شطرنج

ویکی شیعہ سے
(شطرنج اور فقہ سے رجوع مکرر)
اکثر گذشتہ فقہاء من جملہ شیخ صدوق شطرنج کو حرام سمجھتے تھے؛ لیکن بعض معاصر فقہاء من جملہ امام خمینی اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر شطرنج آلات قمار کا حصہ نہ ہو تو حرام نہیں ہے۔

شَطْرَنج، ایک ذہنی اور فکری کھیل ہے جو دو کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ فقہ میں اس کے جائز ہونے اور نہ ہونے کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ یہ کھیل بیسویں صدی عیسوی سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کا حصہ قرار پایا ہے۔ فقہی کتابوں میں مکاسب محرمہ (حرام تجارتیں) کے باب میں شطرنج سے بحث کی جاتی ہے۔ احادیث میں شطرنج کو جوا اور باطل کاموں میں شمار کرتے ہوئے اس سے منع کی گئی ہے؛ اس بنا پر اکثر فقہاء اس کھیل کو حرام قرار دیتے ہیں؛ لیکن امام خمینی جیسے بعض فقہاء کے مطابق اگر شطرنج آلات قمار میں شامل نہ ہو اور شرط بندی کے بغیر کھیلا جائے تو حرام نہیں ہے۔

تعریف

شطرنج ایک قدیمی کھیل ہے۔ بعض کے مطابق یہ کھیل ہندوستان میں جبکہ بعض کے مطابق ایران میں ایجاد ہوا۔[1] یہ کھیل بیسویں صدی عیسوی سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کا حصہ قرار پایا ہے۔ موجودہ دور میں اکثر ممالک (من جملہ مصر، ایران، پاکستان، سعودی عرب اور ترکی جیسے اسلامی ممالک[2]) انٹرنیشنل شطرنج فیڈریشن کے ممبر ہیں۔[3] شطرنج ایک ذہنی اور فکری کھیل ہے جو دو کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ شطرنج میں 16 سفید اور 16 سیاہ مہرے ہوتے ہیں جو دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تقیسم کئے جاتے ہیں۔ یہ کھیل ایک مربع تختے پر کھیلا جاتا ہے جسے 64 مربع خانوں میں تقسیم کیا ہوا ہوتا ہے اور یہ خانے بھی سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔[4]

احادیث میں شطرنج کا تذکرہ

شطرنج کے بارے میں بہت سی احادیث نقل ہوئی ہیں۔[5] احادیث میں شطرنج کو جوا اور حرام قرار دیتے ہوئے اس سے منع کی گئی ہے۔ کلینی کی امام صادقؑ سے منقول روایت کے مطابق:‌ شطرنج اور بیک گیمنس جوے کے مصادیق میں سے ہیں۔[6] ایک اور حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے شطرنج اور بیک گیمنس سے منع کی ہے۔[7]

بعض احادیث میں شطرنج کے بارے میں بہت سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں؛[8] من جملہ یہ کہ:‌ شطرنج کھیلنا شرک ہے؛ شطرنج کھیلنے والے کو سلام کرنا گناہ کبیرہ اور جہنم میں ہمیشہ رہنے کا سبب ہے؛ شطرنج کو ہاتھ لگانا سور کے گوشت کو ہاتھ لگانے کی مانند ہے؛ شطرنج کھیلنے والے کا ٹھکانا جہنم ہے۔[9]

فقہی حکم

قدیم زمانے میں شطرنج جوا اور پیسے کمانے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا؛ اس بنا پر فقہی کتابوں میں شطرنج کو مکاسب محرمہ (حرام تجارتوں) میں شمار کرتے ہوئے آلات قمار کے ضمن میں ساتھ بحث کی جاتی تھی۔[10] قدیم فقہاء سوائے شیخ صدوق کے جو احتیاط واجب کی بنا پر حرام قرار دیتے تھے، سب کے سب شطرنج کو حرام قرار دیتے تھے۔[11]

