مندرجات کا رخ کریں

"آیت شراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
==شان نزول==
==شان نزول==
{{اصلی|لیلۃ المبیت}}
{{اصلی|لیلۃ المبیت}}
علامہ طباطبائی [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] میں لکھتے ہیں:‌ بہت ساری احادیث اس بات کی حکایت کرتی ہیں کہ آیت شراء "لیلۃالمبیت" کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>رجوع کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۱۰۰۔</ref> اہل سنت عالم دین [[ابن ابی‌الحدید]] [[معتزلہ|معتزلی]]ِ [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں لکھتے ہیں کہ تمام [[تفسیر قرآن|مفسرین]] اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آیت [[امام علی علیہ‌السلام|امام علیؑ]] کی شأن میں "لیلۃ المبیت" کے واقعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱۳، ص۲۶۲۔</ref> "لیلۃ المبیت" کو مشرکین مکہ نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] پر [[مدینہ]] میں اکھٹے حملہ کرکے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس رات امام علیؑ پیغمبر اکرمؐ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ کے بستر پر سوئے یوں پیغمبر اکرمؐ مشرکین کے اس ناپاک عزائم سے محفوظ رہے۔<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۴۶۶۔</ref>  
علامہ طباطبائی [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] میں لکھتے ہیں:‌ بہت ساری احادیث اس بات کی حکایت کرتی ہیں کہ آیت شراء "لیلۃالمبیت" کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>رجوع کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۱۰۰۔</ref> اہل سنت عالم دین [[ابن ابی الحدید]] [[معتزلہ|معتزلی]]ِ [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں لکھتے ہیں کہ تمام [[تفسیر قرآن|مفسرین]] اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آیت [[امام علی علیہ‌السلام|امام علیؑ]] کی شأن میں "لیلۃ المبیت" کے واقعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱۳، ص۲۶۲۔</ref> "لیلۃ المبیت" کو مشرکین مکہ نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] پر [[مدینہ]] میں اکھٹے حملہ کرکے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس رات امام علیؑ پیغمبر اکرمؐ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ کے بستر پر سوئے یوں پیغمبر اکرمؐ مشرکین کے اس ناپاک عزائم سے محفوظ رہے۔<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۴۶۶۔</ref>  


البتہ بعض اہل سنت علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے اس آیت کو [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[صہیب بن سنان|صُہیب بن سنان]]،<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۵۹۱۔</ref> [[عمار یاسر]] اور ان کے والدین، [[خباب بن ارت|خَبّاب بن اَرْت]] اور [[بلال حبشی]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۵۰۔</ref> جیسے افراد کی شأن میں نازل ہونے کے قائل ہیں؛ لیکن ان احادیث کا صحیح ہونا محل تردید ہے اور بعض محققین کے مطابق یہ احادیث  تعصب اور امام علیؑ کے فضائل کو چھپانے کے لئے [[جعل حديث|جعل]] کی گئی ہیں۔<ref>ہاشمی، «بررسی سبب نزول آیہ اشترای نفس»، ص۱۵۳۔</ref>
البتہ بعض اہل سنت علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے اس آیت کو [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[صہیب بن سنان|صُہیب بن سنان]]،<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۵۹۱۔</ref> [[عمار یاسر]] اور ان کے والدین، [[خباب بن ارت|خَبّاب بن اَرْت]] اور [[بلال حبشی]]<ref>فخر الرازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۵، ص۳۵۰۔</ref> جیسے افراد کی شأن میں نازل ہونے کے قائل ہیں؛ لیکن ان احادیث کا صحیح ہونا محل تردید ہے اور بعض محققین کے مطابق یہ احادیث  تعصب اور امام علیؑ کے فضائل کو چھپانے کے لئے [[جعل حديث|جعل]] کی گئی ہیں۔<ref>ہاشمی، «بررسی سبب نزول آیہ اشترای نفس»، ص۱۵۳۔</ref>
== تفسیری نکات==
== تفسیری نکات==
آیت شِراء ان لوگوں کی توصیف میں نازل ہوئی ہیں جو خدا کی خشنودی کے درپے ہوتے ہیں اور خدا کی رضا کے لئے اپنی جان تک بھی دے دیتے ہیں۔<ref>طالقانی، پرتوی از قرآن، ۱۳۶۲، ج۲، ص۱۰۰.</ref> ان کے مقابلے میں انسانوں کا ایک اور گروہ بھی ہے ہیں جن کی توصیف اس آیت سے پہلی چند آیتوں میں میں یوں کی گئی ہے؛ یہ افراد خودخواہ، لجوج، معاند اور [[منافق]] ہیں جو اپنے آپ کو خیرخواہ ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان کا اصل مقصد فساد پھیلانا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۹.</ref> علامہ طباطبایی کے مطابق مذکورہ آیات کا سیاق و سباق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانوں کے یہ دونوں گروہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں موجود تھے۔<ref>نگاه کنید به طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۸.</ref>
آیت شِراء ان لوگوں کی توصیف میں نازل ہوئی ہیں جو خدا کی خشنودی کے درپے ہوتے ہیں اور خدا کی رضا کے لئے اپنی جان تک بھی دے دیتے ہیں۔<ref>طالقانی، پرتوی از قرآن، ۱۳۶۲، ج۲، ص۱۰۰.</ref> ان کے مقابلے میں انسانوں کا ایک اور گروہ بھی ہے ہیں جن کی توصیف اس آیت سے پہلی چند آیتوں میں میں یوں کی گئی ہے؛ یہ افراد خودخواہ، لجوج، معاند اور [[منافق]] ہیں جو اپنے آپ کو خیرخواہ ظاہر کرتے ہیں، لیکن ان کا اصل مقصد فساد پھیلانا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۹.</ref> علامہ طباطبایی کے مطابق مذکورہ آیات کا سیاق و سباق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانوں کے یہ دونوں گروہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں موجود تھے۔<ref>نگاه کنید به طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۸.</ref>
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم