مندرجات کا رخ کریں

"کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 28: سطر 28:
ابومنصور جمال‌الدین، حسن بن یوسف بن مطہّر حلّی(۶۴۸-۷۲۶ قمری)، علامہ حلّی کے نام سے معروف آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ علماء میں سے ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریا‌ض‌العلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۸-۳۵۹۔</ref>
ابومنصور جمال‌الدین، حسن بن یوسف بن مطہّر حلّی(۶۴۸-۷۲۶ قمری)، علامہ حلّی کے نام سے معروف آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ علماء میں سے ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریا‌ض‌العلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۸-۳۵۹۔</ref>


آپ [[فقہ]]، [[اصول]]، [[کلام|عقاید]]، [[فلسفہ]] اور منطق جیسے مختلف علوم میں بہت ساری کتابوں کے مالک ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریا‌ض‌العلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۹۔</ref> من جملہ ان کتابوں میں [[مناہج الیقین فی اصول الدین (کتاب)|مَناہِج الیقین فی اصول الدین]]، کشف‌المراد، [[نہج الحق و کشف الصدق]]، [[باب حادی عشر]]، [[خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال]] اور [[الجوہر النضید]] قابل ذکر ہیں۔ آپ پہلے شخص ہیں جن کو اس کے علم و فضل کی بنا پر [[آیت اللہ]] کہا جاتا تھا۔<ref>مولوی، «آیت‌اللہ»، ص۲۶۰۔</ref> آپ کے مناظرات اور کتابیں [[اولجایتو|سلطان محمد خدابندہ]] کے [[شیعہ|شیعہ مذہب]] قبول کرنے اور ایران میں شیعیت کی ترویج کا باعث بنی۔<ref>خوانساری، روضات‌الجنات، ۱۳۹۰قم، ج۲، ص۲۷۹-۲۸۰۔</ref>
آپ [[فقہ]]، [[اصول]]، [[کلام|عقاید]]، [[فلسفہ]] اور منطق جیسے مختلف علوم میں بہت ساری کتابوں کے مالک ہیں۔<ref> افندی اصفہانی، ریا‌ض‌العلما، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۵۹۔</ref> من جملہ ان کتابوں میں [[مناہج الیقین فی اصول الدین (کتاب)|مَناہِج الیقین فی اصول الدین]]، کشف‌المراد، [[نہج الحق و کشف الصدق]]، [[باب حادی عشر]]، [[خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال]] اور [[الجوہر النضید]] قابل ذکر ہیں۔ آپ پہلے شخص ہیں جن کو ان کے علم و فضل کی بنا پر [[آیت اللہ]] کہا جاتا تھا۔<ref>مولوی، «آیت‌اللہ»، ص۲۶۰۔</ref> آپ کے مناظرات اور کتابیں [[اولجایتو|سلطان محمد خدابندہ]] کے [[شیعہ|شیعہ مذہب]] قبول کرنے اور ایران میں شیعیت کی ترویج کا باعث بنی۔<ref>خوانساری، روضات‌الجنات، ۱۳۹۰قم، ج۲، ص۲۷۹-۲۸۰۔</ref>


== سبب  تألیف ==
== سبب  تألیف ==
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم