گمنام صارف
"حلیمہ سعدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==خاندان== | ==خاندان== | ||
حلیمہ کا والد، ابو دویب عبداللہ بن حارث بن شجنہ سعدی، سعد بن بکر بن ھوازن کے قبیلہ سے تھا. <ref> ابناسحاق، ص ۲۵؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۰؛ قس ابنحبیب، ص ۱۳۰؛ بلاذری، ج ۱، ص:۱۰۶ | حلیمہ کا والد، ابو دویب عبداللہ بن حارث بن شجنہ سعدی، سعد بن بکر بن ھوازن کے قبیلہ سے تھا. <ref> ابناسحاق، ص ۲۵؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۰؛ قس ابنحبیب، ص ۱۳۰؛ بلاذری، ج ۱، ص:۱۰۶ حارث بن عبداللّه بن شِجْنہ</ref> | ||
حلیمہ کے شوہر کا نام، حارث بن عبدالعزی تھا اور اس کی کنیت ابوکبشہ تھی. اور [[قریش]] جو پیغمبر(ص) ''ابن ابی کبشہ'' کہتے ہیں ظاہراً اس کی وجہ یہی تھی. <ref>دیکھئے ابنحبیب، ص ۱۲۹۱۳۰؛ اسی طرح ملاحظہ کیجیے بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۴</ref> | حلیمہ کے شوہر کا نام، حارث بن عبدالعزی تھا اور اس کی کنیت ابوکبشہ تھی. اور [[قریش]] جو پیغمبر(ص) ''ابن ابی کبشہ'' کہتے ہیں ظاہراً اس کی وجہ یہی تھی. <ref>دیکھئے ابنحبیب، ص ۱۲۹۱۳۰؛ اسی طرح ملاحظہ کیجیے بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۴</ref> | ||
سطر 18: | سطر 18: | ||
==پیغمبر اسلام(ص) کا بچپن== | ==پیغمبر اسلام(ص) کا بچپن== | ||
عام طور پر مکہ کے لوگ اپنے بچوں کو فصاحت سکھانے کے لئے بادیہ نشین قبیلوں کے سپرد کرتے تھے. جس سال قبیلہ بنی سعد میں قحطی پڑھی تھی، حلیمہ اپنے قبیلے کی نو عورتوں کے ہمراہ، دودھ پیتے بچوں کی تلاش میں مکہ کے امیرترین قبیلے کی طرف نکلیں، لیکن چونکہ آپ کی سواری قحطی اور تنگدستی کے باعث بہت نحیف اور ناتوان تھی، اس لئے دوسروں سے پیچھے رہ گئی اور دیر سے مکہ پہنچی. جس کے نتیجے میں، صرف عبدالمطلب کا پوتا رہ گیا تھا جس کو یتیم ہونے کی وجہ سے، کسی نے دودھ پلانے کے لئے قبول نہیں کیا تھا، کیونکہ سب کو کم درآمد ہونے کا ڈر تھا. <ref>ابناسحاق، ص ۲۶؛ ابنسعد، ج ۱، ص۱۱۰ ۱۱۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۶۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۸ ۱۵۹؛ ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۶۱</ref> حلیمہ پیغمبر(ص) کی دایہ بن گئیں. | عام طور پر [[مکہ]] کے لوگ اپنے بچوں کو فصاحت سکھانے کے لئے بادیہ نشین قبیلوں کے سپرد کرتے تھے. جس سال قبیلہ بنی سعد میں قحطی پڑھی تھی، حلیمہ اپنے قبیلے کی نو عورتوں کے ہمراہ، دودھ پیتے بچوں کی تلاش میں مکہ کے امیرترین قبیلے کی طرف نکلیں، لیکن چونکہ آپ کی سواری قحطی اور تنگدستی کے باعث بہت نحیف اور ناتوان تھی، اس لئے دوسروں سے پیچھے رہ گئی اور دیر سے مکہ پہنچی. جس کے نتیجے میں، صرف [[عبدالمطلب]] کا پوتا رہ گیا تھا جس کو یتیم ہونے کی وجہ سے، کسی نے دودھ پلانے کے لئے قبول نہیں کیا تھا، کیونکہ سب کو کم درآمد ہونے کا ڈر تھا. <ref>ابناسحاق، ص ۲۶؛ ابنسعد، ج ۱، ص۱۱۰ ۱۱۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۶۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۸ ۱۵۹؛ ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۶۱</ref> حلیمہ [[پیغمبر]](ص) کی دایہ بن گئیں. | ||
