مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 110: سطر 110:




== خطبہ شقشقیہ کا متن اور ترجمہ ==<!--
== خطبہ شقشقیہ کا متن اور ترجمہ ==
{| class="infobox" style="text-align:center; width:97%; margin-right:10px; font-size:120%"
{| class="infobox" style="text-align:center; width:97%; margin-right:10px; font-size:120%"
|+ style="font-weight:bold" |
|+ style="font-weight:bold" |
سطر 127: سطر 127:


تعجب ہے کہ وہ زندگی میں تو خلافت سے سبکدوش ہونا چاہتا تھا۔ لیکن اپنے مرنے کے بعد اس کی بنیاد دوسرے کے لئے استوار کرتا گیا۔ بے شک ان دونوں نے سختی کے ساتھ خلافت کے تھنوں کو آپس میں بانٹ لیا۔ اس نے خلافت کو ایک سخت و درشت محل میں رکھ دیا۔ جس کے چرکے کاری تھے۔ جس کو چھو کر بھی درشتی محسوس ہوتی تھی۔ جہاں بات بات میں ٹھوکر کھانا اور پھر عذر کرنا تھا۔ جس کا اس سے سابقہ پڑے ہو ایسا ہے جیسے سرکش اونٹنی کو سوار کہ اگر مہار کھینچتا ہے تو (اس کی منہ زوری سے ) اس کی ناک کا درمیانی حصہ ہی شگافتہ ہوا جاتا ہے جس کے بعد مہار دینا ہی ناممکن ہو جائے گا) اور اگر باگ کو ڈھیلا چھوڑ دیتا ہے تو وہ اس کے ساتھ مہلکوں میں پڑ جائے گا۔ اس کی وجہ سے بقائے ایزد کی قسم ! لوگ کجروی، سرکشی، متلون مزاجی اور بے راہ روی میں مبتلا ہو گئے میں نے اس طویل مدت اور شدید مصیبت پر صبر کیا۔ یہاں تک کہ دوسرا بھی اپنی راہ لگا، اور خلافت4 کو ایک جماعت میں محدود کر گیا۔ اور مجھے بھی اس جماعت کا ایک فرد خیال کیا۔ اے اللہ مجھے اس شوریٰ سے کیا لگاؤ؟ ان میں کے سب سے پہلے کے مقابلہ ہی میں میرے استحقاق و فضیلت میں کب شک تھا جو اب ان لوگوں میں میں بھی شامل کر لیا گیا ہوں۔ مگر میں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ جب وہ زمین کے نزدیک پرواز کرنے لگیں تو میں بھی ایسا ہی کرنے لگوں اور جب وہ اونچے ہو کر اڑنے لگیں تو میں بھی اسی طرح پرواز کروں (یعنی حتی الامکان کسی نہ کسی صورت سے نباہ کرتا رہوں۔) ان میں سے ایک شخص تو کینہ وعناد کی وجہ سے مجھ سے منحرف ہو گیا اور دوسرا مادی اور بعض ناگفتہ بہ باتوں کی وجہ سے ادھر جھک گیا۔ یہاں تک کہ اس قوم کا تیسرا شخص پیٹ پھلائے سرگین اور چارے کے درمیان کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ اس کے بھائی بند اٹھ کھڑے ہوئے۔ جو اللہ کے مال کو اس طرح نگلتے تھے جس طرح اونٹ5 فصلِ ربیع کا چارہ چرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ وقت آگیا۔ جب اس کی بٹی ہوئی رسی کے بَل کھِل گئے اورا س کی بد اعمالیوں نے اسی کا کام تمام کر دیا۔ اور شکم پری نے اسے منہ کے بل گرا دیا۔ اس وقت مجھے لوگوں کے ہجوم نے دہشت زدہ کر دیا جو میری جانب بچو کے ایال کی طرح ہر طرف سے لگاتار بڑھ رہا تھا یہاں تک کہ عالم یہ ہوا کہ حسن ﷷ اور حسین ﷷ کچلے جارہے تھے اور میری ردا  کے دونوں کنارے پھٹ گئے تھے وہ سب میرے گرد بکریوں کے گلے کی طرح گھیرا ڈالے ہوئے تھے۔ مگر اس کے باوجود جب میں امر خلافت کو لے کر اٹھا تو ایک گروہ نے بیعت توڑ ڈالی اور دوسرا دین سے نکل گیا اور تیسرے گروہ نے فسق اختیار کر لیا۔ گویا انہوں نے اللہ کا یہ ارشاد سنا ہی نہ تھا کہ » یہ آخرت کا گھر ہم نے ان لوگوں کے لئے قرار دیا ہے جو دنیا میں نہ (بے جا) بلندی چاہتے ہیں نہ فساد پھیلاتے ہیں۔ اور اچھا انجام پرہیز گاروں کے لئے ہے۔« ہاں ہاں خدا کی قسم! ان لوگوں نے اس کو سنا تھا اور یاد کیا تھا۔ لیکن ان کی نگاہوں میں دنیا کا جمال کھب گیا اور اس کی سج دھج نے انہیں لبھا دیا۔ دیکھو اس ذات کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور ذی روح چیزیں پیدا کیں۔ اگر بیعت کرنے والوں کی موجودگی اور مدد کرنے والوں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہوگئی ہوتی اور وہ عہد نہ ہوتا جو اللہ نے علماء سے لے رکھا ہے۔ کہ وہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی گرسنگی پر سکون و قرار سے نہ بیٹھیں تو میں خلافت کی باگ ڈور اسی کے کندھے پر ڈال دیتا اور اس کے آخر کو اسی پیالے سے سیراب کرتا جس پیالے سے اس کے اوّل کو سیراب کیا تھا اور تم پانی دنیا کو میری نظروں میں بکری کی چھینک سے بھی زیادہ ناقابلِ اعتنا پاتے۔
تعجب ہے کہ وہ زندگی میں تو خلافت سے سبکدوش ہونا چاہتا تھا۔ لیکن اپنے مرنے کے بعد اس کی بنیاد دوسرے کے لئے استوار کرتا گیا۔ بے شک ان دونوں نے سختی کے ساتھ خلافت کے تھنوں کو آپس میں بانٹ لیا۔ اس نے خلافت کو ایک سخت و درشت محل میں رکھ دیا۔ جس کے چرکے کاری تھے۔ جس کو چھو کر بھی درشتی محسوس ہوتی تھی۔ جہاں بات بات میں ٹھوکر کھانا اور پھر عذر کرنا تھا۔ جس کا اس سے سابقہ پڑے ہو ایسا ہے جیسے سرکش اونٹنی کو سوار کہ اگر مہار کھینچتا ہے تو (اس کی منہ زوری سے ) اس کی ناک کا درمیانی حصہ ہی شگافتہ ہوا جاتا ہے جس کے بعد مہار دینا ہی ناممکن ہو جائے گا) اور اگر باگ کو ڈھیلا چھوڑ دیتا ہے تو وہ اس کے ساتھ مہلکوں میں پڑ جائے گا۔ اس کی وجہ سے بقائے ایزد کی قسم ! لوگ کجروی، سرکشی، متلون مزاجی اور بے راہ روی میں مبتلا ہو گئے میں نے اس طویل مدت اور شدید مصیبت پر صبر کیا۔ یہاں تک کہ دوسرا بھی اپنی راہ لگا، اور خلافت4 کو ایک جماعت میں محدود کر گیا۔ اور مجھے بھی اس جماعت کا ایک فرد خیال کیا۔ اے اللہ مجھے اس شوریٰ سے کیا لگاؤ؟ ان میں کے سب سے پہلے کے مقابلہ ہی میں میرے استحقاق و فضیلت میں کب شک تھا جو اب ان لوگوں میں میں بھی شامل کر لیا گیا ہوں۔ مگر میں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ جب وہ زمین کے نزدیک پرواز کرنے لگیں تو میں بھی ایسا ہی کرنے لگوں اور جب وہ اونچے ہو کر اڑنے لگیں تو میں بھی اسی طرح پرواز کروں (یعنی حتی الامکان کسی نہ کسی صورت سے نباہ کرتا رہوں۔) ان میں سے ایک شخص تو کینہ وعناد کی وجہ سے مجھ سے منحرف ہو گیا اور دوسرا مادی اور بعض ناگفتہ بہ باتوں کی وجہ سے ادھر جھک گیا۔ یہاں تک کہ اس قوم کا تیسرا شخص پیٹ پھلائے سرگین اور چارے کے درمیان کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ اس کے بھائی بند اٹھ کھڑے ہوئے۔ جو اللہ کے مال کو اس طرح نگلتے تھے جس طرح اونٹ5 فصلِ ربیع کا چارہ چرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ وقت آگیا۔ جب اس کی بٹی ہوئی رسی کے بَل کھِل گئے اورا س کی بد اعمالیوں نے اسی کا کام تمام کر دیا۔ اور شکم پری نے اسے منہ کے بل گرا دیا۔ اس وقت مجھے لوگوں کے ہجوم نے دہشت زدہ کر دیا جو میری جانب بچو کے ایال کی طرح ہر طرف سے لگاتار بڑھ رہا تھا یہاں تک کہ عالم یہ ہوا کہ حسن ﷷ اور حسین ﷷ کچلے جارہے تھے اور میری ردا  کے دونوں کنارے پھٹ گئے تھے وہ سب میرے گرد بکریوں کے گلے کی طرح گھیرا ڈالے ہوئے تھے۔ مگر اس کے باوجود جب میں امر خلافت کو لے کر اٹھا تو ایک گروہ نے بیعت توڑ ڈالی اور دوسرا دین سے نکل گیا اور تیسرے گروہ نے فسق اختیار کر لیا۔ گویا انہوں نے اللہ کا یہ ارشاد سنا ہی نہ تھا کہ » یہ آخرت کا گھر ہم نے ان لوگوں کے لئے قرار دیا ہے جو دنیا میں نہ (بے جا) بلندی چاہتے ہیں نہ فساد پھیلاتے ہیں۔ اور اچھا انجام پرہیز گاروں کے لئے ہے۔« ہاں ہاں خدا کی قسم! ان لوگوں نے اس کو سنا تھا اور یاد کیا تھا۔ لیکن ان کی نگاہوں میں دنیا کا جمال کھب گیا اور اس کی سج دھج نے انہیں لبھا دیا۔ دیکھو اس ذات کی قسم جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور ذی روح چیزیں پیدا کیں۔ اگر بیعت کرنے والوں کی موجودگی اور مدد کرنے والوں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہوگئی ہوتی اور وہ عہد نہ ہوتا جو اللہ نے علماء سے لے رکھا ہے۔ کہ وہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی گرسنگی پر سکون و قرار سے نہ بیٹھیں تو میں خلافت کی باگ ڈور اسی کے کندھے پر ڈال دیتا اور اس کے آخر کو اسی پیالے سے سیراب کرتا جس پیالے سے اس کے اوّل کو سیراب کیا تھا اور تم پانی دنیا کو میری نظروں میں بکری کی چھینک سے بھی زیادہ ناقابلِ اعتنا پاتے۔
لوگوں کا بیان ہے کہ جب حضرت خطبہ پڑھتے ہوئے اس مقام تک پہنچے تو ایک عراقی باشندہ آگے بڑھا اور ایک نوشتہ حضرت سامنے پیش کیا، آپ اسے دیکھنے لگے۔ جب فارغ ہوئے تو ابنِ عباس نے کہا یا امیرالمومنین ﷷ آپ نے جہاں سے خطبہ چھوڑا تھا۔ وہیں سے اس کا سلسلہ آگے بڑھائیں۔ حضرت نے فرمایا کہ اے ابن عباس یہ تو شقشقہ (گوشت کا وہ نرم لوتھڑا، جو اونٹ کے منہ سے مستی و ہیجان کے وقت نکلتا ہے ) تھا جو ابھر کر د ب گیا۔ ابن عباس کہتے تھے کہ مجھے کسی کلام کے متعلق اتنا افسوس نہیں ہوا جتنا اس کلام کے متعلق اس بنا پر ہوا کہ حضرت وہاں تک نہ پہنچ سکے جہاں تک وہ پہنچنا چاہتے تھے علامہ رضی کہتے ہیں کہ خطبے کے ان الفاظ کو کاب الصعبة ان اشنق لھا خرم و ان اسلس لھا تقھم سے مراد یہ ہے کہ سوار جب مہار کھینچنے میں ناقہ پر سختی کرتا ہے تو اس کھینچا تانی میں اس کی ناک زخمی ہوئی جاتی ہے اور اگر اسکی سرکشی کے باوجود باگ کو ڈھیلا چھوڑ دیتا ہے تو وہ اسے کہیں نہ کہیں گرا دیگی اور اس کے قابو سے باہر ہو جائے گی۔ اشنق الناقہ اس وقت بولا جاتا ہے۔ جب سوار باگوں کو کھینچ کر اس کے سر کو اوپر کی طرف اٹھائے اور اسی طرح اشنق الناقہ استعمال ہوتا ہے۔ ابن سکیت نے اصلاح المنطق میں اس کا ذکر کیا ہے حضرت نے اشنقہا کے بجائے اشنق لہا استعمال کیا ہے۔ چونکہ آپ نے یہ لفظ اسلس لہا کے بالمقابل، استعمال کیا ہے۔ اور سلاست اسی وقت باقی رہ سکتی تھی۔ جب ان دونوں لفظوں کا نہج استعمال ایک ہو۔ گویا حضرت ان اشنق لہا کو ان رفع لہا کی جگہ استعمال کیا ہے یعنی اس کی باگیں اوپر کی طرف اٹھا کر روک رکھے۔
|}
|}
{{جدا کنندہ}}
{{جدا کنندہ}}
== پانویس ==
== حوالہ جات==
{{پانویس۲}}
{{حوالہ جات|2}}


== منابع ==
== منابع ==
{{منابع}}
{{ستون آ|2}}
* نهج البلاغه، ترجمه سیدجعفر شهیدی، تهران: علمی و فرهنگی، ۱۳۷۷.
