شرعی درہم

ویکی شیعہ سے
(درھم سے رجوع مکرر)
سنہ 1309ھ میں درہم کی شکل اور سائز سنہ 1299ھ میں شرعی نصف درہم

شرعی دِرہَم، شریعت میں وزن کا ایک پیمانہ ہے جو تقریبا نصف مثقال چاندی کے برابر ہے یہ پیمانہ مختلف مواقع من جملہ زکات اور کفارہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

مفہوم‌ شناسی

شرعی درہم، شریعت میں وزن کا ایک پیمانہ ہے جس کی مالیت 6.12 چنے کے دانوں کے برابر چاندی ہے اور چنے کا ہر دانہ ایک گرام کے پانچویں حصے کے برابر ہے اس طرح شرعی درہم کی مالیت 5.2 گرام چاندی کے برابر ہے۔[1] وزن کے معتبر پیمانوں کے مطابق شرعی درہم چھ دانق کے برابر ہے اور ہر دانق جو کے 8 متوسط دانوں کے برابر ہے۔[2] اس بنا پر ایک شرعی درہم 48 جو کے دانوں کے برابر ہے۔[3] اسی طرح شرعی درہم کو نصف مثقال چاندی کے برابر بھی قرار دیا گیا ہے۔[4]

شرعی درہم اسلام‌ میں عام رائج چاندی کے سکوں کا علاوہ کوئی اور ہے[5]؛ کیونکہ چاندی کے سکے مختلف وزن کے ہو سکتے ہیں، لیکن شرعی درہم ایک معین وزن کا ہوتا ہے۔[6] جس طرح شرعی دینار بھی ایک معین وزن پر مشتمل ہوتا ہے جو جاہلیت کے دور سے 14 ہجری تک یکسان تھا[7] محققین کے مطابق شرعی دینار 265.4 گرام سونے کے برابر قرار دی گئی ہیں۔[8]

استعمال

شرعی درہم مختلف موارد میں استعمال ہوتے ہیں؛ من جملہ ان میں غسل میت میں کافور کی مقدار کے لئے[9]، مَہر السُنّۃ کی مقدار کے لئے،[10]احرام کے کفارے کے باب میں،[11] دیات کی مقدار کے لئے[12] اور زکات کی مقدار معین کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔[13]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. بہجت، استفتائات، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۳۶۔، ابن طاووس، ادب حضور، ۱۳۸۰ش، ص۱۴۳۔
  2. عاملی بیاضی، الأوزان والمقادیر، ۱۳۸۱ق، ص۲۲۔
  3. عاملی بیاضی، الأوزان والمقادیر، ۱۳۸۱ق، ص۲۲۔
  4. تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، [۱۴۱۶ق]، ج۱، ص۷۸۴۔
  5. تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، [۱۴۱۶ق]، ج۱، ص۷۸۴۔
  6. ملاحظہ کریں: تہانوی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، [۱۴۱۶ق]، ج۱، ص۷۸۴۔
  7. ملاحظہ کریں: عاملی بیاضی، الأوزان والمقادیر، ۱۳۸۱ق، ص۵۱۔
  8. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۶۸۶۔
  9. ابن طاووس، ادب حضور، ۱۳۸۰ش، ص۱۴۳۔
  10. بہجت، استفتائات، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۳۶۔
  11. ملاحظہ کریں: کاشانی، توضیح البیان، ۱۳۶۲ش، ص۴۲۴۔
  12. ملاحظہ کریں: کاشانی، توضیح البیان، ۱۳۶۲ش، ص۴۷۲۔
  13. ملاحظہ کریں: کاشانی، توضیح البیان، ۱۳۶۲ش، ص۳۰۹۔

مآخذ

  • ابن طاووس، علی بن موسی، ادب حضور، ترجمہ محمد روحی، قم، انصاری، ۱۳۸۰ہجری شمسی۔
  • بہجت، محمدتقی، استقتائات از محضر آیت اللہ العظمی بہجت، قم، دفتر حضرت آیت اللہ بہجت، ۱۳۸۶ہجری شمسی۔
  • تہانوی، محمدعلی بن علی، موسوعۃ کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم، مقدمہ رفیق عجم، ترجمہ عبداللہ خالدی و دیگران، بیروت، مکتبۃ لبنان ناشرون، ۱۴۱۶ھ۔
  • عاملی بیاضی، ابراہیم، الأوزان والمقادیر، بیروت،[بی‌نا، ۱۳۸۱ھ۔
  • کاشانی، حبیب اللہ بن علی‌مدد، توضیح البیان فی تسہیل الأوزان، ترجمہ محمد شریف، قم، بی‌نا، ۱۳۶۲ہجری شمسی۔