ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2020/8
تَسْبیح، (عربی میں: مَسْبَحہ یا سُبْحَہ)، ان دانوں کو کہا جاتا ہے جو ایک دھاگے میں پیروئے جاتے ہیں تاکہ ذکر کی گنتی یاد رکھنے کے لیے آسان ہوسکے۔ بہت سارے ادیان میں ذکر کی گنتی کے لیے تسبیح استعمال کرتے ہیں۔
شیعوں کے عقیدے کے مطابق حضرت زہراؑ، اسلام میں تسبیح استعمال کرنے والی پہلی شخصیت ہیں۔ شیعوں کے ہاں تسبیح تربت امام حسینؑ بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ تسبیح کا سب سے مشہور استعمال، نماز کے بعد تسبیحات حضرت زہراؑ کا ورد کرنا ہے۔ اس کے علاوہ استخارہ کے لیے بھی تسبیح کو استعمال کیا جاتا ہے۔ تسبیح کی سائز، دانے اور رنگ مختلف ہوتے ہیں اور مقدس مقامات سے لائے جانے والے تحائف میں سے ایک تسبیح ہے۔ تسبیح، براعظم ایشیاء کی ایجادات میں سے ہے، لیکن یہ نہیں معلوم کہ کس ملک کے لوگوں نے اسے ایجاد کیا ہے۔ قدیم تمدنوں میں تسبیح، گنتی کرنے، دنوں کی شمارش اور۔۔۔ کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ قدیم چین میں لوگ دھاگے پر مختلف گرہ لگا کر تسبیح کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ اور مرکزی افریقہ کی خواتین اپنے حمل کے دنوں کو دھاگے پر گرہیں لگا کر حساب کرتی تھی۔ قدیم معاشرے جیسے یونان، روم، مصر اور ہندوستان میں تسبیح کو جشن کے دن اور رسومات کی یاددہانی کے لیے استعمال کرتے تھے، یا طلسم، تعویذ، فال لینے، زینت اور کسی رسم کے خاص مرحلے میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ وقت کے گزرنے اور سماجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ معاشرے میں تسبیح کا استعمال کم ہوتا گیا اور صرف دینی اور مذہبی استعمال باقی رہ گیا۔ تفصیلی مضمون...