سورہ توبہ آیت نمبر 128
| آیت کی خصوصیات | |
|---|---|
| سورہ | توبہ |
| آیت نمبر | 128 |
| پارہ | 11 |
| مضمون | پیغمبر خداؐ کی بعض منفرد خصوصیات |
| مربوط آیات | سورہ کہف آیت نمبر 6، سورہ شعراء آیت نمبر 3، سورہ فاطر آیت نمبر 8، سورہ فصلت آیت نمبر 6 |
سورہ توبہ کی 128 ویں آیہ کریمہ میں پیغمبر اکرمؐ کے لوگوں کے ساتھ تعلقات اور آپسی رابطہ کی منظر کشی کی گئی ہے [1] کہ اس کی بنیاد پر آپ (ص) لوگوں میں سے ہی ہیں، دوسروں کی تکلیف آپؐ کے دل پر شاق ہے، اپنے پورے وجود کے ساتھ لوگوں کی ہدایت کے درپے ہیں اور مومنین کے حق میں شفیق اور مہربان ہیں ۔
﴿لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾(سورہ توبہ:128)
(اے لوگو!) تمہارے پاس (اللہ کا) ایک ایسا رسول آگیا ہے جو تم ہی میں سے ہے جس پر تمہارا زحمت میں پڑنا شاق ہے تمہاری بھلائی کا حریص ہے اور ایمان والوں کے ساتھ بڑی شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔
خصوصیات:
پہلی خصوصیت: پہلی خصوصیت: اس آیت کے مطابق پیغمبر خدا (ص) خود لوگوں میں سے ،[2] انہیں جیسے [3] اور حسب و نسب کے مالک ہیں ۔ [4] ناصر مکارم شیرازی اور جعفر سبحانی نے اُن مفسرین کی مخالفت کی ہے جنہوں نے یہ تفسیر فرمائی ہے کہ یہ آیت پیغمبرؐ عرب ہونے کی جانب اشارہ گر ہے، اور اس بات کے قائل ہوئے ہیں کہ قرآن انسانوں کے لئے نسل و قبیلہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا قائل نہیں ہے ۔ [5]
دوسری خصوصیت: پیغمبر اکرمؐ ہر مخلوق کی تکلیف اور اذیت سے، خواہ وہ غیر مؤمن ہوں یا جانور ہی ہوں، کبیدہ خاطر ہوتے تھے[6] اور دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرتے تھے۔[7] اسی بناء پر آپ کو امت کا مونس و غمخوارِ کہا گیا ہے۔[8]
تیسری خصوصیت: پیغمبر خداؐ ہر انسان کی بھلائی اور نجات کے خواہ مؤمن ہو یا غیر مؤمن، حریص تھے ۔ [9] مفسرین اس آیت کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ رسول خداؐ انسانوں کی ہدایت و سعادت اور ان کی کامیابی کے عاشق تھے اور سب کے حق میں ہمدرد تھے۔ [10]
چوتھی اور پانچویں خصوصیت: پیغمبرؐ نہایت شفیق و مہربان ہیں ۔[11] کہا گیا ہے کہ «رؤف» مؤمنین سے خاص محبت ہے اور «رحیم» گناہگاروں پر اپ کی رحمت کی جانب اشارہ گر ہے ؛[12] البتہ اندازہ اور توقع سے زیادہ رحمت کو «رأفت» کہتے ہیں [13] اور صرف رسول خدا (ص) کی ذات گرامی ہے جن کے لئے خداوند متعال نے دونوں ناموں «رؤف» و «رحیم» کا استعمال کیا ہے ۔[14]
حوالہ جات
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج7، ص296۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج8، ص206۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج9، ص411؛ کاشانی، منہج الصادقین، تہران، ج4، ص348؛ قرشی بنابی، تفسیر احسن الحدیث، 1375شمسی، ج4، ص339۔
- ↑ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، 1408ھ، ج10، ص86۔
- ↑ سبحانی، منشور جاوید، قم، ج7، ص366؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج8، ص206۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج8، ص207؛ کاشفی، تفسیر حسینی (مواہب علیہ)، کتابفروشی نور، ص440؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، 1408ھ، ج10، ص87۔
- ↑ مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج4، ص124۔
- ↑ قرائتی، تفسیر نور، 1388شمسی، ج3، ص529۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج9، ص411؛ طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج5، ص130۔
- ↑ مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج4، ص124؛ قرشی بنابی، تفسیر احسن الحدیث، 1375شمسی، ج4، ص339۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج8، ص207؛ مکارم شیرازی، گفتار معصومین(ع)، 1387شمسی، ج2، ص19۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج8، ص208۔
- ↑ قرشی بنابی، تفسیر احسن الحدیث، 1375شمسی، ج4، ص339۔
- ↑ قرائتی، تفسیر نور، 1388شمسی، ج3، ص529؛ کاشفی، تفسیر حسینی (مواہب علیہ)، کتابفروشی نور، ص440۔
مآخذ
- ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان وروح الجنان فی تفسیر القرآن، مشہد، آستان قدس رضوی، 1408ھ۔
- سبحانی، جعفر، منشور جاوید، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، بیتا۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1390ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصر خسرو، 1372ہجری شمسی۔
- قرائتی، محسن، تفسیر نور، تہران، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن، 1388ہجری شمسی۔
- قرشی بنابی، علیاکبر، تفسیر احسن الحدیث، تہران، بنیاد بعثت، 1375ہجری شمسی۔
- کاشانی، فتحاللہ بن شکراللہ، منہج الصادقین فی إلزام المخالفین، تہران، کتابفروشی اسلامیہ، بیتا۔
- کاشفی، حسین بن علی، تفسیر حسینی (مواہب علیہ)، سراوان، کتابفروشی نور، بیتا۔
- مغنیہ، محمدجواد، التفسیر الکاشف، تہران، دارالکتاب الإسلامی، 1424ھ۔
- مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1386ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، 1371ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، گفتار معصومین(ع)، تہیہ و تنظیم سید محمد عبداللہزادہ، قم، مدرسۃ الامام علی بن ابیطالب(ع)، 1387ہجری شمسی۔