==حلیمہ کی زندگی میں خیروبرکت== | ==حلیمہ کی زندگی میں خیروبرکت== | ||
حلیمہ نے پیغمبر(ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے فوراً بعد ہی، اپنی زندگی میں خیروبرکت کے آثار مشاہدہ کئے. تنگدستی کی وجہ سے اس کا دودھ کم ہو گیا تھا اور اپنے بیٹے کو بھی مشکل سے دودھ پلاتی تھی، لیکن اس کے بعد اس کا دودھ اتنا زیادہ ہو گیا کہ محمد(ص) بھی اور اس کا اپنا بیٹا بھی پیٹ بھر کر دودھ پیتے تھے، حتی کہ اس کے کمزور اور ناتوان اونٹ میں بھی اتنی طاقت آ گئی کہ وہ واپسی پر سب پر سبقت لے گیا اور سب لوگوں نے حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو حلیمہ نے سب کو یہی بتایا کہ یہ بنی ہاشم کے اس بچے کی وجہ سے ہے اور کئی بار اس نے اس کی طرف اشارہ کیا. <ref> ابن ہشام، ج ۱، ص ۱۷۲۱۷۳؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۱،۱۵۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۹</ref> | حلیمہ نے پیغمبر(ص) کو دودھ پلانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے فوراً بعد ہی، اپنی زندگی میں خیروبرکت کے آثار مشاہدہ کئے. تنگدستی کی وجہ سے اس کا دودھ کم ہو گیا تھا اور اپنے بیٹے کو بھی مشکل سے دودھ پلاتی تھی، لیکن اس کے بعد اس کا دودھ اتنا زیادہ ہو گیا کہ محمد(ص) بھی اور اس کا اپنا بیٹا بھی پیٹ بھر کر دودھ پیتے تھے، حتی کہ اس کے کمزور اور ناتوان اونٹ میں بھی اتنی طاقت آ گئی کہ وہ واپسی پر سب پر سبقت لے گیا اور سب لوگوں نے حیرت سے اس کی وجہ پوچھی تو حلیمہ نے سب کو یہی بتایا کہ یہ [[بنی ہاشم]] کے اس بچے کی وجہ سے ہے اور کئی بار اس نے اس کی طرف اشارہ کیا. <ref> ابن ہشام، ج ۱، ص ۱۷۲۱۷۳؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۱،۱۵۱؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ طبری، ج ۲، ص ۱۵۹</ref> | ||
==محمد(ص) کی بیشتر دیکھ بھال پر اصرار== | ==محمد(ص) کی بیشتر دیکھ بھال پر اصرار== | ||
جب حضرت محمد(ص) دوسال کے ہو گئے تو حلیمہ نے آپ(ص) کو دودھ سے ہٹا دیا اور آپ(ص) کو مکہ میں اپنی مادر گرامی آمنہ بنت وھب کے پاس لے گئی. لیکن کیونکہ اس بچے کی وجہ سے حلیمہ کی بھیڑ بکریوں کا ریوڑ بنی سعد قبیلہ کے ریوڑں سے طاقت ور تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ آپ(ص) کو اپنے پاس رکھے. آخر کار حلیمہ کے زیادہ اصرار، اورمکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس کے سبب آمنہ کو ڈر تھا کہ اس کا فرزند بیمار نہ ہو جائے، اسی لئے ایک بار پھر وہ بچے کو اپنے پاس لے آئی. <ref> ابن اسحاق، ص ۲۷؛ ابنہشام، ج۱، ص۱۷۳؛ طبری، ج۲، ص۱۵۹۱۶۰؛ ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۶۲۲۶۳</ref> | جب حضرت محمد(ص) دوسال کے ہو گئے تو حلیمہ نے آپ(ص) کو دودھ سے ہٹا دیا اور آپ(ص) کو مکہ میں اپنی مادر گرامی [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا|آمنہ بنت وھب]] کے پاس لے گئی. لیکن کیونکہ اس بچے کی وجہ سے حلیمہ کی بھیڑ بکریوں کا ریوڑ بنی سعد قبیلہ کے ریوڑں سے طاقت ور تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ آپ(ص) کو اپنے پاس رکھے. آخر کار حلیمہ کے زیادہ اصرار، اورمکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی جس کے سبب آمنہ کو ڈر تھا کہ اس کا فرزند بیمار نہ ہو جائے، اسی لئے ایک بار پھر وہ بچے کو اپنے پاس لے آئی. <ref> ابن اسحاق، ص ۲۷؛ ابنہشام، ج۱، ص۱۷۳؛ طبری، ج۲، ص۱۵۹۱۶۰؛ ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۶۲۲۶۳</ref> | ||
==شق صدر کا واقعہ== | ==شق صدر کا واقعہ== | ||
سطر 32: | سطر 32: | ||
کہا گیا ہے کہ جب [[محمد(ص)]] حلیمہ کے پاس تھے، تو اس کے لئے ایک عجیب واقعہ پیش آیا جو ''شق صدر'' سے مشہور ہے. نقل ہوا ہے کہ فرشتے مرد کی شکل میں سفید لباس پہنے محمد(ص) کے لئے ظاہر ہوئے، آپ(ص) کے سینے کو چیرا، اور آپ کے دل سے ایک سیاہ داغ باہر نکالا، اور آپ کے دل کو ایک تشت میں رکھ کر دھویا اور پھر آپ کے سینے کو جوڑ دیا. حلیمہ کا بیٹا (محمد(ص) کا رضاعی بھائی گھر کے نزدیک یہ سب ماجرا دیکھ رہا تھا، اس نے فوراً حلیمہ کو یہ خبر پہنچائی. <ref>ابناسحاق، ص ۲۷؛ ابنہشام، ج۱، ص ۱۷۳۱۷۴؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۲؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰</ref> | کہا گیا ہے کہ جب [[محمد(ص)]] حلیمہ کے پاس تھے، تو اس کے لئے ایک عجیب واقعہ پیش آیا جو ''شق صدر'' سے مشہور ہے. نقل ہوا ہے کہ فرشتے مرد کی شکل میں سفید لباس پہنے محمد(ص) کے لئے ظاہر ہوئے، آپ(ص) کے سینے کو چیرا، اور آپ کے دل سے ایک سیاہ داغ باہر نکالا، اور آپ کے دل کو ایک تشت میں رکھ کر دھویا اور پھر آپ کے سینے کو جوڑ دیا. حلیمہ کا بیٹا (محمد(ص) کا رضاعی بھائی گھر کے نزدیک یہ سب ماجرا دیکھ رہا تھا، اس نے فوراً حلیمہ کو یہ خبر پہنچائی. <ref>ابناسحاق، ص ۲۷؛ ابنہشام، ج۱، ص ۱۷۳۱۷۴؛ ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۲؛ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰</ref> | ||
حلیمہ بہت پریشان ہوئی اور وہ فوراً بچے کو پیشین گو کے پاس لے گئی تا کہ وہ اس بارے میں حکم کرے. پیشین گو نے بچے کی بات | حلیمہ بہت پریشان ہوئی اور وہ فوراً بچے کو پیشین گو کے پاس لے گئی تا کہ وہ اس بارے میں حکم کرے. پیشین گو نے بچے کی بات سننے کے بعد خبر سنائی کہ یہ بچہ آنے والے زمانے میں لوگوں کے دین کو تبدیل کرے گا. حلیمہ زیادہ پریشان ہو گئی اور اس نے ارادہ کیا کہ بچے کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے، مکہ اپنی والدہ کے پاس واپس لے جائے. <ref>طبری، ج ۲، ص ۱۶۳؛ ابنجوزی، ج۲، ص۲۶۷؛ ابناثیر، ۱۳۹۹۱۴۰۲، ج ۱، ص۴۶۴ ۴۶۵</ref> | ||
