وفاق المدارس الشیعہ پاکستان

ویکی شیعہ سے

وفاق المدارس شیعہ پاکستان، شیعہ دینی مدارس کا واحد تعلیمی بورڈ ہے جسے پاکستان میں شیعہ دینی مدارس کے باہمی روابط کی خاطر سنہ 1958ء کو جامعۃ المنتظر لاہور میں منعقد شیعہ علماء کے ایک ملک گیر اجلاس میں بنایا گیا۔ یہ ادارہ مارچ سنہ 1979ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے مختلف مکاتب فکر کے مدارس کو منظم کرنے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کا رکن بنا۔

شیعہ دینی مدارس کے لیے مشترکہ تعلیمی نصاب مرتب کرنا، سالانہ تعطیلات اور امتحانات کے نظام الاوقات کا اعلان، مختلف تعلیمی سطوح سے فراغت کے بعد طلباء کے لئے تعلیمی اسناد جاری کرنا، اسی طرح میٹرک سے لے کر "ایم اے" تک کی ایکویلینسی اسناد جاری کرنا اس ادارے کے بنیادی امور میں سے ہیں۔

تاسیس

پاکستان میں سنہ 1950ء کی دہائی میں شیعہ مدارس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا تو سید صفدر حسین نجفی نے ان مدارس کے مابین ہماہنگی اور جامع نصاب ترتیب دینے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سنہ1958ء میں وفاق المدارس کا ابتدائی ڈھانچہ مرتب کیا[1] اگرچہ برصغیر پاک و ہند میں مدارس دینیہ کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن شیعہ مدارس دینیہ کی تاریخ کے مطابق موجودہ پاکستان میں سنہ 1914ء میں شہر چکرالہ اور میانوالی میں دو دینی مدرسوں کی بنیاد رکھی گئی۔[2] اس کے بعد سنہ1925ء کو ملتان میں مدرسہ علمیہ باب العلوم،[3]ا سنہ1941ء کو مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ،[4] سنہ1951ء میں سرگودھا میں مدرسہ محمدیہ، لاہور میں جامعہ امامیہ[5] اور سنہ1954ء کو لاہور میں جامعۃ المنتظر کی بنیاد رکھی گئی۔[6]

وفاق المدارس کی تاریخ

سنہ1958ء میں سید صفدر حسین نجفی نے وفاق المدارس کا ابتدائی ڈھانچہ مرتب کیا جس کو امور کو مرحلہ وار انجام دینے کے لیے ایک تنظیم "مجلس نظارت شیعہ پاکستان" کے نام سے وجود میں لائی گئی۔ اس کے پہلے اجلاس میں شیعہ مدارس کے تعلیمی نظم و نسق کو چلانے کے لیے نصیر حسین نجفی کو ذمہ داری دی گئی۔[7]
سنہ1962ء میں محمد حسین نجفی اس کمیٹی کے سربراہ مقرر ہوئے۔[8] مجلس نظارت کی کوئی خاص کارکردگی سامنے نہ آنے کی وجہ سے 17نومبر1976ء کو پیر محمد ابراہیم کے زیر صدارت مدرسہ جعفریہ کراچی میں بین المدارس کے تیسرے اجلاس میں طے پایا کہ جامعہ المنتظر کا مجوزہ تعلیمی نصاب تمام شیعہ مدارس کے لیے لازم الاجراء ہوگا۔ پیر محمد ابراہیم کی وفات کے بعد یہ اقدام عملی نہیں ہوسکا۔[9]

جنوری سنہ 1979ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے تمام مکاتب فکر کے مدارس علمیہ کے تعلیمی امور میں نظم و ضبط لانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ سید صفدر حسین نجفی نے اس کمیٹی میں شیعہ مدارس کی نمایندگی کی۔[10] 3 مارچ 1979ء کو جامعۃ المنتظر لاہور میں شیعہ مدارس کے مدرسین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں فعال کردار ادا کرنے کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا۔ نتیجے کے طور پر وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نام سے پہلے سے تیار شدہ ڈھانچے کو اب باقاعدہ طور عملی جامہ پہنانے کا وقت آپہنچا تھا۔ در حقیقت یہ تعلیمی بورڈ سابقہ نشستوں اور اجلاسوں کا عملی ثمر تھا۔[11]

ادارے کے سربراہان

اپریل سنہ1981ء کو جامعہ الرضویہ چیچہ وطنی میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا رسمی اجلاس منعقد ہوا جس میں شیعہ مدارس کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام پر شیعہ مدارس کے سلسلے میں بے مثال خدمات کے بموجب سید صفدر حسین نجفی کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا پہلا سربراہ مقرر کیا گیا۔[12] آپ کی سربراہی میں مدارس دینیہ کی کمیٹی کے ساتھ 55 سے زیادہ اجلاسوں اور چند مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ نصاب برائے مدارس دینیہ تدوین کیاگیا اور طلاب کو سلطان الافاضل(الشہادۃ االعالمیہ) کی سند جاری کرنے کا بھی اتفاق کیا گیا۔[13]

