مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
سطر 62: سطر 62:
:::::...میں اپنے چچازاد بھائی جو میرے خاندان میں میرا سب سے با اعتماد شخص ہے، کو آپ کی طرف بھیجتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپ لوگوں کی حالات سے آگاہ کرے۔ اگر اس نے مجھے یہ خبر دی کہ ہاں آپ لوگ وہی ہو جو ان خطوط میں لکھے گئے ہیں تو میں آپ کے یہاں آؤنگا ... امام صرف وہ ہے جو کتاب خدا پر عمل پیرا ہو، عدالت قائم کرے، دین حق پر یقین رکھتا ہو اور اپنے آپ کو خدا کیلئے وقف کرے۔<ref> طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۵۳؛ ابن‌اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۲۱.</ref>
:::::...میں اپنے چچازاد بھائی جو میرے خاندان میں میرا سب سے با اعتماد شخص ہے، کو آپ کی طرف بھیجتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپ لوگوں کی حالات سے آگاہ کرے۔ اگر اس نے مجھے یہ خبر دی کہ ہاں آپ لوگ وہی ہو جو ان خطوط میں لکھے گئے ہیں تو میں آپ کے یہاں آؤنگا ... امام صرف وہ ہے جو کتاب خدا پر عمل پیرا ہو، عدالت قائم کرے، دین حق پر یقین رکھتا ہو اور اپنے آپ کو خدا کیلئے وقف کرے۔<ref> طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۵۳؛ ابن‌اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۲۱.</ref>


=== سفیر حسینؑ کوفہ میں ===
=== کوفہ میں سفیر حسینؑ ===
{{اصلی|مسلم بن عقیل}}
{{اصلی|مسلم بن عقیل}}
[[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] نے [[کوفہ|کوفیوں]] کے نام ایک خط دے کر <ref>محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج 5، ص 353 و ابن اثیر، علی بن ابی الکرم؛ الکامل فی التاریخ، ج 4، ص 21۔</ref> اپنے چچا زاد بھائی [[مسلم بن عقیل]] کو [[عراق]] روانہ کیا؛ تا کہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے اور آپ کو حالات سے آگاہ کرے۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص230؛ الطبری، وہی ماخذ، ص347؛ ابن اعثم؛ مقتل الحسینؑ، وہی ماخذ، ص39و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص21۔</ref> [[مسلم بن عقیل|مسلم]] [[15 رمضان المبارک|15 رمضان]] کو خفیہ طور پر [[مکہ]] سے نکلے اور [[5 شوال المکرم]] کو کوفہ پہنچ کر<ref>علی بن الحسین المسعودی، مروج الذهب و معادن الجوهر، ج3، ص54۔</ref> [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] کے گھر قیام پذیر ہوئے۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص 231 و احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج 2، ص 77 و الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 355۔</ref> [[مسلم بن عقیل]] کی کوفہ پہنچنے کی اطلاع ملتے ہی [[شیعہ|شیعیان]] کوفہ ان کے پاس آنے لگے۔ مسلم انہیں امامؑ کی تحریر سے آگاہ کرتے<ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۳۱.</ref> اور ان سے امام حسینؑ کیلئے [[بیعت]] لینا شروع کیا۔<ref> مقرم، الشهید مسلم بن عقیل، ص۱۰۴.</ref> یوں 12000<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵،ص۳۴۸.</ref> یا 18000 <ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۳۵.</ref> یا 30000 سے زیادہ <ref> ابن قتیبه دینوری، الامامة و السیاسة، ج۲، ص۸.</ref> 18000 لوگوں نے مسلم کے ہاتھ پر امام حسینؑ کی [[بیعت]] کی اور آپؑ کا ساتھ دینے کا وعدہ دیا۔ اس موقع پر مسلم نے [[امام حسینؑ]] کو ایک خط لکھا جس میں بیعت کرنے والوں کی کثرت کا ذکر کرتے ہوئے امامؑ کو کوفہ آنے کا مشورہ دیا۔<ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۴۳؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۹۵.</ref>
[[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] نے [[کوفہ|کوفیوں]] کے نام ایک خط دے کر <ref>محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج 5، ص 353 و ابن اثیر، علی بن ابی الکرم؛ الکامل فی التاریخ، ج 4، ص 21۔</ref> اپنے چچا زاد بھائی [[مسلم بن عقیل]] کو [[عراق]] روانہ کیا؛ تا کہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے اور آپ کو حالات سے آگاہ کرے۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص230؛ الطبری، وہی ماخذ، ص347؛ ابن اعثم؛ مقتل الحسینؑ، وہی ماخذ، ص39و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص21۔</ref> [[مسلم بن عقیل|مسلم]] [[15 رمضان المبارک|15 رمضان]] کو خفیہ طور پر [[مکہ]] سے نکلے اور [[5 شوال المکرم]] کو کوفہ پہنچ کر<ref>علی بن الحسین المسعودی، مروج الذهب و معادن الجوهر، ج3، ص54۔</ref> [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] کے گھر قیام پذیر ہوئے۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص 231 و احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج 2، ص 77 و الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 355۔</ref> [[مسلم بن عقیل]] کی کوفہ پہنچنے کی اطلاع ملتے ہی [[شیعہ|شیعیان]] کوفہ ان کے پاس آنے لگے۔ مسلم انہیں امامؑ کی تحریر سے آگاہ کرتے<ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۳۱.</ref> اور ان سے امام حسینؑ کیلئے [[بیعت]] لینا شروع کیا۔<ref> مقرم، الشهید مسلم بن عقیل، ص۱۰۴.</ref> یوں 12000<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵،ص۳۴۸.</ref> یا 18000 <ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۳۵.</ref> یا 30000 سے زیادہ <ref> ابن قتیبه دینوری، الامامة و السیاسة، ج۲، ص۸.</ref> 18000 لوگوں نے مسلم کے ہاتھ پر امام حسینؑ کی [[بیعت]] کی اور آپؑ کا ساتھ دینے کا وعدہ دیا۔ اس موقع پر مسلم نے [[امام حسینؑ]] کو ایک خط لکھا جس میں بیعت کرنے والوں کی کثرت کا ذکر کرتے ہوئے امامؑ کو کوفہ آنے کا مشورہ دیا۔<ref> دینوری، اخبارالطوال، ص۲۴۳؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۳۹۵.</ref>
گمنام صارف