محمد بن جعفر ابن نما
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | محمد بن جعفر بن ابن نما |
لقب/کنیت | نجیب الدین |
تاریخ ولادت | تقریبا 565 ھ |
تاریخ وفات | ذی الحجہ 645 ھ، 1248 ء |
مدفن | کربلا |
علمی معلومات | |
اساتذہ | علی بن سعید راوندی، ابن ادریس حلی، محمد بن جعفر مشہدی، برہان الدین محمد قزوینی اور ان کے والد |
شاگرد | سید بن طاووس، عبد الکریم بن احمد ابن طاووس، ابن علقمی وزیر، محقق حلی، یوسف بن علی حلی، یحیی بن سعید حلی و جعفر بن محمد بن نما حلی |
خدمات |
محمد بن جعفر ابن نما (پیدائش: تقریبا 565 ھ) محقق حلی کے استاد اور خاندان ابن نما کے معروف ترین علماء میں سے ہیں۔ انہوں نے ابن ادریس حلی، برہان الدین محمد قزوینی اور جعفر بن نما جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ سید بن طاووس، عبد الکریم بن احمد ابن طاووس، ابن علقمی وزیر، محقق حلی اور یوسف بن علی حلی کا شمار ان کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔
زندگی نامہ
ابو ابراہیم (ابو جعفر) محمد بن جعفر بن محمد (ہبۃ اللہ) ابن نما، ملقب بہ نجیب الدین کا شمار خاندان ابن نما کے معروف ترین علما میں ہوتا ہے۔ ان کی سوانح عمری اور تعلیم کے سلسلے میں واضح معلومات میسر نہیں ہیں۔ لیکن جیسا کہ انتقال کے وقت ان کی عمر 80 برس بیان کی گئی ہے۔[1] اس سے احتمال دیا جا سکتا ہے کہ ان کی ولادت 565 ھ کے قریب ہوئی ہوگی۔ اگر متون فقہی میں ابن نما بطور مطلق استعمال ہوا ہو تو اس سے مراد محمد بن جعفر ہیں، کے فقہی نظریات فقہاء کے درمیان مشہور ہیں۔[2]
ابن نما ذی الحجہ سنہ 645 ھ کو حلہ میں وفات پاگئے اور کربلا میں دفن ہوئے۔[3] بعض نے ان کی وفات اور محل دفن نجف ذکر کیا ہے۔[4]
تعلیمی زندگی
اساتذہ
بعض روایات کے مطابق، انہوں نے ابو الفرج علی بن سعید راوندی،[5] ابن ادریس حلی،[6] محمد بن جعفر مشہدی،[7] عبد الرؤساء ہبۃ الله بن حامد، برہان الدین محمد قزوینی اور اپنے والد[8] جیسے بزرگ علماء سے روایات نقل کی ہیں۔
شاگرد
نجیب الدین کے شاگردوں اور ان سے روایات نقل کرنے والوں میں سید بن طاووس کا نام لیا جا سکتا ہے۔ جنہوں نے بقول نجیب الدین، ان سے روایت نقل کرنے کا اجازہ کسب کیا تھا اور ان کے پاس فقہ کی تعلیم حاصل کی تھی۔[9]
اسی طرح سے عبد الکریم بن احمد ابن طاووس، ابن علقمی وزیر، محقق حلی، یوسف بن علی حلی، یحیی بن سعید حلی اور ان کے فرزند جعفر بن محمد بن نما حلی کا شمار بھی ان کے شاگردوں میں ہوتا ہے۔[10]
تالیفات
اگر چہ کتابوں میں ذکر ہوا ہے کہ وہ صاحب تصنیفات تھے۔[11] لیکن نہ ان کی تالیفات دسترس میں ہیں اور ہی ان کتابوں کے نام۔
حوالہ جات
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ج9، ص203
- ↑ پاک نیا تبریزی، «آشنایی با منابع معتبر شیعہ مقتل مثیر الاحزان و منیز سبل الاشجان»، ص 168.
- ↑ حر عاملی، وسایل الشیعہ، ج2، ص310
- ↑ ابن نما، مثیر الاحزان، مقدمہ طریحی، 1406ق، ص9-10.
- ↑ ابن طاووس، علی، فتح الابواب، ص131، 134
- ↑ ابن طاووس، عبد الکریم، ص48، 72، 87
- ↑ ابن طاووس، علی، الدروع، ص112
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ج107، ص47، 52؛ نوری، مستدرک الوسایل، ج3، ص477
- ↑ ابن طاووس، علی، الدروع الواقیہ، ص75
- ↑ ابن طاووس، عبد الکریم، فرحہ الغری، ص 48؛ ابن فوطی، تلخیص ...، ج4، جزء1، ص332-333؛ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج2، ص310؛ مجلسی، بحار الانوار، ج105، ص44، ج106، ص21
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج2، ص310
مآخذ
- ابن نما، جعفر بن محمد، مثیر الاحزان و منیر سبل الاشجان، قم، مدرسة الإمام المهدی، 1406ھ۔
- ابن طاووس، عبد الکریم بن احمد. فرحه الغری. نجف. 1368ھ۔
- ابن طاووس، علی بن موسی. الدروع الوافیہ. نسخه عکسی موجود در کتابخانه مرکز.
- بن طاووس، علی بن موسی. فتح الابواب. بہ کوشش حامد خفّاف. بیروت. 1409ھ/1989ء۔
- ابن فوطی، عبد الرزاق ابن احمد. تلخیص مجمع الآداب. بہ کوشش احمد حسینی. قم. 1401ھ۔
- امین، محسن. اعیان الشیعہ. بیروت. 1403ھ/1983ء۔
- حر عاملی، محمد بن حسن. امل الآمل بہ کوشش احمد حسینی. بغداد. 1385ھ۔
- مجلسی، محمد باقر. بحار الانوار. بیروت. 1403ق/1983ء۔
- نوری، حسین. مستدرک الوسائل. تهران. 1321ھ۔