مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن عبادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 29: سطر 29:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
::*نام: سَعد بن عُبادة بن دُلَیم بن حارثہ خَزرَجی
::*نام: سَعد بن عُبادة بن دُلَیم بن حارثہ خَزرَجی
*کنیت:ابو ثابت یا ابو قیس
*کنیت: ابو ثابت یا ابو قیس
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


سعد کا خاندان [[قبیلہ خزرج]] اشراف میں سے تھا اور ان کا باپ عباده [[یثرب]] کے خزرج قبیلے کے بزرگوں میں سے تھا۔ والدہ کا نام عمره بنت مسعود بن قیس  ان خواتین میں سے تھی جس نے رسول اللہ کی بیعت کی اور ہجرت کے پانچویں سال فوت ہوئی۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
سعد کا خاندان [[قبیلہ خزرج]] اشراف میں سے تھا اور ان کے والد عباده [[یثرب]] کے خزرج قبیلہ کے بزرگوں میں سے تھے۔ والدہ کا نام عمره بنت مسعود بن قیس، ان خواتین میں سے تھی جنہوں نے رسول اللہ کی بیعت کی اور ہجرت کے پانچویں سال فوت ہوئیں۔<ref>رکـ: مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>


سعد خود [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] کے صحابہ میں سے ہے ۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینے  خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول اس نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> [[اسلام]] لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
سعد خود [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] کے صحابہ میں سے ہیں۔ [[جاہلیت]] اور [[اسلام]] کے دور میں مدینہ میں خزرج قبیلے کے بزرگ مانے جاتے تھے۔ <ref> تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸؛ رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱.</ref> ابن حزم کے بقول انہوں نے ۲۱ [[احادیث]] رسول اللہ سے نقل کی ہیں۔ <ref>ابن حزم، اسماء الصحابہ الرواة، ص۱۱۹.</ref> [[اسلام]] لانے سے پہلے لکھنے، پڑھنے، تیراندازی اور تیراکی جاننے کی بنا پر سعد کامل کے نام سے معروف تھے۔ <ref>ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، ص۴۱۲؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>


زمانۂ جاہلیت میں سعد اوراسکے آباؤجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> یہ شرافت اور سرداری اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان میں باقی رہی۔ یہ لوگ [[مدینہ]] میں لوگوں کو کھانا کھلانے والوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸.</ref> کہا گیا ہے کہ عربوں کے کسی خاندان کی چار نسلوں میں اس طرح میہمان نوازی کا سلسلہ جاری نہیں رہا جبکہ سعد کا بیٹا قیس سب سے زیادہ مہمان نواز تھا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۳، صص۳۵۰-۳۵۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۰.</ref>
زمانۂ جاہلیت میں سعد اور ان کے آباء و اجداد سخاوتمندی اور سرداری میں مشہور تھے۔<ref>رکـ: حائری، منتہی المقال، ج۳، صص۳۲۲-۳۲۳؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن حجر، تقریب التہذیب، ص۲۸۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۲۹۹؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۵.</ref> یہ شرافت اور سرداری اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان میں باقی رہی۔ یہ لوگ [[مدینہ]] میں لوگوں کو کھانا کھلانے والوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۴۸.</ref> کہا گیا ہے کہ عربوں کے کسی خاندان کی چار نسلوں میں اس طرح میہمان نوازی کا سلسلہ جاری نہیں رہا جبکہ سعد کا بیٹا قیس سب سے زیادہ مہمان نواز تھا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۳، صص۳۵۰-۳۵۱؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ج۲، ص۳۰۰.</ref>


سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کی ایک منزل تھی کہ ہر روز اس میں سے کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کی منزل پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے  بعد  سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد اسکے بیٹے [[قیس بن سعد بن عبادہ|قیس]] نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
سعد کی سخاوتمندی کی اکثر حکایات معروف ہیں؛مروی ہے کہ سعد کے جد دلیم کی ایک منزل تھی کہ ہر روز اس میں سے کوئی آواز دیتا: جسے مرغن اور نرم غذا کھانا ہو وہ دلیم کی منزل پر آ جائے۔ دلیم کی موت کے  بعد  سعد نے یہی سلسلہ جاری رکھا اور اس کے بعد اسکے بیٹے [[قیس بن سعد بن عبادہ|قیس]] نے اپنے بزرگوں کی اس رسم کی پاسداری کی۔<ref>رکـ: ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۱؛ تستری، قاموس الرجال، ج۵، ص۵۴؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۲۷۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۶۱۳.</ref>
گمنام صارف