دسمبر 1989ء میں سید صفدر حسین نجفی کی وفات کے بعد سید حافظ ریاض حسین نجفی وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے سربراہ بنے اور اب تک آپ ہی مسلسل اس تعلیمی بورڈ کی سربراہی کرتے آرہے ہیں۔[14]

اب تک پاکستان میں متعدد مدارس دینیہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں جن کے طلبا و طالبات وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نصاب کے مطابق امتحانات میں شرکت کر کے کامیابی کے بعد دنیا بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔[15]

سنہ2001ء میں جنرل پرویز مشرف کی صدارت کے دوران حکومت پاکستان نے دینی مدارس کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے، انہیں منظم کرنے اور ملک میں دینی و عصری علوم کے لیے سرکاری سطح پر "ماڈل دینی مدارس" کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ جسے مختلف مکاتب فکر سمیت شیعہ وفاق المدارس نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔[16] سید حافظ ریاض حسین نجفی نے شیعہ وفاق المدارس کی نمایندگی کی اور اپنا اصولی موقف بیان کیا۔[17]

نصاب سازی کمیٹی کی تشکیل

ابتدائی ایام میں شیعہ مدارس میں عربی ادبیات، عقائد اور فقہ و اصول کی کتابیں تدریس کی جاتی رہیں۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے ان میں بہتری لانے اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ایک جامع نصاب کی تدوین کے سلسلے میں ایک نصاب سازی کمیٹی تشکیل دی[18] جس نے سنہ2007ء میں 12 سالہ جامع نصاب تیار کیا جسے شیعہ مدارس کے سربراہان نے سنہ 2009ء میں متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اے کی ایکولینسی ڈگری جاری کے سلسلے میں بھی چار مراحل میں نصاب تدوین کیا گیا۔[19]

اسناد کا اجراء

سنہ1982ء کو پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت کے دوران ہر مکتب فکر کے دینی مراکز کے تعلیمی نظام کو حتمی شکل دینے اور فارغ التحصیل طلبا کو اسناد جاری کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ شیعہ مکتب فکر کے مدارس کی جانب سے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یہ ذمہ داری ادا کی۔[20]
وفاق المدارس شیعہ کی جانب سے ابتدائی طور پر ایک جامع نصاب ترتیب دیا گیا۔ یہی نصاب مدارس میں رائج ہوا اور طلبہ کو ان کے تعلیمی درجے کے مطابق اسناد دی جانے لگیں جس کی ابتدائی ڈگری "الشہادۃ الثانویۃ العامۃ"(میٹرک) جبکہ آخری ڈگری "سلطان الافاضل"(ایم اے) کہلاتی ہے۔[21]
27 مئی 1994ء میں سرگودھا کے طالب علم سید فتح علی شاہ ولد سید امیر حسین شاہ کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی جانب سے پہلی سند جاری ہوئی۔[22]

ذمہ داریاں

وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی بعض ذمہ داریاں مندجہ ذیل ہیں:

  • شیعہ مدارس کے لیے نصاب سازی کا عمل
  • شیعہ مدارس میں مشترکہ نصاب لاگو کرنا
  • سالانہ امتحانات کے نظام الاوقات جاری کرنا
  • فارغ التحصیل طلاب کو اسناد جاری کرنا
  • میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اے اسناد کے خواہشمند طلبا کے لیے امتحان کا انعقاد اور اسناد کا اجراء
  • سالانہ یا بوقت ضرورت مدارس دینیہ کے اساتذہ کا اجلاس بلانا۔[23]

حوالہ جات

  1. مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان(2015تا2021ء)، 2021ء، ص5
  2. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص5
  3. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6
  4. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6
  5. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6
  6. مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور۔ مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت + درس خارج، تاریخ درج: 3جون2021، تاریخ اخذ: 10اپریل2023ء۔
  7. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7
  8. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7
  9. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7
  10. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7
  11. مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان(2015تا2021ء)، 2021ء، ص5
  12. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص8
  13. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص9
  14. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10
  15. ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء
  16. http://alsharia.org/2001/sep/model-deeni-madaris-sarkari-mansuba، ماہنامہ الشریعہ، ج12، شمارہ 12، ص37، 2001، عنوان: ماڈل دینی مدارس کے قیام کا سرکاری منصوبہ، مرکزی جامع مسجد گجرانوالہ، پاکستان
  17. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10
  18. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص21
  19. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص21
  20. ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء
  21. ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء
  22. ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء
  23. دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7

مآخذ

  • دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، جامعہ المنتظر، ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن، لاہور، بی تا۔
  • مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان (2015تا2021ء)، جامعہ المنتظر، ایچ بلاک ماڈل ٹاؤن، لاہور، 2021ء۔
  • ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء۔
  • ماہنامہ الشریعہ، ج12، شمارہ 12، ص37، 2001، عنوان: "ماڈل دینی مدارس کے قیام کا سرکاری منصوبہ"، مرکزی جامع مسجد گجرانوالہ، پاکستان۔
  • مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور۔ مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت + درس خارج، تاریخ درج: 3جون2021، تاریخ اخذ: 10اپریل2023ء۔