ نے رات بھر اپنی مادر گرامی [[حضرت فاطمہ(س)]] اور اپنے بھائی [[امام حسنؑ]] کی قبر مبارک پر حاضری دی وہاں [[نماز]] پڑھی اور وداع کیا اور صبح سویرے گھر لوٹ آئے۔ <ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۱۹-۲۰؛ خوارزمی، مقتل‌الحسین، ص۱۸۷.</ref> بعض دیگر مصادر میں آیا ہے کہ آپؑ نے دو رات پے در پے اپنے نانا [[رسول خداؐ]] کے قبر مبارک پر رات گزاریں۔<ref>ابن‌اعثم، الفتوح، ج۵، صص۱۸-۱۹.</ref>


گمنام صارف