مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  9 اکتوبر 2017ء
م
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 9: سطر 9:


== امام حسین(ع) کا یزید کی بیعت سے انکار ==
== امام حسین(ع) کا یزید کی بیعت سے انکار ==
15 [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 60 ہجری کو [[معاویہ]] کی موت کے بعد، لوگوں سے یزید کی بیعت لی گئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ۱، ص۴۴۲؛ بَلاذُری، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۵۵؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۲.</ref> [[یزید]] نے بر سر اقتدار آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ان چیدہ چیدہ افراد سے بیعت لینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے [[معاویہ]] کے زمانے میں یزید کی بیعت کرنے سے انکار کئے تھے۔<ref> محمد بن جریرالطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص338۔</ref> اسی بنا پر اس نے [[مدینہ]] کے گورنر [[ولید بن عتبہ|ولید بن عتبہ بن ابی سفیان]] کو ایک خط کے ذریعے [[معاویہ]] کی موت کی خبر دی اور ساتھ ہی ایک مختصر تحریر میں [[ولید بن عتبہ|ولید]] کو "[[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]]، [[عبداللہ بن عمر]] اور [[عبداللہ بن زبیر]] سے زبردستی [[بیعت]] لینے اور نہ ماننے کی صورت میں اس کا سر قلم کرنے کی ہدایت کی"۔ <ref>ابومخنف الازدی، مقتل الحسین(ع)،ص3؛ الطبری، وہی، ص338؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، صص9-10؛ الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص180 اور علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص14۔</ref>  
15 [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 60 ہجری کو [[معاویہ]] کی موت کے بعد، لوگوں سے یزید کی بیعت لی گئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ۱، ص۴۴۲؛ بَلاذُری، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۵۵؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۲.</ref> [[یزید]] نے بر سر اقتدار آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ان چیدہ چیدہ افراد سے بیعت لینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے [[معاویہ]] کے زمانے میں یزید کی بیعت کرنے سے انکار کیا تھا۔<ref> محمد بن جریرالطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص338۔</ref> اسی بنا پر اس نے [[مدینہ]] کے گورنر [[ولید بن عتبہ|ولید بن عتبہ بن ابی سفیان]] کو ایک خط کے ذریعے [[معاویہ]] کی موت کی خبر دی اور ساتھ ہی ایک مختصر تحریر میں [[ولید بن عتبہ|ولید]] کو "[[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]]، [[عبداللہ بن عمر]] اور [[عبداللہ بن زبیر]] سے زبردستی [[بیعت]] لینے اور نہ ماننے کی صورت میں اس کا سر قلم کرنے کی ہدایت کی"۔ <ref>ابومخنف الازدی، مقتل الحسین(ع)،ص3؛ الطبری، وہی، ص338؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، صص9-10؛ الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، ص180 اور علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص14۔</ref>  


اس کی بعد [[یزید]] کی طرف سے ایک اور خط پہنچا جس میں موافقین اور مخالفین کے نام اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی(ع)]] کا سر بھی اس خط کے جواب کے ساتھ بھیجوانے کی تاکید کی گئی تھی۔<ref>شیخ صدوق؛ الامالی،ص152؛ ابن اعثم؛ وہی ماخذ، ص18 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص185۔</ref> چنانچہ [[ولید بن عتبہ|ولید]] نے [[مروان بن حکم|مروان]] سے [[مشورہ]] کیا؛<ref>ابومخنف؛ وہی ماخذ، صص3-4؛ الدینوری، وہی ماخذ، ص227 و الطبری، وہی ماخذ، صص338-339 اور رجوع کریں: ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref> اور اس کی تجویز پر مذکورہ افراد کو دارالامارہ بلوایا گیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج5، صص338-339؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref>
اس کی بعد [[یزید]] کی طرف سے ایک اور خط پہنچا جس میں موافقین اور مخالفین کے نام اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی(ع)]] کا سر بھی اس خط کے جواب کے ساتھ بھیجوانے کی تاکید کی گئی تھی۔<ref>شیخ صدوق؛ الامالی،ص152؛ ابن اعثم؛ وہی ماخذ، ص18 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص185۔</ref> چنانچہ [[ولید بن عتبہ|ولید]] نے [[مروان بن حکم|مروان]] سے [[مشورہ]] کیا؛<ref>ابومخنف؛ وہی ماخذ، صص3-4؛ الدینوری، وہی ماخذ، ص227 و الطبری، وہی ماخذ، صص338-339 اور رجوع کریں: ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref> اور اس کی تجویز پر مذکورہ افراد کو دارالامارہ بلوایا گیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج5، صص338-339؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref>
گمنام صارف