گمنام صارف
"برزخ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←برزخی بہشت و جہنم
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
==برزخی بہشت و جہنم== | ==برزخی بہشت و جہنم== | ||
برزخ میں ہر انسان دنیا میں انجام | برزخ میں ہر انسان دنیا میں انجام دیئے گئے اعمال کا مزہ چکھے گا، اس بنا پر بعض لوگ [[بہشت|بہشتی]] اور بعض [[جہنم|جہنمی]] ہونگے۔<ref> محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۲۹۸-۳۱۴۔</ref><br /> | ||
بہشت برزخی پر پیش کئے جانے والے دلائل میں سے ایک [[سورہ نحل]] کی یہ آیت ہے جس کے مطابق ملائکہ جب مؤمنین کی روح قبض کریں گے تو انسے کہیں گے: "آپ پر درود و سلام ہو جو کچھ دنیا میں انجام دیا کرتے تھے اس کے بدلے میں [[بہشت]] میں داخل ہو جائیں"۔<ref>سورہ نحل، آیہ۳۲۔</ref> اسی طرح [[سورہ آل عمران]] میں آیا ہے کہ شہداء زندہ اور خوشی سے اپنے پروردگار کے یہاں روزی پاتے ہیں۔<ref>آل عمران، آیات ۱۶۹-۱۷۰۔</ref> [[شیعہ]] اور [[سنی]] محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ آیات اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ مؤمنین اور [[شہید|شہداء]] [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ ہیں اور برزخی بہشت میں اپنے پروردگار کے نعمات سے مستفید ہوتے ہیں۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان،دار المعرفۀ للطباعۀ و النشر، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۳۳؛ زمخشری، ابوالقاسم، الکشاف، ج۱، ص۳۴۷</ref><br /> | بہشت برزخی پر پیش کئے جانے والے دلائل میں سے ایک [[سورہ نحل]] کی یہ آیت ہے جس کے مطابق ملائکہ جب مؤمنین کی روح قبض کریں گے تو انسے کہیں گے: "آپ پر درود و سلام ہو جو کچھ دنیا میں انجام دیا کرتے تھے اس کے بدلے میں [[بہشت]] میں داخل ہو جائیں"۔<ref> سورہ نحل، آیہ۳۲۔</ref> اسی طرح [[سورہ آل عمران]] میں آیا ہے کہ شہداء زندہ اور خوشی سے اپنے پروردگار کے یہاں روزی پاتے ہیں۔<ref> آل عمران، آیات ۱۶۹-۱۷۰۔</ref> [[شیعہ]] اور [[سنی]] محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ آیات اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ مؤمنین اور [[شہید|شہداء]] [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ ہیں اور برزخی بہشت میں اپنے پروردگار کے نعمات سے مستفید ہوتے ہیں۔<ref> طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان،دار المعرفۀ للطباعۀ و النشر، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۳۳؛ زمخشری، ابوالقاسم، الکشاف، ج۱، ص۳۴۷</ref><br /> | ||
برزخی جہنم کے بارے میں بھی [[سورہ نساء]] میں آیا ہے کہ جب [[ملائکہ]] ظالمین کی روح قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں: تمہارا ٹھکانا [[جہنم]] ہے۔<ref>سورہ نساء، آیہ۹۷۔</ref> محققین کے مطابق گفتگو اس بات کے اوپر دلالت کرتی ہے کہ یہ [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ ہیں اور [[برزخی جہنم]] میں موجود ہیں۔<ref>محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۶۔</ref><br /> اسی طرح [[سورہ غافر]] میں فرعونیوں کے عذاب<ref>سورہ غافر: ۴۵-۴۶۔</ref> کے ذریعے بھی استدلال کیا جاتا ہے [[موت]] کے بعد [[خدا]] فرعونیوں پر دو مرحلے میں عذاب نازل کرتا ہے: ایک [[قیامت]] سے پہلے اور دوسرا قیامت کے بعد۔<ref>محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۳-۳۱۴۔</ref><br /> | برزخی جہنم کے بارے میں بھی [[سورہ نساء]] میں آیا ہے کہ جب [[ملائکہ]] ظالمین کی روح قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں: تمہارا ٹھکانا [[جہنم]] ہے۔<ref> سورہ نساء، آیہ۹۷۔</ref> محققین کے مطابق گفتگو اس بات کے اوپر دلالت کرتی ہے کہ یہ [[موت]] کے بعد اور [[قیامت]] سے پہلے زندہ ہیں اور [[برزخی جہنم]] میں موجود ہیں۔<ref> محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۶۔</ref><br /> اسی طرح [[سورہ غافر]] میں فرعونیوں کے عذاب<ref> سورہ غافر: ۴۵-۴۶۔</ref> کے ذریعے بھی استدلال کیا جاتا ہے [[موت]] کے بعد [[خدا]] فرعونیوں پر دو مرحلے میں عذاب نازل کرتا ہے: ایک [[قیامت]] سے پہلے اور دوسرا قیامت کے بعد۔<ref> محسنی دایکندی، برزخ و معاد از دیدگاہ قرآن و روایات، انتشارات مجمع جہانی شیعہ شناسی، ص۳۱۳-۳۱۴۔</ref><br /> | ||
[[احادیث]] میں بار بار برزخی بہشت و جہنم کے اوپر تصریح کی گئی ہے۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۷۵؛ علامہ مجلسی، | [[احادیث]] میں بار بار برزخی بہشت و جہنم کے اوپر تصریح کی گئی ہے۔<ref> دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۷۵؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۱، ص۹۰۔</ref> | ||
==برزخ قرآن میں== | ==برزخ قرآن میں== |