زہاد ثمانیہ
زہّاد ثمانیہ صدر اسلام کے بہت زیادہ پرہیزگار اور متقی آٹھ افراد کو کہا جاتا ہے کہ جن میں عامر بن عبد قیس، ہرم بن حیان، ربیع بن خثیم، اویس قرنی، ابو مسلم خولانی، مسروق بن اجدع، حسن بصری اور اسود بن یزید کے نام شامل ہیں۔[1]
رجال کشی میں فضل بن شاذان سے مذکور روایت کے مطابق صرف ربیع بن خثیم، ہرم بن حیان، اویس قرنی اور عامر بن عبد قیس حقیقی زاہد ہیں جبکہ ابو مسلم خولانی، مسروق بن اجدع اور حسن بصری کی توصیف ریاکار، معاویہ کے ادارۂ مالیات سے وابستہ اور منفعت طلب جیسے الفاظ سے بیان ہوئی ہے۔[2] زہاد ثمانیہ میں سے اویس قرنی کو زاہد ترین فرد سمجھا گیا ہے۔[3]
زہاد ثمانیہ میں سے بعض اصحابِ امام علی(ع) بھی تھے۔
بعض مصادر میں اسود بن یزید کی جگہ جریر بن عبد اللہ بجلی کا نام ذکر ہوا ہے۔[4]
بعض مصادر میں ان زاہدوں کے نام مختلف ذکر ہوئے ہیں جیسے ہرم بن حیان ہرم بن جبان آیا ہے،[5] ربیع بن حثیم ربیع بن خثیم ذکر ہوا ہے[6] اور مسروق بن اجدع کو اجذع کہا گیا ہے۔[7]. اسی طرح اسود بن یزید، کا نام بعض نسخوں میں برید یا بریر آیا ہے۔[8]
حوالہ جات
- ↑ جعفریان، میراث اسلامی ایران، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۳۱۰.
- ↑ افندی، ریاض العلماء، ۱۳۹۰ش، ج۲، ص۴۱۴.
- ↑ افندی، ریاض العلماء، ۱۳۹۰ش، ج۲، ص۴۱۴.
- ↑ مدرس تبریزی، ریحانة الادب، ۱۳۶۹ش، ج۲، ص۳۹۵؛ افندی، ریاض العلماء، ۱۳۹۰ش، ج۲، ص۴۱۴.
- ↑ جعفریان، میراث اسلامی ایران، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۳۱۰.
- ↑ افندی، ریاض العلماء، ۱۳۹۰ش، ج۲، ص۴۱۴.
- ↑ جعفریان، میراث اسلامی ایران، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۳۱۰.
- ↑ مشکور، فرهنگ فرق اسلامی، ۱۳۷۵ش، ص۲۱۳.
مآخذ
- افندی، عبد الله بن عیسی بیگ، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ترجمہ ساعدی خراسانی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ش.
- جعفریان، رسول، میراث اسلامی ایران، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی (ره)، ۱۳۷۷ش.
- مدرس تبریزی، محمدعلی، ریحانۃ الادب فی تراجم المعروفین بالکنیۃ او اللقب، تہران، خیام، ۱۳۶۹ش.
- مشکور، محمدجواد، فرہنگ فرق اسلامی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ش.