ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2019/43

ویکی شیعہ سے

ولایت فقیہ، شیعہ فقہ میں ایک نظریہ ہے جس کے مطابق عصرِ غیبت امام زمانہؑ میں حکومت جامع الشرائط فقیہ کے ذمہ ہے۔ تیرہویں صدی ہجری کے مرجع تقلید، ملا احمد نراقی پہلے فقیہ سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے ولایت فقیہ کو ایک فقہی مسئلے کی شکل میں پیش کیا اور اس کو پروان چڑھایا۔ ولایت فقیہ کے نظریے کے مطابق اسلامی معاشرے کے تمام اختیارات ولی فقیہ کو حاصل ہیں۔ شیخ جعفر کاشف الغطاء، صاحب جواہر اور امام خمینی اس نظرئے کے طرفداروں میں سے ہیں جبکہ شیخ انصاری، آخوند خراسانی اور آیت‌ اللہ خوئی اس نظرئے کے مخالفوں میں سے شمار ہوتے ہیں۔

مقبولہ عمر بن حَنظَلہ، ولایت فقیہ کے نظرئے کے طرفداروں کے نقلی دلائل میں سے ایک ہے۔ اس حدیث کے مطابق تنازعات میں صرف ایسے شخص کو حَکَم اور قاضی قرار دیا جا سکتا ہے جو اہل بیتؑ سے حدیث نقل کرتا ہے اور اسلامی احکام سے آشنا ہے۔ جبکہ معاشرے میں اسلامی احکام نافذ کرنے کے لئے ایک عادل اور عالم حاکم کے وجود کا ضروری ہونا ولایت فقیہ کے طرفداروں کی طرف سے عقلی دلیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

ولایت فقیہ کے بارے میں متعدد کتابیں اور مقالات تحریر ہوئے ہیں۔ امام خمینی کی کتاب ولایت فقیہ، حسین علی منتظری کی کتاب، دراساتٌ في ولايۃ الفقيہ و فقہ الدولۃ الإسلاميۃ، عبداللہ جوادی آملی کی کتاب، ولایت فقیہ، ولایت فقاہت و عدالت اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی کی ولایت فقیہ، حکومت صالحان نامی کتابیں اس بارے میں لکھی جانے والی کتابوں میں سے ہیں۔

تفصیلی مضمون...