"دعائے ناد علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ناد علی صغیر
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
==ناد علی صغیر== | ==ناد علی صغیر== | ||
دسویں صدی ہجری کے شافعی عالم [[میرحسین بن معینالدین میبدی یزدی|میبدی یزدی]] کی کتاب "[[امام علی سے منسوب دیوان شعر کی شرح (کتاب)|امام علی سے منسوب دیوان شعر کی شرح]]" کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے [[جنگ احد]] کے دن [[عالم غیب]] سنا: "{{حدیث|نَادِ عَلِيّاً مَظْهَرَ الْعَجَائِبِ، تَجِدْهُ عَوْناً لَكَ فِي النَّوَائِبِ، كُلُّ هَمٍّ وَ غَمٍّ سَيَنْجَلِي، بِوَلايَتِكَ يَا عَلِيُّ}}"؛<ref>میبدی یزدی، شرح دیوان منسوب بہ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب، بہ کوشش اکرم شفائی، ص۴۳۴۔</ref> | دسویں صدی ہجری کے شافعی عالم [[میرحسین بن معینالدین میبدی یزدی|میبدی یزدی]] کی کتاب "[[امام علی سے منسوب دیوان شعر کی شرح (کتاب)|امام علی سے منسوب دیوان شعر کی شرح]]" کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے [[جنگ احد]] کے دن [[عالم غیب]] سنا: "{{حدیث|نَادِ عَلِيّاً مَظْهَرَ الْعَجَائِبِ، تَجِدْهُ عَوْناً لَكَ فِي النَّوَائِبِ، كُلُّ هَمٍّ وَ غَمٍّ سَيَنْجَلِي، بِوَلايَتِكَ يَا عَلِيُّ}}"؛<ref>میبدی یزدی، شرح دیوان منسوب بہ امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب، بہ کوشش اکرم شفائی، ص۴۳۴۔</ref> علیؑ جو کہ عجایب کا مظہر ہے اسے پکارو، انہیں مصیبت میں اپنا مددگار پاؤگے؛ ہر غم و اندوہ برطرف ہو گا، اے محمد تیری نبوت اور علی کی ولایت کے طفیل!<ref>محدثی، فرہنگ غدیر، ۱۳۸۶ش، ص۵۶۳۔</ref> | ||
[[ | [[علامہ مجلسی]] [[بحار الانوار (کتاب)|بحارالأنوار]] اور [[محمد تقی سپہر|میرزا محمد تقی سپہر]] [[ناسخ التواریخ]] میں میبدی یزدی کی روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۰، ص۷۳؛ سپہر، ناسخ التواریخ، ۱۳۸۵ش، ج۲، ص۹۰۲۔</ref> بحارالأنوار میں اس دعا کے مآخذ کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۰، ص۷۳۔</ref> [[آیت آللہ دوزدوزانی]] اگرچہ اس دعا کو ثواب کی نیت سے پڑھنے کو جائز قرار دیتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ اس کا کوئی معتبر مآخذ نہیں ہے۔<ref> دوزدوزانی تبریزی، استفتائات حضرت آیتاللہ العظمی دوزدوزانی تبریزی، ۱۳۷۹ش، ص۲۲۔</ref> | ||
[[ | نویں صدی ہجری کے شعہ عالم [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|تقیالدین ابراہیم کفعمی]] اپنی کتاب [[جنۃ الامان الواقیۃ و جنۃ الایمان الباقیۃ (کتاب)|مصباح]] میں لکھتے ہیں کہ دعائے ناد علی کے مذکورہ فقرے کو [[شہید اول]] کے قلم سے دیکھا ہے جسے فرار کرنے والے غلام کو پیدا کرنے کے لئے پڑا جاتا تھا اور یہ عمل مکرر واقع ہوتا تھا۔<ref>کفعمی، مصباح، نشر دار الرضی، ص۱۸۳۔</ref> [[میرزا حسین نوری|محدث نوری]] اپنی کتاب [[مستدرک الوسائل (کتاب)|مستدرک الوسائل]] میں اسی مطلب کو مصباح سے نقل کرتے ہیں۔<ref> نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۱۵، ص۴۸۳۔</ref> | ||
ناد علی صغیر کے آخری جملے میں کچھ رد و بدل کے ساتھ [[ہندوستان]] میں [[مسجد جامع بیجاپور]] کے کتبوں پر لکھا ہوا ہے۔<ref>طریحی، تاریخ الشیعۃ فی الہند، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۱۷۔</ref> آخری جملے میں جو فرق ہے وہ یہ ہے: {{حدیث|"بِنُبُوَّتِکَ یا مُحَمَّد بِوِلایَتِکَ یا عَلیّ"}}۔<ref>طریحی، تاریخ الشیعۃ فی الہند، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۱۱۷۔</ref> اسی طرح یہ ذکر ہندوستا میں قلعہ احمدنگر میں ایک شیر کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔<ref>طریحی، تاریخ الشیعۃ فی الہند، ۱۴۲۷ق، ج۲، ص۸۱۔</ref> | |||
==مستند== | ==مستند== |