* نہج البلاغہ، ترجمہ سیدجعفر شہیدی، تہران: علمی و فرہنگی، ۱۳۷۷.
*[[عبدالحسین امینی|الامینی، عبدالحسین]]، [[الغدیر|الغدیر فی الکتاب والسنة والادب]]، قم: مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیة، ۱۴۱۶ق-۱۹۹۵م.
*[[عبدالحسین امینی|الامینی، عبدالحسین]]، [[الغدیر|الغدیر فی الکتاب والسنۃ والادب]]، قم: مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیۃ، ۱۴۱۶ق-۱۹۹۵م.
* ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، تحقیق: محمد ابوالفضل ابراهیم، ج۱،‌دار احیاء الکتب العربیة، ۱۳۷۸/۱۹۵۹م. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
* ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، تحقیق: محمد ابوالفضل ابراہیم، ج۱،‌دار احیاء الکتب العربیۃ، ۱۳۷۸/۱۹۵۹م. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*ابن عبد ربه، احمد بن محمد، العقد الفرید، تحقیق: مفید محمد قمیحه، بیروت:‌دار الکتب العلمیة، بی‌تا.
*ابن عبد ربہ، احمد بن محمد، العقد الفرید، تحقیق: مفید محمد قمیحہ، بیروت:‌دار الکتب العلمیۃ، بی‌تا.
*استادی، رضا، کتابنامه نهج البلاغه، تهران: بنیاد نهج البلاغه، ۱۳۵۹ش.
*استادی، رضا، کتابنامہ نہج البلاغہ، تہران: بنیاد نہج البلاغہ، ۱۳۵۹ش.
*الحسینی الخطیب، السید عبد الزهراء، مصادر نهج البلاغة وأسانیده، ج۱، بیروت:‌دار الزهراء، ۱۴۰۹ق.-۱۹۸۸م.
*الحسینی الخطیب، السید عبد الزہراء، مصادر نہج البلاغۃ وأسانیدہ، ج۱، بیروت:‌دار الزہراء، ۱۴۰۹ق.-۱۹۸۸م.
*الجاحظ، البیان والتبیین، مصر: المکتبة التجاریة الکبری لصاحبها مصطفی محمد، ۱۳۴۵ق./۱۹۲۶م. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*الجاحظ، البیان والتبیین، مصر: المکتبۃ التجاریۃ الکبری لصاحبہا مصطفی محمد، ۱۳۴۵ق./۱۹۲۶م. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*الراوندی، قطب الدین، منهاج البراعة فی شرح نهج البلاغة، تحقیق: السید عبد اللطیف الکوهکمری، قم: مکتبة آیة الله المرعشی العامة، ۱۴۰۶. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*الراوندی، قطب الدین، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، تحقیق: السید عبد اللطیف الکوہکمری، قم: مکتبۃ آیۃ اللہ المرعشی العامۃ، ۱۴۰۶. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*الصدوق، علل الشرائع، ج۱، نجف: منشورات المکتبة الحیدریة و مطبعتها، ۱۳۸۵/۱۹۶۶م. نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*الصدوق، علل الشرائع، ج۱، نجف: منشورات المکتبۃ الحیدریۃ و مطبعتہا، ۱۳۸۵/۱۹۶۶م. نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*الصدوق، معانی الاخبار، تصحیح و تحقیق: علی اکبر الغفاری، قم: مؤسسة النشر الاسلامی التابعة لجماعة المدرسین، ۱۳۷۹/۱۳۳۸ش. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*الصدوق، معانی الاخبار، تصحیح و تحقیق: علی اکبر الغفاری، قم: مؤسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجماعۃ المدرسین، ۱۳۷۹/۱۳۳۸ش. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*طالقانی، محمود، پرتوی از نهج البلاغه، مصحّح: سیدمحمدمهدی جعفری، تهران: سازمان چاپ و انتشارات وزارت فرهنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۷۴.
