مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 239: سطر 239:


=== ابن زياد کی مزید لشکر بھجوانے کی کوشش ===
=== ابن زياد کی مزید لشکر بھجوانے کی کوشش ===
[[کربلا]] میں [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کی آمد کے بعد [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[مسجد]] میں جمع کیا اور ان کے زعماء کے درمیان [[یزید]] کے ارسال کردہ تحائف تقسیم کئے جو 4000 دینار اور دو لاکھ درہم تک تھے؛ اور انہیں دعوت دی کہ [[کربلا]] جاکر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کے خلاف جنک میں [[عمر بن سعد|عمر سعد]] کی مدد کریں۔<ref>احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص178؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، ص89 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص242۔</ref>
[[کربلا]] میں [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کے آنے کے بعد [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[مسجد]] میں جمع کیا اور ان کے بزرگوں کے درمیان [[یزید]] کے بھیجے گئے تحفے تقسیم کئے جو 4000 دینار اور دو لاکھ درہم تک تھے؛ اور انہیں دعوت دی کہ [[کربلا]] جاکر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کے خلاف جنگ میں [[عمر بن سعد|عمر سعد]] کی مدد کریں۔<ref>احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص178؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، ص89 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص242۔</ref>


[[عبید اللہ بن زیاد|ابن زياد]] نے [[کوفہ]] کی کارگزاری عمرو بن حریث کے سپرد کردی اور خود نخیلہ میں خیمے لگا کر بیٹھ گیا اور لوگوں کو بھی نخیلہ پہنچنے پر مجبور کیا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ، ص466 و البلاذری، وہی ماخذ، ص178۔</ref> اور [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[کربلا]] جاکر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] سے جاملنے سے باز رکھنے کی غرض سے پل [[کوفہ]] پر قبضہ کیا اور کسی کو بھی اس پل سے نہیں گذرنے دیا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ، ص466۔</ref>
[[عبید اللہ بن زیاد|ابن زياد]] نے [[کوفہ]] کی کارگزاری عمرو بن حریث کے سپرد کردی اور خود نخیلہ میں خیمے لگا کر بیٹھ گیا اور لوگوں کو بھی نخیلہ پہنچنے پر مجبور کیا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ، ص466 و البلاذری، وہی ماخذ، ص178۔</ref> اور [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[کربلا]] جاکر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] سے جاملنے سے باز رکھنے کی غرض سے پل [[کوفہ]] پر قبضہ کیا اور کسی کو بھی اس پل سے نہیں گذرنے دیا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ، ص466۔</ref>
گمنام صارف