مندرجات کا رخ کریں

"صلہ رحم" کے نسخوں کے درمیان فرق

46 بائٹ کا ازالہ ،  16 فروری 2018ء
سطر 106: سطر 106:
صله رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انهار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انهار]</ref>
صله رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انهار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انهار]</ref>


برخی از فقها معتقدند حتّی اگر ارتباط با بعضی از خویشان و رفت‌وآمد به منزلشان باعث ناراحتی آنها شود و سبب اهانت به ما شود، همچنان وظیفه صله رحم از بین نمی‌رود و باید ارتباط را به روش‌های دیگری حفظ کرد.<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص ۹۲-۱۱۸</ref><ref>. استفاده شده از صراط النجاه مرحوم تبریزی و خوئی، ج ۳، ص۲۹۴</ref>
بعض فقہا تو اس حد تک کہتے ہیں کہ اگر بعض رشتہ داروں کے گھر جانے سے وہ ناراض ہوتے ہیں یا جانے والے کی اہانت ہوتی ہے تب بھی صلہ رحمی ساقط نہیں ہوتی ہے اور کسی اور طریقے سے ارتباط کو قائم کرنا ضروری ہے۔<ref>صلة الرحم و قطیعتها، صص ۹۲-۱۱۸</ref><ref>. مآخوذ از صراط النجاه مرحوم تبریزی و خوئی، ج ۳، ص۲۹۴</ref>


===صله رحم مالی===
===مالی صلہ رحمی===
در تکالیف مالی سفارش شده که خویشاوندان مقدم شوند. قرآن کریم کمک به بستگان را جزء حقوق مالی محسوب می‌کند و آنجا که سخن از کمک به اقوام به میان آمده، آن را به عنوان یک حق ذکر کرده است: «و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ».<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علی(ع)]] می‌فرماید: کسی که از سوی خدا ثروتی به دست آورد باید بستگان خویش را به وسیله آن دستگیری کند.<ref>«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»؛ نهج البلاغه صبحی صالح، خطبه ۱۴۲</ref>
مالی امور میں رشتہ داروں کو ترجیح دینے کا حکم ہوا ہے۔ قرآن مجید نے رشتہ داروں کی مالی مدد کو مالی حقوق شمار کیا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کو حق قرار دیا ہے:«و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ».<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علیؐ]] فرماتے ہیں: جس کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی مال مل جائے تو اپنے رشتہ داروں کو بھی اس مال سے مدد کرنی چاہیے۔<ref>«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»؛ نهج البلاغه صبحی صالح، خطبه ۱۴۲</ref>


===صله رحم با گناهکار===
===صله رحم با گناهکار===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,125

ترامیم