گمنام صارف
"ابو عبیدہ جراح" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
}} | }} | ||
عامر بن عبدالله بن جراح (ہجرت سے ۳۸سال پہلے - ۱۸ق/۶۳۹ م) [[پیغمبر اکرم]] کے اصحاب اور [[حضرت ابو بکر]] و [[عمر بن خطاب|عمر]] کے نزدیکیوں میں سے تھا اور '''اَبو عُبَیده جَرّاح''' کے نام سے زیادہ مشہور ہے ۔اس نے واقعۂ''' سقیفہ''' میں خلافت ابو بکر کی صرف حمایت ہی نہیں بلکہ مخالفین خلافت ابو بکر سے بیعت حاصل کرنے خاص طور پر حضرت علی (ع) سے بیعت میں نمایاں کردار ادا کیا نیز ابتدائی خلافتوں کی فتوحات میں نمایاں کرادر ادا کیا اور بالآخر سال ۱۷ یا ۱۸ق میں اس جہان سے رخصت ہوا۔ | عامر بن عبدالله بن جراح (ہجرت سے ۳۸سال پہلے - ۱۸ق/۶۳۹ م) [[پیغمبر اکرم]] کے اصحاب اور [[حضرت ابو بکر]] و [[عمر بن خطاب|عمر]] کے نزدیکیوں میں سے تھا اور '''اَبو عُبَیده جَرّاح''' کے نام سے زیادہ مشہور ہے ۔اس نے واقعۂ''' سقیفہ''' میں خلافت ابو بکر کی صرف حمایت ہی نہیں بلکہ مخالفین خلافت [[ابو بکر]] سے [[بیعت]] حاصل کرنے خاص طور پر [[حضرت علی]] (ع) سے بیعت میں نمایاں کردار ادا کیا نیز ابتدائی خلافتوں کی فتوحات میں نمایاں کرادر ادا کیا اور بالآخر سال ۱۷ یا ۱۸ق میں اس جہان سے رخصت ہوا۔ | ||
==زندگی== | ==زندگی== | ||
:*'''مکمل نام''' :ابوعبیدہ عامر بن عبدالله بن جراح بن ہلال بن أہیب بن ضبۃ بن حارث بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ قرشی فہری۔ | :*'''مکمل نام''' :ابوعبیدہ عامر بن عبدالله بن جراح بن ہلال بن أہیب بن ضبۃ بن حارث بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ قرشی فہری۔ | ||
:*'''نسب''':قریش ضعیف خاندانوں میں سے بنو حارث نام کے خاندان سے تھا۔<ref>کلبی، جمہره النسب، ص.۱۲۵</ref> | :*'''نسب''': [[قریش]] ضعیف خاندانوں میں سے بنو حارث نام کے خاندان سے تھا۔<ref>کلبی، جمہره النسب، ص.۱۲۵</ref> | ||
:*'''پیدائش''':ہجرت سے تقریبا ۳۸سال پہلے پیدا ہوا۔<ref>جنگ بدر میں اسکا سن ۴۱ سال ذکر ہوا ہے۔ ر.ک : ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۴؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۴۸؛ ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۰، ۲۴.</ref> | :*'''پیدائش''':ہجرت سے تقریبا ۳۸سال پہلے پیدا ہوا۔<ref>جنگ بدر میں اسکا سن ۴۱ سال ذکر ہوا ہے۔ ر.ک : ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۴؛ ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۴۸؛ ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۰، ۲۴.</ref> | ||
[[جنگ فجار]] میں اس کا باپ عبد اللہ قریش کے سرداروں میں سے تھا<ref>ابن حبیب، المحبَّر، ص۱۷۰؛ ابوالفرج، الاغانی،ج۲۲، ص۶۲ ۶۳.</ref> اور وہ بعثت سے پہلے فوت ہوا<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۲۶۷؛ ابن حجر، ج۲، ص۱۱.</ref>اسکی والدہ بھی قریش سے تھی جس نے بعد اسلام قبول کیا۔۔<ref>خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۶۲.</ref> | [[جنگ فجار]] میں اس کا باپ عبد اللہ قریش کے سرداروں میں سے تھا<ref>ابن حبیب، المحبَّر، ص۱۷۰؛ ابوالفرج، الاغانی،ج۲۲، ص۶۲ ۶۳.</ref> اور وہ بعثت سے پہلے فوت ہوا<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۲۶۷؛ ابن حجر، ج۲، ص۱۱.</ref>اسکی والدہ بھی قریش سے تھی جس نے بعد [[اسلام]] قبول کیا۔۔<ref>خلیفہ، الطبقات، ج۱، ص۶۲.</ref> | ||
کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ نے [[ارقم بن ابی ارقم]] اور [[عثمان بن مظعون] کے ہمراہ [[پیامبر(ص)]] کے پاس اسلام قبول کیا۔ <ref>ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۲۵۲ ۲۵۳؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۹۳.</ref> ایک اور قول کے مطابق اس نے ابتدا میں [[ابوبکر]] کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔<ref>محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۴۶؛ : ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۰.</ref> [[حبشہ]] ہجرت کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص.۱۷۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص.۴۱۰؛ بلاذری، انساب، ۲/گ ۳۴۶ الف.</ref> | کہتے ہیں کہ ابوعبیدہ نے [[ارقم بن ابی ارقم]] اور [[عثمان بن مظعون] کے ہمراہ [[پیامبر(ص)]] کے پاس اسلام قبول کیا۔ <ref>ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۲۵۲ ۲۵۳؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۹۳.</ref> ایک اور قول کے مطابق اس نے ابتدا میں [[ابوبکر]] کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔<ref>محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۴۶؛ : ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص۱۴۰.</ref> [[حبشہ]] ہجرت کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص.۱۷۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص.۴۱۰؛ بلاذری، انساب، ۲/گ ۳۴۶ الف.</ref> | ||
==ہجرت== | ==ہجرت== | ||
ابو عبیدہ نے رسول خدا کی مدینہ ہجرت کے بعد حبشہ سے مکہ واپس آ کر مدینہ ہجرت کی<ref>رک : ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۳۶۹؛ ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۰.</ref> [9]۔ [[پیامبر(ص)]] نے سعد بن معاذ<ref>ابن هشام السیره النبوه،، ج۱، ص۵۰۵؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۲۱.</ref> یا ابو حذیفہ کے غلام سالم<ref> ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۱؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰؛ قس: احمد بن حنبل، مسند، ج۳، ص۱۵۲؛ ابن حجر، ج۱، ص۱۷۱.</ref> کے درمیان اخوت قائم کی اور باہمی میراث پانے میں محمد بن مسلمہ کے درمیان اخوت قائم کی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰ ۲۷۱؛ ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۵.</ref> | ابو عبیدہ نے [[رسول خدا]] کی [[مدینہ]] [[ہجرت]] کے بعد حبشہ سے [[مکہ]] واپس آ کر [[مدینہ]] ہجرت کی<ref>رک : ابن ہشام، السیره النبوه، ج۱، ص۳۶۹؛ ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۰.</ref> [9]۔ [[پیامبر(ص)]] نے سعد بن معاذ<ref>ابن هشام السیره النبوه،، ج۱، ص۵۰۵؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۲۱.</ref> یا ابو حذیفہ کے غلام سالم<ref> ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۱؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰؛ قس: احمد بن حنبل، مسند، ج۳، ص۱۵۲؛ ابن حجر، ج۱، ص۱۷۱.</ref> کے درمیان اخوت قائم کی اور باہمی [[میراث]] پانے میں محمد بن مسلمہ کے درمیان اخوت قائم کی ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۷۰ ۲۷۱؛ ابن حبیب، المحبَّر، ص۷۵.</ref> | ||
==جنگوں میں شرکت== | ==جنگوں میں شرکت== | ||
ابوعبیدہ نے غزوا میں شرکت کی . ایک نقل کے مطابق [[غزوہ بدر]]<ref> ابن هشام، السیره النبوه، ج۱، ص۶۸۵؛ واقدی، المغازی، ج۱، ص۱۵۷.</ref> میں اس نے اپنے باپ عبد اللہ کو قتل کیا اور اسی وجہ سے اسکی شان میں ایک آیت رسول خدا پر نازل ہوئی ۔<ref> ابونعیم، | ابوعبیدہ نے [[غزوا]] میں شرکت کی . ایک نقل کے مطابق [[غزوہ بدر]]<ref> ابن هشام، السیره النبوه، ج۱، ص۶۸۵؛ واقدی، المغازی، ج۱، ص۱۵۷.</ref> میں اس نے اپنے باپ عبد اللہ کو قتل کیا اور اسی وجہ سے اسکی شان میں ایک [[آیت]] [[رسول خدا]] پر نازل ہوئی ۔<ref> ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۱ ۲۲؛ طبرانی، المعجم الكبیر، ج۱، ص۱۱۷ ۱۱۸.</ref> | ||
لیکن واقدی کی یہ تصریح کہ اس کا باپ اسلام کے آنے سے پہلے فوت گیا <ref> ابن عساکر، تاریخ | لیکن واقدی کی یہ تصریح کہ اس کا باپ اسلام کے آنے سے پہلے فوت گیا <ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۲۶۷؛ ابن حجر، ج۲، ص۱۱.</ref>، ابو عبیدہ کے بعد اسکے فضائل میں جعل کئے جانے کا احتمال رکھتی ہے۔ | ||
اسی طرح جنگ احد میں خَود کے آہنی دو حلقے رسول اللہ کے جسم اطہر میں اس طرح داخل ہو گئے کہ ابو عبیدہ کو مجبورا دانتوں سے انہیں باہر نکالنا پڑا ۔اسی وجہ سے اس کے سامنے کے دو دانت گر گئے۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۲۱.</ref> | ایک تاریخی نقل کے مطابق [[جنگ احد]] میں [[رسول خدا]] کو تمام [[صحابہ]] کے چھوڑ جانے کے موقع پر ابو عبیدہ ان افراد میں سے ہے جس نے آپکو تنہا نہیں چھوڑا ۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۱۸.</ref> لیکن اسکے مقابلے میں دیگر مآخذوں جیسے تاریخ الاسلام ذہبی و سیرت ابن ہشام نے اس کا نام ذکر نہیں کیا نیز دیگر تاریخی منابع مانند تاریخ طبری و یعقوبی نے ان افراد کے نام ہی ذکر نہیں کئے ہیں ۔ | ||
اسی طرح [[جنگ احد]] میں خَود کے آہنی دو حلقے [[رسول اللہ]] کے جسم اطہر میں اس طرح داخل ہو گئے کہ ابو عبیدہ کو مجبورا دانتوں سے انہیں باہر نکالنا پڑا ۔اسی وجہ سے اس کے سامنے کے دو دانت گر گئے۔<ref>بلاذری، انساب، ج۱، ص۳۲۱.</ref> | |||
ابوعبیدہ نے دیگر جنگوں میں بھی شرکت کی ۔<ref>واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۰ ۳۴۱، ج۲، ص۴۹۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۰.</ref> نیز ایک سریے میں اور ایک غزوے میں سپہ سالاری اسکے سپرد تھی <ref>واقدی، المغازی، ج۱، ص۴۵، ۶، ج۲، ص۵۵۲؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۲، ص۸۶، ۱۳۲.</ref> [[صلح حدیبیہ]] کے شاہدوں میں سے بھی ہے ۔ <ref>واقدی، المغازی، ج۲، ص۶۱۲.</ref> | ابوعبیدہ نے دیگر جنگوں میں بھی شرکت کی ۔<ref>واقدی، المغازی، ج۱، ص۳۴۰ ۳۴۱، ج۲، ص۴۹۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۴۱۰.</ref> نیز ایک سریے میں اور ایک غزوے میں سپہ سالاری اسکے سپرد تھی <ref>واقدی، المغازی، ج۱، ص۴۵، ۶، ج۲، ص۵۵۲؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۲، ص۸۶، ۱۳۲.</ref> [[صلح حدیبیہ]] کے شاہدوں میں سے بھی ہے ۔ <ref>واقدی، المغازی، ج۲، ص۶۱۲.</ref> | ||
==اسامہ کی قیادت | تاریخی منابع میں رسول اکرم کے ساتھ بعض نمائندہ گرہوں کی عہدناموں پر انکے اسلام لانے کی بابت گواہی مذکور ہے۔۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۱، ص۳۵۲، ۳۵۴.</ref> کہتے ہیں [[رسول اللہ]] نے اسے تبلیغ دین کیلئے [[بحرین]]<ref>احمد بن حنبل، مسند، ج۴، ص۱۳۷؛ بخاری، صحیح، ج۴، ص۶۲ ۶۳.</ref> یا [[نجران]] و یا [[یمن]] بھیجا <ref>موسی بن عقبه، ص۴۶۵؛ احمد بن حنبل، مسند، ج۵، ص۴۰۰ ۴۰۱؛ بخاری، صحیح، ج۸، ص۱۳۴.</ref> | ||
==اسامہ کی قیادت == | |||
{{اصلی|لشکر اسامہ}} | {{اصلی|لشکر اسامہ}} | ||
پیامبر (ص) نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں [[اسامہ بن زید]] کی قیادت میں شام کی سرحدوں کی طرف روانہ کیا کہ جس میں ابوبکر ، عمر بن خطاب اور ابوعبیده جیسے اصحاب موجود تھے ۔ لیکن بعض لشکریوں کی مخالفت کی وجہ سے اسامہ نے رسول کی شہادت تک مدینے کے قریب ہی پڑاؤ ڈالے رکھا ۔وہ لشکر رسول اکرم کی شہادت کی خبر سن کر مدینے واپس لوٹ آیا <ref>واقدی، المغازی، ج۳، ص۱۱۲۰.</ref> پیامبر (ص) نے اسامہ کے لشکر کے شرکت کنندگان پر لعنت فرمائی ۔ | [[پیامبر]] (ص) نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں [[اسامہ بن زید]] کی قیادت میں شام کی سرحدوں کی طرف روانہ کیا کہ جس میں [[ابوبکر]] ، عمر بن خطاب اور ابوعبیده جیسے اصحاب موجود تھے ۔ لیکن بعض لشکریوں کی مخالفت کی وجہ سے اسامہ نے [[رسول اللہ]] کی [[شہادت]] تک [[مدینے]] کے قریب ہی پڑاؤ ڈالے رکھا ۔وہ لشکر رسول اکرم کی شہادت کی خبر سن کر مدینے واپس لوٹ آیا <ref>واقدی، المغازی، ج۳، ص۱۱۲۰.</ref> پیامبر (ص) نے اسامہ کے لشکر کے شرکت کنندگان پر لعنت فرمائی ۔ | ||
==ابوبکر کو خلافت تک پہنچانے میں کردار== | ==ابوبکر کو خلافت تک پہنچانے میں کردار== | ||
سطر 54: | سطر 56: | ||
وفات پیامبر (ص) کے بعد انصار میں سے ایک جماعت [[سقیفہ بنی ساعدہ]] میں خلیفے کے تعین کیلئے اکٹھے ہوئے جن میں خلافت کا امیدوار [[سعد بن عباده]] تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۲، ص۲۶۲؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۸۰ ۵۸۱؛ یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۲۳.</ref> جب [[عمر بن خطاب]] کو اسکی خبر ملی تو اس نے [[ابوبکر]] اور ابوعبیده کو سقیفہ بھیجا ۔<ref>طبری، ج۳، ص۲۱۹.