مندرجات کا رخ کریں

"صلہ رحم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33: سطر 33:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے:
عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے:
* نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔
* نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔
سطر 41: سطر 40:
* ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان سک کو ارحام کہا جاتا ہے۔</ref>   
* ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان سک کو ارحام کہا جاتا ہے۔</ref>   


رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام قرآن مجید میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور توحید پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: {{متن قرآن|{{قلم رنگ۱|سبز| وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا }}|ترجمه=اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا|سوره=[[سوره اسراء|اسراء]]|آیه=۲۳}}<ref>دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقره ۱۷۷، نساء ۸، مجادله ۲۲.</ref>
رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام قرآن مجید میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور توحید پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے:  
<font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہناسوره<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقره ۱۷۷، نساء ۸، مجادله ۲۲.</ref>


===روحانی رشتہ دار===
===روحانی رشتہ دار===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم