"مغیرہ بن شعبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Shamsoddin (تبادلہ خیال) کی جانب سے کی گئی ترمیم 95591 رد کردی گئی ہے۔) |
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات صحابہ | |||
| عنوان =مغیرہ بن شعبہ | | عنوان =مغیرہ بن شعبہ | ||
| تصویر = | | تصویر = | ||
سطر 22: | سطر 22: | ||
| ہجرت = | | ہجرت = | ||
| دینی =}} | | دینی =}} | ||
'''مُغِیرَہ بن شُعبَہ''' [[رسول خدا]] کے ان [[اصحاب]] میں سے ہے جس نے وصال پیغمبر کے بعد [[حضرت فاطمہ]] کے گھر حملے میں کردار ادا کیا۔ [[دوسرے خلیفہ]] کی جانب سے اسے بحرین، بصره اور [[کوفہ]] کی حکومتیں دی گئیں نیز وہ [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہ]] کے دور حکومت میں کوفے کا حاکم رہا۔ وہ [[مسجد | '''مُغِیرَہ بن شُعبَہ''' [[رسول خدا]] کے ان [[اصحاب]] میں سے ہے جس نے وصال پیغمبر کے بعد [[حضرت فاطمہ]] کے گھر حملے میں کردار ادا کیا۔ [[دوسرے خلیفہ]] کی جانب سے اسے بحرین، بصره اور [[کوفہ]] کی حکومتیں دی گئیں نیز وہ [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہ]] کے دور حکومت میں کوفے کا حاکم رہا۔ وہ [[مسجد کوفہ]] کے منبر پر [[امام علیؑ]] اور ان کے [[شیعہ|شیعوں]] کو [[لعن]] کرتا تھا۔ [[عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کا قاتل ابو لؤلؤ مغیره کا غلام تھا۔ | ||
==نسب، پیدائش، وفات== | ==نسب، پیدائش، وفات== | ||
مغیرہ بن شعبہ بن أبیعامر بن مسعود قبیلۂ ثقیف سے تھا۔ کنیت ابو عیسیٰ یا عبد اللہ<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۶؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۱۶۲</ref>تھی۔ وہ [[بعثت]] کے دوسرے یا تیسرے سال پیدا ہوا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، بی تا، ج۱، ص۲۹۳</ref> اور [[۵۰ ہجری قمری]] کو کوفہ میں فوت ہوا۔<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۷؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۱۶۲</ref> اسے ایک چالاک شخص کہا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۶</ref> | مغیرہ بن شعبہ بن أبیعامر بن مسعود قبیلۂ ثقیف سے تھا۔ کنیت ابو عیسیٰ یا عبد اللہ<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۶؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۱۶۲</ref>تھی۔ وہ [[بعثت]] کے دوسرے یا تیسرے سال پیدا ہوا۔<ref>دیار بکری، تاریخ الخمیس، بی تا، ج۱، ص۲۹۳</ref> اور [[۵۰ ہجری قمری]] کو کوفہ میں فوت ہوا۔<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۷؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۶، ص۱۶۲</ref> اسے ایک چالاک شخص کہا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۱۵۶</ref> |