سنہ 1989ء میں امام خمینی نے ایک سوال کے جواب میں کہا:‌ "اگر آلات قمار میں شامل نہ ہو تو بغیر شرط بندی کے شطرنج کھیلنا حرام نہیں ہے"۔[12] امام خمینی اور آپ کے بعد آنے والے فقہاء جیسے آیت‌ اللہ خامنہ‌ای اور آیت‌ اللہ مکارم شیرازی کے مطابق شطرنج صرف اس وقت حرام ہے جب یہ آلات قمار میں شامل ہو۔[13]

اکثر فقہاء من جملہ آیت‌ اللہ سیستانی اس بات کے معتقد ہیں کہ شطرنج آلات قمار میں شامل ہے اس بنا پر بغیر کسی قید و شرط کے حرام ہے۔[13] شیخ انصاری لکھتے ہیں: بیک گیمنس اگر آلات قمار میں سے نہ بھی ہو تب بھی حرام ہے؛ کیونکہ احادیث میں اسے باطل کاموں میں شمار کرتے ہوئے اس سے منع کیا ہے آلات قمار میں شامل ہونے کی وجہ سے نہیں۔[14]

حوالہ جات

  1. رمضانی و گلی، «تأملی بر دقایق بازی شطرنج در سبک آذربایجانی و عراقی»، ص۱۵۹۔
  2. پایگاہ فیدہ، اعضای فدراسیون شطرنج، دیدہ‌شدہ در ۱۰ اردیبہشت ۱۳۹۶
  3. تاریخچہ شطرنج، سایت اطلاع‌رسانی ہیئت شطرنج استان اردبیل، دیدہ‌شدہ در ۱۰ اردیبہشت ۱۳۹۶۔
  4. تاریخچہ شطرنج، سایت اطلاع‌رسانی ہیئت شطرنج استان اردبیل، دیدہ‌شدہ در ۱۰ اردیبہشت ۱۳۹۶۔
  5. رجوع کریں: حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ص۳۱۸-۳۲۶۔
  6. کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۴۳۶۔
  7. کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۴۳۷۔
  8. رحمانی، «مبانی فقہی بازی با شطرنج از نگاہ آیۃاللہ سیداحمد خوانساری»، ص۳۱۳۔
  9. حرّ عاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۷، ص۳۲۳۔
  10. رجوع کریں: شیخ انصاری، مکاسب محرمہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۷۲۔
  11. رحمانی، «مبانی فقہی بازی با شطرنج از نگاہ آیۃاللہ سید احمد خوانساری»، ش۱۷، ۱۸، ص۳۲۰۔
  12. خمینی، صحیفہ امام، ج۲۱، ص۱۲۹۔
  13. 13.0 13.1 «حکم بازی با شطرنج چیست؟» سایت اسلام کوئست۔
  14. شیخ انصاری، مکاسب محرمہ، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۳۷۳ - ۳۷۴۔

مآخذ

  • انصاری دزفولی، مرتضی، کتاب المکاسب المحرمۃ و البیع و الخیارات، قم، کنگرہ جہانی بزرگداشت شیخ اعظم انصاری‌، چاپ اول، ۱۴۱۵ھ۔
  • رحمانی، محمد، «مبانی فقہی بازی با شطرنج از نگاہ آیۃ اللہ سید احمد خوانساری»، فقہ اہل بیت، ش۱۷و۱۸، ۱۳۷۸ہجری شمسی۔
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، ‌تفصیل وسائل الشیعۃ إلی تحصیل مسائل الشریعۃ،‌ قم، مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام، چاپ اول‌، ۱۴۰۹ھ۔
  • خمینی، سیدروح اللہ، صحیفہ امام، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، بی‌تا۔
  • رمضانی، مہدی و احمد گلی، «تأملی بر دقایق بازی شطرنج در سبک آذربایجانی و عراقی»، شعرپژوہی، ش۳، ۱۳۹۳ہجری شمسی۔
  • تاریخچہ شطرنج، سایت اطلاع‌رسانی ہیئت شطرنج استان اردبیل، دیدہ‌شدہ در ۱۰ اردیبہشت ۱۳۹۶۔
  • کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، تحقیق علی اکبر غفاری‌، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