دایکنڈی کے شیعوں پر داعش کا حملہ
یہ مقالہ یا اس کا کچھ حصہ حالیہ کسی واقعے کے بارے میں ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں کچھ تبدیلیاں آجائے۔ ابتدائی معلومات ممکن ہے غیر معتبر ہوں اور اس مقالے کی آخری اپڈیٹ بھی اس واقعے کو پوری طرح منعکس نہ کرسکے۔ برائے مہربانی اس مقالے کو آپ مکمل کریں یا اسی صفحہ کے تبادلہ خیال میں اس کی کمزوریوں کو بیان کریں۔ |
افغانستان دایکنڈی کے شیعوں پر داعش کا حملہ اس واقعے میں داعش نے قرودار گاوں کے بعض شیعوں پر مسلحانہ حملہ کیا جو کربلا کے زائرین کے استقبال کے لئے گاوں سے باہر آئے تھے۔[1] اس واقعے میں 14 افراد شہید اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔[2] اہل بیت عالمی اسمبلی سے وابستہ ابنا نیوز ایجنسی کے مطابق اس واقعے میں 15 افراد مار گئے اور 6 افراد زخمی ہیں۔[3]
قرودار نامی گاوں افغانستان کے دایکنڈی اور غور ولایت کی سرحد پر واقع ہے اس گاوں کے لوگ ہمیشہ شیعوں کے مخالف تھے اور امام حسینؑ کی زیارت کو شرک سمجھتے ہیں۔[4]
طلوع نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد، افغانستان میں ایرانی سفیر، سابق صدر حامد کرزی اور عبد اللہ عبد اللہ نے اس واقعے کی مذمت کی۔ حامد کرزی نے اس بربریت کو انسانیت اور اسلام کے مخالف قرار دیا ۔[5] وزارت خارجه ترکیه نیز این حمله را محکوم کرده است.[6]
تکفیری دہشتگرد گروہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔[7]
حوالہ جات
- ↑ ملاحظہ کریں: «داعش مسئولیت تیرباران ۱۵ تن از شیعیان افغانستان را پذیرفت»، خبرگزاری ابنا.
- ↑ «واکنشهای داخلی و خارجی به حمله مرگبار در مسیر دایکندی-غور»، طلوعنیوز.
- ↑ برای نمونه نگاه کنید به: «داعش مسئولیت تیرباران ۱۵ تن از شیعیان افغانستان را پذیرفت»، خبرگزاری ابنا.
- ↑ «تیرباران شدن ۱۵ شیعه در مرز استانهای غور و دایکندی افغانستان»، خبرگزاری ابنا.
- ↑ «واکنشهای داخلی و خارجی به حمله مرگبار در مسیر دایکندی-غور»، طلوعنیوز.
- ↑ «ترکیه حمله تروریستی در افغانستان را محکوم کرد»، خبرگزاری آناتولی.
- ↑ «داعش مسئولیت کشتار هزارهها در افغانستان را برعهده گرفت»، خبرگزاری آناتولی.