مندرجات کا رخ کریں

"ابا صلت ہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 27: سطر 27:
اباصلت، [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] اور [[مأمون عباسی|مامون]] کے ہاتھوں امام رضا(ع) کی [[شہادت]] کی نوعیت بیان کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔ آپ سن 232 یا 236 ہ.ق میں [[طاہر بن عبد اللہ بن طاہر]] کی حکومت کے دوران خراسان میں رحلت کر گئے۔ آپ کا مدفن مشہد مقدس سے دس کیلومیٹر کے فاصلے پر فریمان نامی مقام پر واقع ہے۔
اباصلت، [[حدیث سلسلۃ الذہب|حدیث سلسلۃ‌الذہب]] اور [[مأمون عباسی|مامون]] کے ہاتھوں امام رضا(ع) کی [[شہادت]] کی نوعیت بیان کرنے والے راویوں میں سے ہیں۔ آپ سن 232 یا 236 ہ.ق میں [[طاہر بن عبد اللہ بن طاہر]] کی حکومت کے دوران خراسان میں رحلت کر گئے۔ آپ کا مدفن مشہد مقدس سے دس کیلومیٹر کے فاصلے پر فریمان نامی مقام پر واقع ہے۔


==نسب، تولد و وفات==<!--
==نسب، ولادت اور وفات==
نام او عبدالسلام بن صالح بن سلیمان بن ایوب بن مَیسَرہ<ref>خطیب بغدادی شافعی، تاریخ بغداد، ج ۱۱، ص۴۶،ش ۵۷۲۸‌ و سمعانی‌ شافعی‌، الانساب، ج ۵، ص۶۳۷ ۶۳۸.</ref> است و بہ اباصلت ہروی شہرت دارد.
آپ کا نام عبدالسلام بن صالح بن سلیمان بن ایوب بن مَیسَرہ<ref>خطیب بغدادی شافعی، تاریخ بغداد، ج ۱۱، ص۴۶،ش ۵۷۲۸‌ و سمعانی‌ شافعی‌، الانساب، ج ۵، ص۶۳۷ ۶۳۸.</ref> اور اباصلت ہروی کے نام سے مشہور ہیں۔
گویا جد اول یا دوم اباصلت، در [[ہرات]] می‌زیستہ و در فتوحات، اسیر و بہ [[حجاز]] بردہ شدہ و بہ عنوان غلام‌ در اختیار [[عبدالرحمن بن سمرہ|عبدالرحمن بن سَمُرہ قرشی]] قرار گرفتہ است. بہ ہمین دلیل است کہ مورخان اباصلت را از [[ولاء عتق|موالی]] عبدالرحمن بن سمرہ دانستہ‌اند.<ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶.</ref>
معروف‌ترین لقب وی «ہرَوی» کہ شیعہ و سنی بہ آن اشارہ کردہ‌اند، برگرفتہ از محل زندگی اجداد اوست.<ref>خطیب‌ بغدادی، احمد بن علی، تاریخ بغداد، بیروت،‌دار الکتب العلمیہ، ج ۱۱، ص۴۶،ش ۵۷۲۸؛ الأنساب، ج ۵، ص۶۳۷؛ مزّی‌ شافعی‌، تہذیب‌ الکمال فی أسماء الرجال، ج ۱۱، ص۴۶۰،ش ۴۰۰۳؛ نجاشی، احمدبن علی، رجال النجاشی‌، ص۲۴۵‌،ش ۶۴۳‌.</ref> «قُرشی»، «عَبْشمی»، «نیشابوری»، «بصری» و «خراسانی» را نیز از القاب او ذکر کردہ‌اند.


تاریخ ولادت وی روشن نیست، ولی از آن رو کہ بہ گفتہ خودش از روزگار کودکی ۳۰ سال در محضر [[سفیان بن عیینہ]] (متوفی ۱۹۶ ق) بودہ است،<ref>نک: سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> می‌توان تولد او را در حدود ۱۶۰ق تخمین زد. ابوالصلت بہ روایتی در [[مدینہ]] زادہ شد<ref>اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref> و در [[نیشابور]] اقامت گزید<ref>تذہیب التہذیب، ج۲، ص۴۵۷.</ref>
گویا ان کے دادا یا پر دادا "اباصلت" "ہرات" کے رہنے والے تھے جنہیں فتوحات میں اسیر کر کے [[حجاز]] لایا گیا تھا اور غلام کی حیثیت سے "عبدالرحمن بن سَمُرہ قرشی" کو دے دیا گیا تھا۔ اس وجہ سے مورخین "اباصلت" کو "عبدالرحمن بن سمرہ" کے آزاد کردہ کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ <ref>تاریخ بغداد، ج۱۱، ص۲۶.</ref>
وی روز چہارشنبہ، ۱۴ [[شوال]] [[سال ۲۳۶ ہجری قمری‌]] از‌ دنیا‌ رفت.<ref>تاریخ بغداد، ج ۱۱‌، ص۵۱‌،ش ۵۷۲۸ و سیر‌ أعلام‌ النبلاء‌، ج ۱۱، ص۴۴۸.</ref>
آپ کا مشہور لقب "ہرَوی" ہے جسے شیعہ اور اہل سنت دونوں منابع میں ذکر کیا گیا ہے اور ان کے آبائی شہر ہرات سے لیا گیا ہے۔<ref>خطیب‌ بغدادی، احمد بن علی، تاریخ بغداد، بیروت،‌دار الکتب العلمیہ، ج ۱۱، ص۴۶،ش ۵۷۲۸؛ الأنساب، ج ۵، ص۶۳۷؛ مزّی‌ شافعی‌، تہذیب‌ الکمال فی أسماء الرجال، ج ۱۱، ص۴۶۰،ش ۴۰۰۳؛ نجاشی، احمدبن علی، رجال النجاشی‌، ص۲۴۵‌،ش ۶۴۳‌.</ref> "قُرشی"، "عَبْشمی"، "نیشابوری"، "بصری" اور "خراسانی" نیز ان کے القابات میں سے ہیں۔


==در محضر امام رضا(ع) ==
آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں کوئی دقیق معلومات میسر نہیں لیکن ان کے اپنے بقول انہوں نے بچپنے سے 30 سال کی عمر تک "سفیان بن عیینہ" (متوفی ۱۹۶ ق) کے پاس رہے ہیں،<ref>نک: سیر اعلام النبلاء، ج۱۱، ص۴۴۸.</ref> اس بنا پر ان کی پیدائش  تقریبا سنہ 160 ہ.ق ہوئی ہے۔ ایک روایت کی مطابق اباصلت [[مدینہ]] پیدا ہوا<ref>اختیار معرفۃ الرجال، ص۶۱۵ ۶۱۶.</ref> اور [[نیشابور]] میں زندگی گزاری ہیں<ref>تذہیب التہذیب، ج۲، ص۴۵۷.</ref>
آپ [[14 شوال]] سن 136 ہجری قمری‌ کو اس دنیا سے رحلت کر گئے۔<ref>تاریخ بغداد، ج ۱۱‌، ص۵۱‌،ش ۵۷۲۸ و سیر‌ أعلام‌ النبلاء‌، ج ۱۱، ص۴۴۸.</ref>
 
==امام رضا(ع) کی خدمت میں ==<!--
اکثر‌ قریب‌ بہ اتفاق علمای امامیہ، وی‌ را‌ از اصحاب‌ امام‌ رضا‌ دانستہ‌اند.<ref>رجال النجاشی، ص۲۴۵،ش ۶۴۳؛ رجال الطوسی، ص۳۸۰،ش ۱۴ و ص۳۸۳،ش ۴۸ و ص۳۶۹،ش ۵؛ ابن شہرآشوب: مناقب آل ابی طالب، ج ۴، ص۳۹۶؛ رجال ابن داود حلّی، ص۲۲۴،ش ۹۳۸ (قسم اول)؛ خلاصۃ الأقوال فی معرفۃ الرجال، ص۲۰۹،ش ۶۷۲، ص۴۲۰،ش ۱۷۰۹.</ref>
اکثر‌ قریب‌ بہ اتفاق علمای امامیہ، وی‌ را‌ از اصحاب‌ امام‌ رضا‌ دانستہ‌اند.<ref>رجال النجاشی، ص۲۴۵،ش ۶۴۳؛ رجال الطوسی، ص۳۸۰،ش ۱۴ و ص۳۸۳،ش ۴۸ و ص۳۶۹،ش ۵؛ ابن شہرآشوب: مناقب آل ابی طالب، ج ۴، ص۳۹۶؛ رجال ابن داود حلّی، ص۲۲۴،ش ۹۳۸ (قسم اول)؛ خلاصۃ الأقوال فی معرفۃ الرجال، ص۲۰۹،ش ۶۷۲، ص۴۲۰،ش ۱۷۰۹.</ref>
ہرچند بیشتر منابع [[اہل سنت]]، اباصلت را خادم [[امام رضا(ع)]] معرفی کردہ‌اند<ref>مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref>
ہرچند بیشتر منابع [[اہل سنت]]، اباصلت را خادم [[امام رضا(ع)]] معرفی کردہ‌اند<ref>مقدس اربیلی، حدیقۃ الشیعۃ،ج۲،ص ۸۴۰.</ref>
confirmed، templateeditor
9,057

ترامیم