مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 257: سطر 257:
سات [[محرم الحرام|محرم]] کو [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] کو حکم دیا کہ "[[امام حسین علیہ السلام|حسین]](ع) اور آپ کے اصحاب اور پانی کے درمیان حائل ہوجائے اور اور انہیں پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پینے دے۔
سات [[محرم الحرام|محرم]] کو [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] کو حکم دیا کہ "[[امام حسین علیہ السلام|حسین]](ع) اور آپ کے اصحاب اور پانی کے درمیان حائل ہوجائے اور اور انہیں پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پینے دے۔


خط وصول کرتے ہی [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] نے عمرو بن حجاج زبیدی کو 500 سوار دے کر فرات کے کنارے پر تعینات کیا اور حکم دیا کہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) اور اصحاب حسین کو پانی تک نہ پہنچنے دے۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص255؛ احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص180؛ محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص412 و شیخ مفید؛ الارشاد، ج2، ص86۔</ref>
خط ملتے ہی [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] نے عمرو بن حجاج زبیدی کو 500 سوار دے کر فرات کے کنارے پر تعینات کیا اور حکم دیا کہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) اور اصحاب حسین کو پانی تک نہ پہنچنے دے۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص255؛ احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص180؛ محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص412 و شیخ مفید؛ الارشاد، ج2، ص86۔</ref>


بعض منابع میں مروی ہے کہ "پانی کے بندش اور پیاس کے شدت اختیار کرنے کے بعد، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے بھائی [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس]] کو بلوایا اور انہیں 30 سواروں اور 20 پیادوں کی سرکردگی پانی کے حصول کی خاطر فرات کی طرف روانہ کیا۔ وہ رات کے وقت فرات کی طرف روانہ ہوئے جبکہ [[نافع بن ہلال جملی]] پرچم لے کر اس دستے کے آگے آگے جارہے تھے؛ یہ افراد [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس]](ع) کی قیادت میں شریعۂ فرات تک پہنچ گئے۔ عمرو بن حجاج زبیدی، ـ جو [[فرات]] کی حفاظت پر مامور تھا ـ اصحاب [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے ساتھ لڑ پڑا۔ اصحاب [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے ایک گروہ نے مشکوں میں پانی بھر دیا اور [[حضرت عباس علیہ السلام|علمدار حسین(ع)]] اور [[نافع بن ہلال]] سمیت باقی افراد نے دشمن سے لڑ کر ان کی حفاظت کی تا کہ وہ سلامتی کے ساتھ پانی کو خیام تک پہنچا دیں۔ اور یوں [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے اصحاب پانی خیام تک پہنچانے میں کامیاب ہوا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص181؛ الطبری، وہی ماخذ، صص412-413؛ ابوالفرج الاصفهانی، مقاتل الطالبیین، صص117-118 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص244۔</ref>
بعض منابع میں مروی ہے کہ "پانی کے بندش اور پیاس کے شدت اختیار کرنے کے بعد، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے بھائی [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس]] کو بلوایا اور انہیں 30 سواروں اور 20 پیادوں کی سرکردگی پانی کے حصول کی خاطر فرات کی طرف روانہ کیا۔ وہ رات کے وقت فرات کی طرف روانہ ہوئے جبکہ [[نافع بن ہلال جملی]] پرچم لے کر اس دستے کے آگے آگے جارہے تھے؛ یہ افراد [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس]](ع) کی قیادت میں شریعۂ فرات تک پہنچ گئے۔ عمرو بن حجاج زبیدی، ـ جو [[فرات]] کی حفاظت پر مامور تھا ـ اصحاب [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے ساتھ لڑ پڑا۔ اصحاب [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے ایک گروہ نے مشکوں میں پانی بھر دیا اور [[حضرت عباس علیہ السلام|علمدار حسین(ع)]] اور [[نافع بن ہلال]] سمیت باقی افراد نے دشمن سے لڑ کر ان کی حفاظت کی تا کہ وہ سلامتی کے ساتھ پانی کو خیام تک پہنچا دیں۔ اور یوں [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] کے اصحاب پانی خیام تک پہنچانے میں کامیاب ہوا۔<ref>البلاذری، وہی ماخذ، ص181؛ الطبری، وہی ماخذ، صص412-413؛ ابوالفرج الاصفهانی، مقاتل الطالبیین، صص117-118 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص244۔</ref>
گمنام صارف