گمنام صارف
"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ابا صلت کی علمی اور حدیثی خدمات
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
==ابا صلت کی علمی اور حدیثی خدمات== | ==ابا صلت کی علمی اور حدیثی خدمات== | ||
آپ نے علم کی تلاش میں [[عراق]]، [[حجاز]] اور [[یمن]] کا سفر کیا اور | آپ نے علم کی تلاش میں [[عراق]]، [[حجاز]] اور [[یمن]] کا سفر کیا اور حماد بن زید، عطاء بن مسلم، معتز بن سلیمان، "عبد الرزاق صنعانی، [[مالک بن انس]]، فُضیل بن عیاض اور عبداللہ بن مبارک سے [[حدیث]] نقل کی ہیں۔<ref> الجرح و التعدیل، ج۳، ص۴۸؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۵، ص۱۹۶۸؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹.</ref> | ||
ابا صلت کچھ عرصہ [[بغداد]] میں حدیث نقل کرنے میں مشغول رہے<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> اور [[مأمون عباسی|مأمون]] کے دور حکومت میں جنگ کے ارادے سے [[مرو]] آئے لیکن جب خلیفہ کے دربار میں داخل ہوئے تو مأمون کو ان کی باتیں پسند آئیں یوں مامون نے آپ کو اپنے خاص افراد میں شامل کیا۔ ابا صلت [[مرجئہ]]، [[جہمیہ]]، [[زنادقہ]] اور [[قدریہ]] کی بطلان کو ثابت کرنے کی کوشش میں رہتے تھا اسی بنا پر انہوں نے متعدد بار مأمون کی موجودگی میں | ابا صلت کچھ عرصہ [[بغداد]] میں حدیث نقل کرنے میں مشغول رہے<ref> تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> اور [[مأمون عباسی|مأمون]] کے دور حکومت میں جنگ کے ارادے سے [[مرو]] آئے لیکن جب خلیفہ کے دربار میں داخل ہوئے تو مأمون کو ان کی باتیں پسند آئیں یوں مامون نے آپ کو اپنے خاص افراد میں شامل کیا۔ ابا صلت [[مرجئہ]]، [[جہمیہ]]، [[زنادقہ]] اور [[قدریہ]] کی بطلان کو ثابت کرنے کی کوشش میں رہتے تھا اسی بنا پر انہوں نے متعدد بار مأمون کی موجودگی میں بشر مریسی کے ساتھ مناظرہ کیا۔<ref> تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۴۷.</ref> | ||
*'''ابا صلت کی توثیق اور ان سے نقل حدیث کرنے والے راوی''' | *'''ابا صلت کی توثیق اور ان سے نقل حدیث کرنے والے راوی''' | ||
ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے اہل سنت ماہرین میں سے | ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے [[اہل سنت]] ماہرین میں سے یحیی بن معین، عجلی اور ابن شاہین نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref> نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جبکہ جوزجانی، نسائی، ابو حاتم رازی، عقیلی، ابن حبان، ابن عدی اور دار قطنی نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔<ref> احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref> | ||
ابا صلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں نقل کی ہیں۔ | ابا صلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں نقل کی ہیں۔ | ||
ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی | ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی الدنیا، یعقوب ابن سفیان بسوی، سہل بن زنجلہ، احمد بن منصور رمادی اور عباس بن محمد دوری وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref> المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref> | ||
==مذہب== | ==مذہب== |