*طالقانی، محمود، پرتوی از نہج البلاغہ، مصحّح: سیدمحمدمہدی جعفری، تہران: سازمان چاپ و انتشارات وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۷۴.
* محمدی، سیدکاظم، دشتی، محمد، المعجم المفهرس لالفاظ نهج البلاغه، قم: نشر امام علی(ع)، ۱۳۶۹ش.
* محمدی، سیدکاظم، دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: نشر امام علی(ع)، ۱۳۶۹ش.
*المسعودی، مروج الذهب ومعادن الجوهر، قم: دارالهجرة، ۱۴۰۴ق.-۱۳۶۳ش.-۱۹۸۴م. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*المسعودی، مروج الذہب ومعادن الجوہر، قم: دارالہجرۃ، ۱۴۰۴ق.-۱۳۶۳ش.-۱۹۸۴م. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*مدنی، علی خان بن احمد، الطراز الأول، مشهد: مؤسسة آل البیت علیهم السلام لاحیاء التراث، ۱۳۸۴ ه. ش. (نسخه موجود در لوح فشرده قاموس النور (۲.
*مدنی، علی خان بن احمد، الطراز الأول، مشہد: مؤسسۃ آل البیت علیہم السلام لاحیاء التراث، ۱۳۸۴ ہ. ش. (نسخہ موجود در لوح فشردہ قاموس النور (۲.
*مطرزی، ناصر بن عبدالسید، المغرب، محقق/ مصحح: فاخوری، محمود/ مختار، عبدالحمید، حلب: مکتبه اسامه بن زید، ۱۹۷۹ م.
*مطرزی، ناصر بن عبدالسید، المغرب، محقق/ مصحح: فاخوری، محمود/ مختار، عبدالحمید، حلب: مکتبہ اسامہ بن زید، ۱۹۷۹ م.
*المفید، الارشاد، قم: مؤسسة آل البیت لتحقیق التراث، ۱۴۱۴/۱۹۹۳م. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*المفید، الارشاد، قم: مؤسسۃ آل البیت لتحقیق التراث، ۱۴۱۴/۱۹۹۳م. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*المفید، المسألتان فی النص علی علی(ع)، تحقیق: محمدرضا الانصاری، ج۲، بیروت: ۱۴۱۴/۱۹۹۳م. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*المفید، المسألتان فی النص علی علی(ع)، تحقیق: محمدرضا الانصاری، ج۲، بیروت: ۱۴۱۴/۱۹۹۳م. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
*المفید، الجمل، قم: مکتبة الداوری، بی‌تا. (نسخه موجود در لوح فشرده کتابخانه اهل بیت(ع)، نسخه دوم).
*المفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بی‌تا. (نسخہ موجود در لوح فشردہ کتابخانہ اہل بیت(ع)، نسخہ دوم).
{{پایان}}
{{ستون خ}}


== پیوند به بیرون ==
{{نہج البلاغہ}}
{{راست‌چین}}
{{امام علی}}
* [http://www.erfan.ir/farsi/nahj/nsm_proj/nahgol/display/display.php?Vr_page=58 متن و ترجمه خطبه شقشقیه]
* [http://www.ensani.ir/storage/Files/20101027184243-74.pdf تأملی در خطبه شقشقیه و فرجام آن]


{{نہج البلاغہ}}
{{امام علی (ع)}}
-->
[[fa:خطبه شقشقیه]]
[[fa:خطبه شقشقیه]]
[[ar:الخطبة الشقشقية]]
[[ar:الخطبة الشقشقية]]
confirmed، templateeditor
8,932

ترامیم