مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 13: سطر 13:
اس کی بعد [[یزید]] کی طرف سے ایک اور خط پہنچا جس میں موافقین اور مخالفین کے نام اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی(ع)]] کا سر بھی اس خط کے جواب کے ساتھ بھیجوانے کی تاکید کی گئی تھی۔<ref>شیخ صدوق؛ الامالی،ص152؛ ابن اعثم؛ وہی ماخذ، ص18 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص185۔</ref> چنانچہ [[ولید بن عتبہ|ولید]] نے [[مروان بن حکم|مروان]] سے [[مشورہ]] کیا؛<ref>ابومخنف؛ وہی ماخذ، صص3-4؛ الدینوری، وہی ماخذ، ص227 و الطبری، وہی ماخذ، صص338-339 اور رجوع کریں: ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref> اور اس کی تجویز پر مذکورہ افراد کو دارالامارہ بلوایا گیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج5، صص338-339؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref>
اس کی بعد [[یزید]] کی طرف سے ایک اور خط پہنچا جس میں موافقین اور مخالفین کے نام اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی(ع)]] کا سر بھی اس خط کے جواب کے ساتھ بھیجوانے کی تاکید کی گئی تھی۔<ref>شیخ صدوق؛ الامالی،ص152؛ ابن اعثم؛ وہی ماخذ، ص18 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص185۔</ref> چنانچہ [[ولید بن عتبہ|ولید]] نے [[مروان بن حکم|مروان]] سے [[مشورہ]] کیا؛<ref>ابومخنف؛ وہی ماخذ، صص3-4؛ الدینوری، وہی ماخذ، ص227 و الطبری، وہی ماخذ، صص338-339 اور رجوع کریں: ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref> اور اس کی تجویز پر مذکورہ افراد کو دارالامارہ بلوایا گیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج5، صص338-339؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص10؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص181 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص14۔</ref>


[[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] اپنے 30<ref>ابن اعثم؛ مقتل الحسین(ع)، وہی ماخذ، ص18 و سید بن طاوس؛ اللہوف، تہران، جہان، 1348ش، ص17۔</ref> عزیز و اقارب کے ہمراہ دارالامارہ پہنچے۔<ref>الخوارزمی، وہی ماخذ، ص183۔الدینوری، وہی ماخذ، ص227؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص183 و ابن شهرآشوب؛ وہی ماخذ، ص88</ref> ولید نے ابتداء میں [[معاویہ]] کی موت کی خبر سنائی اور پھر یزید کا خط پڑھ کر سنایا جس میں اس نے  "[[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] سے اپنے کے لئے [[بیعت]] لینے کی تاکید کی تھی"۔ اس موقع پر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے ولید سے کہا: "کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں رات کی تاریکی میں یزید کی بیعت کروں؟ میرا خیال ہے کہ تمہارا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کے سامنے یزید کی بیعت کروں"۔ ولید نے کہا: "میری رائ بھی یہی ہے"۔ <ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص228؛ شیخ مفید، وہی ماخذ، ص32 و عبدالرحمن بن علی ابن الجوزی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج5، ص323۔</ref> [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]]، نے فرمایا: "پس، کل تک مجھے مہلت دو تا کہ میں اپنی رائے کا اعلان کروں"۔<ref>ابومخنف، وہی ماخذ، ص5؛ شیخ مفید، وہی ماخذ، ص33 و ابن اعثم؛ مقتل الحسین(ع)، وہی ماخذ، ص19۔</ref>
[[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] اپنے 30<ref>ابن اعثم؛ مقتل الحسین(ع)، وہی ماخذ، ص18 و سید بن طاوس؛ اللہوف، تہران، جہان، 1348ش، ص17۔</ref> عزیز و اقارب کے ہمراہ دارالامارہ پہنچے۔<ref>الخوارزمی، وہی ماخذ، ص183۔الدینوری، وہی ماخذ، ص227؛ الخوارزمی، وہی ماخذ، ص183 و ابن شهرآشوب؛ وہی ماخذ، ص88</ref> ولید نے ابتداء میں [[معاویہ]] کی موت کی خبر سنائی اور پھر یزید کا خط پڑھ کر سنایا جس میں اس نے  "[[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] سے اپنے لئے [[بیعت]] لینے کی تاکید کی تھی"۔ اس موقع پر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے ولید سے کہا: "کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں رات کی تاریکی میں یزید کی بیعت کروں؟ میرا خیال ہے کہ تمہارا مقصد یہ ہے کہ میں لوگوں کے سامنے یزید کی بیعت کروں"۔ ولید نے کہا: "میری رائے بھی یہی ہے"۔ <ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص228؛ شیخ مفید، وہی ماخذ، ص32 و عبدالرحمن بن علی ابن الجوزی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج5، ص323۔</ref> [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]]، نے فرمایا: "پس، کل تک مجھے مہلت دو تا کہ میں اپنی رائے کا اعلان کروں"۔<ref>ابومخنف، وہی ماخذ، ص5؛ شیخ مفید، وہی ماخذ، ص33 و ابن اعثم؛ مقتل الحسین(ع)، وہی ماخذ، ص19۔</ref>


حاکم [[مدینہ]] نے دوسرے روز عصر کے وقت اپنے افراد کو [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] کے یہاں بھجوایا تاکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپ(ع)]] سے جواب وصول کرے؛۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ، ص34۔</ref> تاہم [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] ایک اور رات کی مہلت ماگی جسے ولید نے قبول کیا اور امام(ع) کو مہلت دے دی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص341 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ص34۔</ref> امام عالی مقام نے دیکھا کہ [[مدینہ]] مزید پر امن نہ رہا، چنانچہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ص) نے مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔<ref>ابن اعثم؛ الفتوح، وہی ماخذ، ص19 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص187۔</ref>
حاکم [[مدینہ]] نے دوسرے روز عصر کے وقت اپنے افراد کو [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] کے یہاں بھجوایا تاکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپ(ع)]] سے جواب وصول کرے؛۔<ref>شیخ مفید، وہی ماخذ، ص34۔</ref> تاہم [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] ایک اور رات کی مہلت ماگی گئی جسے ولید نے قبول کیا اور امام(ع) کو مہلت دے دی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص341 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ص34۔</ref> امام عالی مقام نے دیکھا کہ [[مدینہ]] مزید پر امن نہ رہا، چنانچہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ص) نے مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔<ref>ابن اعثم؛ الفتوح، وہی ماخذ، ص19 و الخوارزمی، وہی ماخذ، ص187۔</ref>


== مدینہ سے مکہ کی طرف حرکت ==
== مدینہ سے مکہ کی طرف حرکت ==
گمنام صارف