"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←دربار یزید
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←دربار یزید) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
جب یزید کے دربار میں [[زینب کبری]](س) کی نظر اپنے بھائی [[امام حسین(ع)]] کے کٹے ہوئے سر پر پڑی تو ایک نہایت ہی افسردہ آواز میں فریاد بلند کیا: | جب یزید کے دربار میں [[زینب کبری]](س) کی نظر اپنے بھائی [[امام حسین(ع)]] کے کٹے ہوئے سر پر پڑی تو ایک نہایت ہی افسردہ آواز میں فریاد بلند کیا: | ||
:::اے حسین اے محبوب رسول خدا،اے [[مکہ]] و [[منا]] | :::اے حسین اے محبوب رسول خدا،اے فرزند [[مکہ]] و [[منا]]، اے فرزند [[فاطمہ زہرا(س)]] سیدۃ نساء عالمین اور اے فرزند بنت مصطفی(ص)۔ | ||
اس واقعے کے راوی نقل کرتے ہیں: خدا کی قسم حضرت زینب(س) کی اس فریاد کے ساتھ یزید کے دربار میں موجود تمام لوگوں نے رونا شروع کیا اس موقع پر یزید بھی خاموش بیٹھا تھا!! | اس واقعے کے راوی نقل کرتے ہیں: خدا کی قسم حضرت زینب(س) کی اس فریاد کے ساتھ یزید کے دربار میں موجود تمام لوگوں نے رونا شروع کیا اس موقع پر یزید بھی خاموش بیٹھا تھا!! | ||
سطر 14: | سطر 14: | ||
اس موقع پر یزید کو بہت غصہ آیا اور اس نے اس شخص کو اپنی محفل سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا پھر اس نے کچھ شعر گنگنانا شروع کیا جسے ابن زبعری نے [[غزوہ احد]] کے بعد گنگنایا تھا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>: | اس موقع پر یزید کو بہت غصہ آیا اور اس نے اس شخص کو اپنی محفل سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا پھر اس نے کچھ شعر گنگنانا شروع کیا جسے ابن زبعری نے [[غزوہ احد]] کے بعد گنگنایا تھا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>: | ||
{{ | {{شعر2|عرض=70 | ||
|لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہدُوا|جَزِعَ الْخَزْرَجُ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ | |||
|کاش کہ میرے وہ بزرگ جو جنگ بدر میں قتل کردئیے گئے تھے وہ آج ہوتے اور دیکھتے کہ کس طرح قبیلہ خزرج نیزہ مارنے کے بجائے گریہ وزاری میں مشغول ہیں۔ | |||
|فَأَہلُّوا وَ اسْتَہلُّوا فَرَحاً|ثُمَّ قالُوا یایزیدُ لاتَشَلْ | |||
|اس وقت وہ خوشی میں فریاد کرتے اور کہتے : اے یزید ! تیرے ہاتھ شل نہ ہو!}} | |||
یزید کے اس شعر کے بعد حضرت زینب(س) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔ | |||
== | == خطبے کا مضمون ==<!-- | ||
زینب(س) خطبہ خود را با حمد خدا و درود بر [[پیامبر(ص)]] و آیہای از [[قرآن]] دربارہ بدکاران آغاز کرد و سپس با استناد بہ آیہای دربارہ سنت الہی مہلت دادن بہ ستمکاران، بہ سرزنش [[یزید]] در ستم بر اہل بیت [[امام حسین]] و گرداندن آنہا در شہرہا پرداخت و علت این برخورد زشت یزید را کینہ او از [[جنگ بدر]] دانست. او در ادامہ فرجام بد یزید را یادآور شد و قاتلان و ستمکاران [[واقعہ کربلا]] را نفرین کرد و در پایان با اشارہ بہ اختصاص یافتن اہل بیت بہ [[وحی]] و [[نبوت]]، تلاش یزید برای محو یاد آنان را بینتیجہ دانست. | زینب(س) خطبہ خود را با حمد خدا و درود بر [[پیامبر(ص)]] و آیہای از [[قرآن]] دربارہ بدکاران آغاز کرد و سپس با استناد بہ آیہای دربارہ سنت الہی مہلت دادن بہ ستمکاران، بہ سرزنش [[یزید]] در ستم بر اہل بیت [[امام حسین]] و گرداندن آنہا در شہرہا پرداخت و علت این برخورد زشت یزید را کینہ او از [[جنگ بدر]] دانست. او در ادامہ فرجام بد یزید را یادآور شد و قاتلان و ستمکاران [[واقعہ کربلا]] را نفرین کرد و در پایان با اشارہ بہ اختصاص یافتن اہل بیت بہ [[وحی]] و [[نبوت]]، تلاش یزید برای محو یاد آنان را بینتیجہ دانست. | ||