یہ داستان جو بیان ہوئی ہے کہ پیغمبر(ص) کی زندگی میں ایسا کئی بار ہوا اس کو محققین نے مختلف دلائل کی بناء پر رد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں روایات بنائی گئی ہیں. <ref>ملاحظہ کریں ابوریہ، ص ۱۸۷۱۸۸؛ حسنی، ص۴۶؛ عاملی، ج۲، ص۱۶۷۱۷۲</ref> | یہ داستان جو بیان ہوئی ہے کہ پیغمبر(ص) کی زندگی میں ایسا کئی بار ہوا اس کو محققین نے مختلف دلائل کی بناء پر رد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں روایات بنائی گئی ہیں. <ref>ملاحظہ کریں ابوریہ، ص ۱۸۷۱۸۸؛ حسنی، ص۴۶؛ عاملی، ج۲، ص۱۶۷۱۷۲</ref> | ||
حضرت محمد(ص) چار یا پانچ سال تک قبیلہ بنی سعد بن بکر میں رہے اس کے بعد حلیمہ نے آپکو اپنی والدہ اور آپ کے دادا عبدالمطلب کے پاس واپس بھیج دیا. <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰؛ ابنقتیبہ، ص۱۳۲؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹،۲۳۰</ref> | حضرت محمد(ص) چار یا پانچ سال تک قبیلہ بنی سعد بن بکر میں رہے اس کے بعد حلیمہ نے آپکو اپنی والدہ اور آپ کے دادا [[عبدالمطلب]] کے پاس واپس بھیج دیا. <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۱۰؛ ابنقتیبہ، ص۱۳۲؛ بلاذری، ج ۱، ص ۱۰۷؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹،۲۳۰</ref> | ||
==اسلام لانا== | ==اسلام لانا== | ||
حلیمہ اسلام کے ظہور کے بعد پیغمبر(ص) کی خدمت میں آئی اور اپنے شوہر کے ہمراہ اسلام قبول کیا اور دونوں نے پیغمبر(ص) سے بیعت کی. <ref>ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۷۰ </ref> | حلیمہ [[اسلام]] کے [[ظہور]] کے بعد پیغمبر(ص) کی خدمت میں آئی اور اپنے شوہر کے ہمراہ اسلام قبول کیا اور دونوں نے پیغمبر(ص) سے [[بیعت]] کی. <ref>ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۷۰ </ref> | ||
==پیغمبر(ص) کا احترام== | ==پیغمبر(ص) کا احترام== | ||
کئی سال بعد، حضرت محمد(ص) اور [[حضرت خدیجہ]](س) کی شادی کے بعد، حلیمہ آپ کی خدمت میں [[مکہ]] گئی اور اپنی مشکلات کے بارے میں شکایت کی. حضرت(ص) نے اس بارے میں خدیجہ سے بات کی اور خدیجہ نے اسے کچھ بھیڑیں اور اونٹ تحفے میں دئیے. کبھی پیغمبر(ص)، احترام کی خاطر، جب حلیمہ داخل ہوتیں تو اپنی عباء کو زمین پر بچھا دیتے تا کہ وہ عباء پر بیٹھیں. <ref>ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۷۰؛ذہبی، ص ۴۸</ref> جنگ حنین کے بعد جب ھوازن کو شکست کا سامنا ہوا تو، رسول خدا(ص) نے حلیمہ کے احترام میں،اسی طرح اس قبیلے سے جو پیوند تھی اور اپنی سوتیلی بہن شیماء کی درخواست کی بناء پر اپنے اور [[بنی ہاشم]] کے مال کا سارا حصہ، حلیمہ کو دے دیا، اور [[اصحاب]] نے بھی آپ(ص) کی پیروی کرتے ہوئے ایسا ہی کیا. <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹؛ اسی طرح ملاحظہ کریں ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۴۱۱۵</ref> | کئی سال بعد، حضرت محمد(ص) اور [[حضرت خدیجہ]](س) کی شادی کے بعد، حلیمہ آپ کی خدمت میں [[مکہ]] گئی اور اپنی مشکلات کے بارے میں شکایت کی. حضرت(ص) نے اس بارے میں خدیجہ سے بات کی اور خدیجہ نے اسے کچھ بھیڑیں اور اونٹ تحفے میں دئیے. کبھی پیغمبر(ص)، احترام کی خاطر، جب حلیمہ داخل ہوتیں تو اپنی عباء کو زمین پر بچھا دیتے تا کہ وہ عباء پر