مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن عبادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 36: سطر 36:
سعد خود [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] کے صحابہ میں سے ہیں۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینہ میں خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول انہوں نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> [[اسلام]] لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
سعد خود [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] کے صحابہ میں سے ہیں۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینہ میں خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول انہوں نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> [[اسلام]] لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>


زمانۂ جاہلیت میں سعد اور ان کے آباء و اجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> یہ شرافت اور سرداری اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان میں باقی رہی۔ یہ لوگ [[مدینہ]] میں لوگوں کو کھانا کھلانے والوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸.</ref> کہا گیا ہے کہ عربوں کے کسی خاندان کی چار نسلوں میں اس طرح میہمان نوازی کا سلسلہ جاری نہیں رہا جبکہ سعد کا بیٹا قیس سب سے زیادہ مہمان نواز تھا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۳، صص۳۵۰-۳۵۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۰.</ref>
زمانۂ جاہلیت میں سعد اور ان کے آباء و اجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> یہ شرافت اور سرداری اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان میں باقی رہی۔ یہ لوگ [[مدینہ]] میں لوگوں کو کھانا کھلانے والوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸.</ref> کہا گیا ہے کہ عربوں کے کسی خاندان کی چار نسلوں میں اس طرح مہمان نوازی کا سلسلہ جاری نہیں رہا جبکہ سعد کا بیٹا قیس سب سے زیادہ مہمان نواز تھا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۳، صص۳۵۰-۳۵۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۰.</ref>


سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کی ایک منزل تھی کہ ہر روز اس میں سے کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کی منزل پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے  بعد  سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد اسکے بیٹے [[قیس بن سعد بن عبادہ|قیس]] نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛ مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کا ایک گھر تھا جس میں سے ہر روز کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کے گھر پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے  بعد  سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور ان کے بعد ان کے بیٹے [[قیس بن سعد بن عبادہ|قیس]] نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>


اسی طرح ابن سیرین نے نقل کیا ہے کہ پیامبر(ص) ہر رات [[اہل صفہ]] کے [[اصحاب]] میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔ بعض ایک شخص کو بعض دو کو یا اس سے زیادہ جبکہ سعد ہر رات اسّی افراد کو کھانا کھلانے کیلئے اپنی منزل پر لے کر جاتے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰.</ref>سعد اور اسکے بیٹوں نے [[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اور [[فاطمہ]] (س) کی شادی کے اسباب فراہم کرنے میں بہت مدد کی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ص۲۳۳.</ref>
اسی طرح ابن سیرین نے نقل کیا ہے کہ پیامبر (ص) ہر رات [[اہل صفہ]] کے [[اصحاب]] میں کھانا تقسیم کرتے تھے۔ بعض ایک شخص کو بعض دو کو یا اس سے زیادہ جبکہ سعد ہر رات اسّی افراد کو کھانا کھلانے کیلئے اپنی منزل پر لے کر جاتے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۸۰.</ref>سعد اور ان کے بیٹوں نے [[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اور [[فاطمہ]] (س) کی شادی کے اسباب فراہم کرنے میں بہت مدد کی۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ص۲۳۳.</ref>


پیغمبر(ص) نے ایک دن افطار کے بعد یوں دعا فرمائی:
پیغمبر (ص) نے ایک دن افطار کے بعد یوں دعا فرمائی:


[[روزه‌|روزه‌دار]] اور نیک لوگ تمہارے دسترخوان پر کھانا کھا رہے ہیں اور [[فرشتہ|فرشتے]] تم پر درود بھیجتے ہیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، صص۵۳-۵۴.</ref>
[[روزه‌|روزه‌ دار]] اور نیک لوگ تمہارے دستر خوان پر کھانا کھا رہے ہیں اور [[فرشتہ|فرشتے]] تم پر درود بھیجتے ہیں۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، صص۵۳-۵۴.</ref>


==اسلام قبول کرنا==
==اسلام قبول کرنا==
گمنام صارف