</ref> | وفات پیامبر (ص) کے بعد انصار میں سے ایک جماعت [[سقیفہ بنی ساعدہ]] میں خلیفے کے تعین کیلئے اکٹھے ہوئے جن میں خلافت کا امیدوار [[سعد بن عباده]] تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۲، ص۲۶۲؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۵۸۰ ۵۸۱؛ یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۲۳.</ref> جب [[عمر بن خطاب]] کو اسکی خبر ملی تو اس نے [[ابوبکر]] اور ابوعبیده کو سقیفہ بھیجا ۔<ref>طبری، ج۳، ص۲۱۹.</ref> | ||
وہاں مہاجرین اور انصار کے درمیان مجادلے اور جھگڑے کے بعد ابوبکر کا خلیفے کے عنوان سے چناؤ ہوا اور وہاں موجود افراد نے اسکی بیعت کی ۔<ref>یہانتک نقل ہوا ہے کہ ابوبکر کی بیعت ابوعبید یا عمر کی خواست پر ہوئی.<ref> ر.ک : | وہاں مہاجرین اور انصار کے درمیان مجادلے اور جھگڑے کے بعد حضرت ابوبکر کا خلیفے کے عنوان سے چناؤ ہوا اور وہاں موجود افراد نے اسکی بیعت کی ۔<ref>یہانتک نقل ہوا ہے کہ ابوبکر کی بیعت ابوعبید یا عمر کی خواست پر ہوئی.<ref> ر.ک : زہری، المغازی النبویہ، ص۱۴۲؛ واقدی، الرّده، ص۲۳، ۲۶؛ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۶، ص۸، ۱۰، به نقل از جوہری.</ref> | ||
ابوعبیده نے ابو بکر کی بیعت کے بارے میں انصار سے کہا : اے انصار کی جماعت!تم رسول خدا کی حمایت کرنے والے پہلے گروہ ہو لیکن اب اسلام کو سب سے پہلے دگرگوں کرنے والوں مت بنو۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref> | ابوعبیده نے ابو بکر کی [[بیعت]] کے بارے میں انصار سے کہا : اے انصار کی جماعت!تم [[رسول خدا]] کی حمایت کرنے والے پہلے گروہ ہو لیکن اب [[اسلام]] کو سب سے پہلے دگرگوں کرنے والوں مت بنو۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref> | ||
== مخالفین حکومت سے بیعت== | == مخالفین حکومت سے بیعت== | ||
حضرت ابوبکر کے خلافت حاصل ہونے کے بعد پہلے خلیفہ کے مخالفین خاص طور پر حضرت علی سے بیعت لینے میں ابو عبیدہ نے اہم کردار ادا کیا ۔<ref>واقدی، الرّده، ص۲۹.</ref> ابوعبیده نے | حضرت ابوبکر کے خلافت حاصل ہونے کے بعد پہلے خلیفہ کے مخالفین خاص طور پر [[حضرت علی]] سے بیعت لینے میں ابو عبیدہ نے اہم کردار ادا کیا ۔<ref>واقدی، الرّده، ص۲۹.</ref> ابوعبیده نے ابوبکر کی بیعت کرنے کیلئے ابوبکر ، عمر اور [[مغیرہ بن شعبہ]] کے ساتھ مل کر رسول کے چچا [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کی تلاش شروع کی ۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج۲، ص۱۲۴ ۱۲۵؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج۱، ص۱۲۹ ۲۲۰.</ref> حضرت ابو بکر کی خلافت کے استحکام کے بعد بیت المال سنبھالنے کا عہدہ اس کے سپرد ہوانیز زندگی کے آخری ایام تک وہ خلافت کے اہم تریں ارکان میں سے رہا۔<ref>خلیفه، الطبقات، ج۱، ص۱۰۸؛ احمد بن حنبل، العلل، ج۳، ص۴۹۱؛ طبری، ج۳، ص۴۲۶.</ref> | ||
==ابوعبیده اور جنگیں == | ==ابوعبیده اور جنگیں == | ||