بیٹھیں. <ref>ابنجوزی، ج ۲، ص ۲۷۰؛ذہبی، ص ۴۸</ref> [[جنگ حنین]] کے بعد جب ھوازن کو شکست کا سامنا ہوا تو، رسول خدا(ص) نے حلیمہ کے احترام میں،اسی طرح اس قبیلے سے جو پیوند تھی اور اپنی سوتیلی بہن شیماء کی درخواست کی بناء پر اپنے اور [[بنی ہاشم]] کے مال کا سارا حصہ، حلیمہ کو دے دیا، اور [[اصحاب]] نے بھی آپ(ص) کی پیروی کرتے ہوئے ایسا ہی کیا. <ref>یعقوبی، ج ۲، ص ۶۳؛ مسعودی، تنبیہ، ص ۲۲۹؛ اسی طرح ملاحظہ کریں ابنسعد، ج ۱، ص ۱۱۴۱۱۵</ref> | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
سطر 56: | سطر 56: | ||
===حلیمہ سعدیہ کی قبر بقیع میں=== | ===حلیمہ سعدیہ کی قبر بقیع میں=== | ||
[[بقیع]] کے مشرقی حصے میں، ایک قبر تھی جو پیغمر(ص) کی دایہ حلیمہ سعدیہ سے منسوب تھی. پرانے منابعوں میں آپ کی وفات اور دفن کے مکان کے بارے میں کچھ بیان نہیں ہوا. صرف قاضی عیاض نے [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کے زمانے میں آپ کو دیکھا <ref>قاضی عیاض، ج۲، ص۱۱۵.</ref> اور مقریزی کے کہنے کے مطابق جب [[رسول خدا(ص)]] کو حلیمہ کی وفات کی خبر ملی تو آپ بہت متاثر ہوئے. <ref>مقریزی، ج۲، ص۶.</ref> | [[بقیع]] کے مشرقی حصے میں، ایک قبر تھی جو پیغمر(ص) کی دایہ حلیمہ سعدیہ سے منسوب تھی. پرانے منابعوں میں آپ کی وفات اور [[دفن]] کے مکان کے بارے میں کچھ بیان نہیں ہوا. صرف قاضی عیاض نے [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کے زمانے میں آپ کو دیکھا <ref>قاضی عیاض، ج۲، ص۱۱۵.</ref> اور مقریزی کے کہنے کے مطابق جب [[رسول خدا(ص)]] کو حلیمہ کی وفات کی خبر ملی تو آپ بہت متاثر ہوئے. <ref>مقریزی، ج۲، ص۶.</ref> | ||
ابن بطوطہ کی گزارش کے مطابق حلیمہ کی قبر بصرہ میں ہے، لیکن آخری صدی کے سفر نامے میں <ref>ورثیلانی، ج۲، ص۵۳۹؛ جعفر خلیلی، ج۳، ص۲۸۲؛ جعفریان، ج۵، ص۴۷۸.</ref> کہا ہے کہ آپ کی قبر [[عثمان بن عفان]] کے مسیر میں<ref>جعفریان، ج۵، ص۴۷۸-۴۷۹.</ref> بقیع میں ہے. اس قبر پر، گنبد بنا ہوا تھا لیکن اس کے بنانے کی تاریخ نامعلوم ہے. اس بارگاہ کے اندر، ایک لکڑی کی ضریح بنائی گئی تھی. <ref>جعفریان، ج۵، ص۲۴۲.</ref> نائب الصدر شیرازی نے سنہ ١٣٠٥ق میں اپنے [[حج]] کے سفر کے دوران گزارش دی ہے کہ اس قبر پر ترکی زبان کے دو شعر بھی لکھے ہوئے تھے. <ref>جعفریان، ج۵، ص۴۷۹.</ref> | ابن بطوطہ کی گزارش کے مطابق حلیمہ کی قبر بصرہ میں ہے، لیکن آخری صدی کے سفر نامے میں <ref>ورثیلانی، ج۲، ص۵۳۹؛ جعفر خلیلی، ج۳، ص۲۸۲؛ جعفریان، ج۵، ص۴۷۸.</ref> کہا ہے کہ آپ کی قبر [[عثمان بن عفان]] کے مسیر میں<ref>جعفریان، ج۵، ص۴۷۸-۴۷۹.</ref> [[بقیع]] میں ہے. اس قبر پر، گنبد بنا ہوا تھا لیکن اس کے بنانے کی تاریخ نامعلوم ہے. اس بارگاہ کے اندر، ایک لکڑی کی ضریح بنائی گئی تھی. <ref>جعفریان، ج۵، ص۲۴۲.</ref> نائب الصدر شیرازی نے سنہ ١٣٠٥ق میں اپنے [[حج]] کے سفر کے دوران گزارش دی ہے کہ اس قبر پر ترکی زبان کے دو شعر بھی لکھے ہوئے تھے. <ref>جعفریان، ج۵، ص۴۷۹.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |