گمنام صارف
"آیات حجاب" کے نسخوں کے درمیان فرق
←لباس یا جامہ فراخ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
اس آیت کے نازل ہونے سے [[پیغمبر(ص)]] کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو (جلباب) سے ڈھانپیں {{حدیث|یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ}} تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انہیں اذیت نہ پہنچائی جائے۔ اہل لغت اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے۔<ref> ابن منظور، لسان العرب، ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہوگا۔<ref> علی اکبر سیفی مازندرانی، دلیل تحریر الوسیلہ، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسہ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی تا)؛ محمد تقی بن مقصود علی مجلسی، روضة المتقین فی شرح مَن لا یحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref> | اس آیت کے نازل ہونے سے [[پیغمبر(ص)]] کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے آپ کو (جلباب) سے ڈھانپیں {{حدیث|یُدْنینَ عَلَیہِنَّ مِن جَلابیبِہِنَّ}} تا کہ پہچانی نہ جائیں اور انہیں اذیت نہ پہنچائی جائے۔ اہل لغت اور مفسرین نے جلباب کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں جو درج ذیل ہیں: چادر کی طرح ایک کپڑا جو سر سے پاؤں تک ڈھانپ دے، کھلا لباس جو عورتیں کپڑوں کے اوپر سے پہنتی ہیں جس سے سارا بدن چھپ جاتا ہے، ملحفہ، مقنعہ یا شال جو کہ عورت کے سر اور منہ کو چھپا دے۔<ref> ابن منظور، لسان العرب، ذیل واژہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ذیل آیہ، بیروت، ۱۴۱۲.</ref> آیت میں مذکور حکم سے معلوم ہوتا ہے کہ جلباب سے مراد (چادر یا ملحفہ) ہوگا۔<ref> علی اکبر سیفی مازندرانی، دلیل تحریر الوسیلہ، ج۶، ص۲۹-۳۰، (تہران): مؤسسہ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، (بی تا)؛ محمد تقی بن مقصود علی مجلسی، روضة المتقین فی شرح مَن لا یحضُرُہ الفقیہ، ج۸، ص۳۵۳، چاپ حسین موسوی کرمانی و علی پناہ اشتہاردی، قم، ۱۴۰۶-۱۴۱۳ق.</ref> | ||
== | == تفسیری نکات == | ||
اس | مفسرین کے مطابق، زینت کو آشکار نہ کرنے سے مراد اس جملہ میں '''لَايُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ'''، بدن کے کسی ایسے حصہ کا ظاہر نہ کرنا ہے جسے عام طور پر زینت کا حصہ بنایا جاتا ہے (جیسے کان اور گردن) اس سے مراد فقط زیورات کی نمائش نہیں ہے جیسے گوشوارے کا دکھانا [[حرام نہیں]] ہے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۵، ص۱۱۱.</ref> | ||
خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال | خمر، خمار کی جمع ہے، جس کے معنی عورتوں کا مقنعہ یا شال ہے، جس سے وہ اپنا سر چھپاتی ہیں۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۵، ص۱۱۲.</ref> اس عبارت: وَلْيضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَیٰ جُيوبِهِنَّ (انہیں چاہئے کہ وہ اپنا مقنع اپنی گردنوں پر ڈالیں) میں حکم دیا گیا ہے کہ عورتیں اپنے مقنع اور اسکارف کو اپنی سینوں پر ڈالیں تا کہ ان کے بال، کان اور گردن واضح و ظاہر نہ ہو۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۱۷.</ref> | ||
==جلباب کے ذریعہ پوشش == | |||
حدیثی اشارات اور مفسرین کی گزارشات کے مطابق، اس آیت کے نزول سے پہلے عورتیں اپنی شال کو کانوں کے پیچھے سے گزار کر اپنی پشت پر ڈالتی تھیں، جیسے کہ کان اور گردن نظر آتا تھا۔ اس آیت میں ان کو حکم دیا گیا کہ اپنے ڈوپٹوں کو ایسے طریقے سے کرو کہ تمہارے سینے اور گردن ڈھانپی جائے، یعنی دائیں اور بائیں دونوں طرف سے ڈوپٹے کو آگے لائیں تا کہ ساری جگہ ڈھانپی جائے۔<ref> محمد حسین طباطبائی، المیزان، ذیل آیہ؛ محمد بن احمد قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل آیہ، بیروت ۱۴۰۵/۱۹۸۵؛ طبری، جامع، ذیل آیہ.</ref> فی الواقع عورتیں اپنے سر کے بالوں کو ڈھانپتی تھیں اور اس آیت میں اس کے علاوہ ان کو گردن اور سینے کو ڈھانپنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور چہرے کو چھپانے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔<ref> ابن حزم، المُحلّی، ج۳، ص۲۱۶، چاپ احمد محمد شاکر، بیروت: دار الآفاق الجدیدة، (بی تا)؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۵، ص۲۴۳، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق؛ محسن حکیم، مستمسک العروة الوثقی، ج۱۴، ص۲۸، چاپ افست قم، ۱۴۰۴ق.</ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |