مندرجات کا رخ کریں

"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
اس خطبے میں جن موضوعات کی طرف اشارہ کیا گیا وہ یہ ہیں: پروردگار عالم کی حمد و ثنا اور [[پیغمبر اسلام(ص)]] پر درود و سلام، کفار کو مہلت دینے کی الہی سنت، [[یزید]] کا پست کردار، یزیدیوں پر لعنت، ظالموں اور ستمگاروں کی عاقبت، خداوند کی بارگاہ میں شکایت، اہل بیت کی جاودانی۔
اس خطبے میں جن موضوعات کی طرف اشارہ کیا گیا وہ یہ ہیں: پروردگار عالم کی حمد و ثنا اور [[پیغمبر اسلام(ص)]] پر درود و سلام، کفار کو مہلت دینے کی الہی سنت، [[یزید]] کا پست کردار، یزیدیوں پر لعنت، ظالموں اور ستمگاروں کی عاقبت، خداوند کی بارگاہ میں شکایت، اہل بیت کی جاودانی۔


==دربار یزید==<!--
==دربار یزید==
[[روز عاشورا]] کو [[امام حسین(ع)]] کی شہادت کے بعد آپ کی [[اہل بیت]] کو دوسرے بازماندگان کے ساتھ اسیر کیا گیا۔ [[اسیران کربلا]] کے اس قافلے کو [[کوفہ]] میں دربار [[ابن زیاد]] اور کوفہ و [[شام]] کے بازاروں سے لے کر [[یزید]] کے دربار تک لے جایا گیا۔ جب شام کے وقتی بزرگان و سران اہل شام کہ یزید بہ مناسبت پیروزی خود، دعوت کردہ بود، حاضر شدند، اسراء و سرہای [[شہدای کربلا]] را نیز بہ مجلس آوردند.<ref> جعفری، سیدحسین محمد، تشیع در مسیر تاریخ، مترجم سیدمحمدتقی آیت اللہی، چاپ۱۰، ص۸۰.</ref>
[[روز عاشورا]] کو [[امام حسین(ع)]] کی شہادت کے بعد آپ کی [[اہل بیت]] کو دوسرے بازماندگان کے ساتھ اسیر کیا گیا۔ [[اسیران کربلا]] کے اس قافلے کو [[کوفہ]] میں دربار [[ابن زیاد]] اور کوفہ و [[شام]] کے بازاروں سے لے کر [[یزید]] کے دربار تک لے جایا گیا۔ جب شام کے سرکردگان جنہیں یزید نے جنگ میں اپنی کامیابی پر جشن منانے کیلئے دعوت دی گئی تھی، یزید کے محل میں پہنچے تو اس نے اسیران کربلا کو [[شہدائے کربلا]] کے کٹے ہوئے سروں کے ساتھ اپنی محفل میں لانے کا حکم دیا۔<ref> جعفری، سیدحسین محمد، تشیع در مسیر تاریخ، مترجم سیدمحمدتقی آیت اللہی، چاپ۱۰، ص۸۰.</ref>


در مجلس یزید، ہنگامی کہ چشم [[زینب کبری]](ع) بہ سر خونین برادرش [[امام حسین(ع)]] افتاد، با صدای محزونی فریاد زد:
جب یزید کے دربار میں [[زینب کبری]](س) کی نظر اپنے بھائی [[امام حسین(ع)]] کے کٹے ہوئے سر پر پڑی تو ایک نہایت ہی افسردہ آواز میں فریاد بلند کیا:
:::ای حسین‌ای محبوب رسول خدا،‌ای پسر [[مکہ]] و [[منا]]،‌ای پسر [[فاطمہ زہرا]]، بانوی ہمہ زنان جہان،‌ای پسر دختر مصطفی(ص).
:::اے حسین‌ اے محبوب رسول خدا،‌اے [[مکہ]] و [[منا]] کے بیٹے،‌اے [[فاطمہ زہرا(س)]]، عالمین کے خواتین کے سردار کے بیٹے، اور اے محمد مصطفی(ص) کی لخت جگر کے بیٹے۔


راوی این ماجرا نقل می‌کند: بہ خدا سوگند با این ندای زینب(ع)، تمام کسانی کہ در مجلس بودند گریستند و در آن حال یزید ساکت بود...!!
اس واقعے کے راوی نقل کرتے ہیں: خدا کی قسم حضرت زینب(س) کی اس فریاد کے ساتھ یزید کے دربار میں موجود تمام لوگوں نے رونا شروع کیا اس موقع پر یزید بھی خاموش بیٹھا تھا!!


یزید دستور داد چوب خیزرانش را آوردند و با آن بہ لب و دندان امام حسین(ع) می‌زد. [[ابو برزہ اسلمی]] (کہ از صحابہ رسول خدا(ص) بود و در آن مجلس حضور داشت) خطاب بہ یزید گفت:‌ای یزید! آیا با چوبدستی ات بہ دندان حسین فرزند فاطمہ می‌زنی؟! من بہ چشم خود دیدم کہ پیامبر اکرم(ص)، لب و دندان حسین(ع) و برادرش حسن(ع) را می‌بوسید و می‌فرمود: «شما دو نفر، سرور جوانان اہل بہشتید، خداوند کشندہ شما را بکشد و مورد [[لعن]] قرار دہد و برای او جہنم را فراہم ساختہ و بد جایگاہی است».
یزید چھڑی لانے کا حکم دیا پھر اس کے ساتھ امام حسین(ع) کے مبارک ہونٹوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔ "ابو برزہ اسلمی" (جو کہ پیغمبر اکرم(ص) کے صحابہ میں سے تھا، وہ بھی یزید کے دربار میں حاضر تھا) نے یزید سے مخاطب ہو کر کہا:‌اے یزید! آیا اس چھڑی کے ساتھ فاطمہ کے نور نظر، حسین(ع) کے ہونٹوں سے کھیلتے ہو؟! میں نے اپنی آنکھوں سے پیغمبر اکرم(ص) کو دیکھا جو حسین(ع) اور اس کے بھائی حسن(ع) کے ہونٹوں کا بوسہ لیتے ہوئے فرما رہے تھے: "آپ دونوں جنت کے حوانوں کے سردار ہیں خدا تمہیں شہید کرنے والے کو ہلاک کرے اور اس پر لعنت بھیجے اور اس کا ٹھکانہ جہنم قرار دے جو بہت بری جگہ ہے۔
 
یزید خشمگین شد و دستور داد او را از مجلس بیرون کردند. او سپس اشعاری را خواند(اصل این اشعار را ابن زبعری پس از [[غزوہ احد]] سرودہ است)<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>:


اس موقع پر یزید کو بہت غصہ آیا اور اس نے اس شخص کو اپنی محفل سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا پھر اس نے کچھ شعر گنگنانا شروع کیا جسے ابن زبعری نے [[غزوہ احد]] کے بعد گنگنایا تھا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>:
<!--
{{شعر}}
{{شعر}}
{{ب|لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہدُوا|جَزِعَ الْخَزْرَجُ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ}}
{{ب|لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہدُوا|جَزِعَ الْخَزْرَجُ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ}}
confirmed، templateeditor
8,631

ترامیم