ویکی شیعہ:ہفتہ وار منتخب مقالے/2019/38
شام غریباں، ادبیات اور فارسی زبان کے مرثیے میں روز عاشورا کے سورج غروب ہونے بعد اور اس رات کی سوگواری کو کہتے ہیں۔ اس مجلس میں جو نوحے پڑھے جاتے ہیں وہ امام حسینؑ کے اہل بیت کی مصیبت، واقعہ کربلا کے بعد بچوں و اسیروں پر جو گزری اس کے بارے میں ہیں کہ اہل بیتؑ نے اندھیری رات کربلا کے بیابان میں کیسے گزاری۔ اس رات اور محرم کی دوسری راتوں کے درمیان بعض اور رسومات میں فرق یہ ہے کہ اس رات کو موم بتی جلا کر اندھیرے میں بیٹھتے ہیں۔
دشمن کی فوج نے عاشورا کا سورج غروب ہوتے ہی عورتوں کو خیموں سے باہر نکال دیا اور خیموں کو آگ لگا دی۔ اس وقت مستورات فریاد کرتی رہیں اور اپنے پیاروں کی لاشوں کو دیکھ کر اپنے منہ پر پیٹتی رہیں۔ عمر بن سعد نے شام عاشورا کو امام حسینؑ اور کربلا کے دوسرے شہداء کے سروں کو (سروں کی تعداد 72 تھی) شمر، قیس بن اشعث، عمروبن حجاج اور عزرۃ بن قیس کے ہاتھوں ابن زیاد کے پاس بھیج دیا اور خود اپنے لشکر کے ہمراہ اس رات کربلا میں ہی رکا اور دوسرے دن ظہر کے قریب اپنے سپاہیوں کے لاشوں کو دفن کرنے کے بعد اہل بیتؑ اور دوسرے بچے ہوئے افراد کو لے کر کوفہ کی جانب حرکت کی۔