مندرجات کا رخ کریں

عمامہ پوشی (رسم)

ویکی شیعہ سے

عَمّامہ پوشی یا دستاربندی شیعہ دینی مدارس کی ایک رسم اور تقریب ہے جس کے دوران مذہبی علوم کے طلباء، عالم کا لباس پہنتے ہیں۔[1] یہ تقریب عام طور پر غدیر اور پندرہ شعبان جیسی کسی مذہبی عید کے دوران منعقد کی جاتی ہے۔[2]

دستار بندی کی تقریب، حوزہ علمیہ کے کسی بزرگ استاد کے اخلاقی نصیحت پر مشتمل خطاب سے شروع ہوتی ہے۔ اس تقریب میں کوئی مرجع تقلید یا حوزہ علمیہ کے اساتذہ میں سے کوئی ایک، طالب علم کے سر پر عمامہ رکھ دیتے ہیں اور اسے اخلاقی اصولوں پر پابند رہنے اور لوگوں کی خدمت کرنے کی نصیحت کرتے ہیں۔[3]

عمامہ پہننے کی تقریب میں شرکت کرنے سے پہلے طلباء کو مدرسے کا مقدماتی کورس کامیابی کے ساتھ مکمل کرنا ہوگا اور اپنی تعلیمی اور اخلاقی صلاحیت کو ثابت کرنا ہوگا۔[4] سنہ 2012ء کی ایک اطلاع کے مطابق، طلباء کے مُعمم ہونے کے معیار کے تعین کا تعلق حالیہ برسوں سے ہے۔ ماضی میں دینی طالب علم تعلیم کے آغاز میں ہی علما کا لباس پہنا کرتے تھے۔ اسی اطلاع کے مطابق عمامہ باندھنے کی رسم بھی زیادہ پرانی نہیں ہے۔ نیز علما کا لباس پہننے کے لئے اس رسم میں شرکت بھی ضروری نہیں ہوتا ہے۔[5]

عمامہ پہننا مذہبی اور سماجی ذمہ داریوں کی نسبت عہد کرنے کی علامت شمار ہوتی ہے۔ اس لباس کو قبول کرنے سے طلباء باضابطہ طور پر دین کی تبلیغ اور معاشرے کی خدمت کے راستے پر گامزن ہوتے ہیں اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اخلاق اور تقویٰ کے نمونے بنیں گے۔[6]

عمامہ پہننے کو نبی اکرمؐ کی سنت کی طرف پلٹاتے ہیں۔[7] عمامہ مذہبی علماء کے رسمی لباس کا حصہ اور تقویٰ، علم اور دین کی خدمت کی علامت کے عنوان سے پہچانا جاتا ہے۔[8]

حوالہ جات

  1. «شرایط و مقررات عمامہ گذاری چیست؟»، سایت تحلیلی خبری عصر ایران۔
  2. ««عمامہ‌گذاری»؛ رسمی کہ در آستانہ غدیر اوج می‌گیرد»، خبرگزاری شبستان۔
  3. ملاحظہ کریں: «آیین عمامہ گذاری و جشن حفظ کل قرآن کریم طلاب مدرسہ علمیہ دارالسلام تہران برگزار شد»، خبرگزاری حوزہ؛ «مراسم عمامہ گذاری طلاب غیرایرانی در مشہد برگزار شد»، خبرگزاری ایکنا۔
  4. «شرایط عمامہ گذاری طلاب اعلام شد»، سایت خبرآنلاین۔
  5. «ہمہ چیز درباہ عمامہ‌گذاری»، ص16-17۔
  6. «عمامہ‌گذاری»، سایت حوزہ علمیہ حضرت ولی عصر(عج) بناب۔
  7. پاکتچی، «پوشاک»، ص5572۔
  8. پاکتچی، «پوشاک»، ص5572۔

مآخذ