"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←ابا صلت کی علمی اور حدیثی خدمات
imported>S.J.Mosavi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 55: | سطر 55: | ||
ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے اہل سنت ماہرین میں سے "یحیی بن معین"، "عجلی" اور "ابن شاہین" نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref>نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جبکہ "جوزجانی"، "نسائی"، "ابو حاتم رازی"، "عقیلی"، "ابن حبان"، "ابن عدی" اور "دار قطنی" نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref> | ابا صلت ہروی علم [[رجال]] کے تمام شیعہ ماہرین کے یہاں مورد وثوق اور قابل اعتماد شخص تھے۔ اسی طرح علم رجال کے اہل سنت ماہرین میں سے "یحیی بن معین"، "عجلی" اور "ابن شاہین" نے ان کی [[توثیق]] کی ہیں۔<ref>نک: تاریخ الثقات، ص۳۰۳؛ تاریخ اسماء الثقات، ص۲۲۷؛ رجال نجاشی، ج۲، ص۶۰۶۱؛ تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۵۰.</ref> جبکہ "جوزجانی"، "نسائی"، "ابو حاتم رازی"، "عقیلی"، "ابن حبان"، "ابن عدی" اور "دار قطنی" نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>احوال الرجال، ص۲۰۵۲۰۶؛ الضعفاء الکبیر، ج۳، ص۴۸؛ کتاب المجرحین، ج۲، ص۱۵۱؛ الکامل فی ضعفاء الرجال، ج۱۱، ص۵۱.</ref> | ||
ابا صلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[خصال]] میں نقل کی ہیں۔ | ابا صلت، نے امام رضا(ع) سے بہت ساری احادیث نقل کی ہیں جن میں سے اکثر احادیث کو [[شیخ صدوق]] نے [[عیون اخبار الرضا]]، [[امالی صدوق|الأمالی]] اور [[الخصال (کتاب)|خصال]] میں نقل کی ہیں۔ | ||
ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی الدنیا"، "یعقوب ابن سفیان بسوی"، "سہل بن زنجلہ"، "احمد بن منصور رمادی" اور "عباس بن محمد دوری" وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref> | ابا صلت سے روایت نقل کرنے والوں میں ان کے بیٹے محمد، "احمد بن یحیی بلاذری"، "عبداللہ بن احمد"، "ابی خثیمہ"، "ابو بکر بن ابی الدنیا"، "یعقوب ابن سفیان بسوی"، "سہل بن زنجلہ"، "احمد بن منصور رمادی" اور "عباس بن محمد دوری" وغیره کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>المعرفۃ و التاریخ، ج۳، ص۷۷؛ انساب الاشراف، ص۱۹؛ تاریخ بغداد، ۱۱/۴۶؛ سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۶ ۴۴۷؛ تہذیب التہذیب، ج۶، ص۳۱۹ ۳۲۰.</ref> | ||