رسول خدا کی آنکھیں بند | [[رسول خدا]] کی آنکھیں بند ہونے کے بعد فتنۂ ارتداد نے اپنی آب و تاب کے ساتھ کھولیں ۔ اس دوران جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف ہونے والی جنگوں میں ابو عبیدہ اور عمر حضرت ابو بکر کو استحکام خلافت سے پہلے عوام سے زکات لینے کے معاملے میں زیادہ سختگیری کرنے سے روکتے تھے۔<ref>کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۷۳ الف.</ref> شاید اسی وجہ سے ان جنگوں سے مربوط واقعات میں ابو عبیدہ کا کوئی زیادہ واضح کردار نظر نہیں آتا ہے ۔ اسکے باوجود شام کی فتح کے موقع پر خلیفہ کی طرف سے رائے طلب کرنے موقع پر وہ خلیفہ کے بہترین مشاورین میں تھا ۔<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲؛ کلاعی، الاكتفا، ۱/گ ۱۴۲ الف و ب.</ref> | ||
== فتوحات اسلامی میں شرکت== | == فتوحات اسلامی میں شرکت== | ||
===فتح شام=== | ===فتح شام=== | ||
فتوحات شام سے مربوط | فتوحات شام سے مربوط روایات میں ابو عبیدہ کی شرکت اور سرگرمیاں بہت زیادہ غیر واضح ہے ۔اس کا سبب ایران و شام کی سرزمینوں کی فتح سے متعلق روایات میں پایا جانے والا تناقض ہے ۔طبری <ref>طبری، ج۳، ص۳۸۷.</ref> کی ابن اسحاق سے مروی روایت کے مطابق ابوعبیده ابوبکر کی جانب سے ان چند سرداروں میں تھا جو تمام شام کی طرف گئے <ref> طبری، ج۳، ص۳۹۴.</ref> اگرچہ اس معاملے میں تمام سپاہ کی سرداری ابو عبیدہ کے حوالے کرنے کی روایات بھی مذکور ہیں لیکن یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی زمینوں کے فتح کے موقع کے حالات سپہ سالاری ایک فرد کے حوالے کرنے کے موافق نہیں تھے ۔ <ref> بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۲۸؛ قس: ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۶ ۱۸.</ref> | ||
جب دمشق مسلمانوں کے | جب دمشق مسلمانوں کے محاصرے میں تھا۔ اس وقت [[ابوبکر]] فوت ہو گیا اور حضرت عمر شروع سے ہی [[خالد بن ولید]] کے موافق نہیں تھے ۔<ref> طبری، ج۳، ص۴۳۶.</ref> پس اس نے خلافت پر تخت نشین ہوتے ہی کسی قیل قال کے بغیر ابوعبیدہ کو مسلمانوں کے لشکر کا سپہ سالار بنا دیا ۔<ref> زہری، المغازی النبویہ، ص۱۵۱؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۳۷؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۷، ص۳۹۷.</ref> | ||
طبری <ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> کی [[سیف بن عمر]] سے منقول خبر کے مطابق خالد نے شروع میں لشکر | طبری <ref>ج۳، ص۳۹۸.</ref> کی [[سیف بن عمر]] سے منقول خبر کے مطابق خالد نے شروع میں لشکر کے اندر پھوٹ پڑنے کے خطرے کے پیش نظر اپنے معزول ہونے کی خبر کو لشکریوں چھپائے رکھا ۔لکھتے ہیں کہ ابوعبیده نے بھی شروع میں اپنے سپہ سالار بننے کی خبر کو آشکار نہیں کیا ۔<ref>طبری، ج۳، ص۴۳۵؛ زہری، المغازی النبویہ، ص۱۷۴.</ref> | ||
===فتح بعلبک و حمص=== | ===فتح بعلبک و حمص=== | ||
ابوعبیده دمشقیوں سے صلح کے حمص روانہ ہو گیا اور پہلے بعلبک کے اہالیوں سے صلح کی اور پھر اس نے حمص پر حملہ کیا ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> لیکن الاذقیہ کا علاقہ سخت جنگ کے بعد فتح ہوا ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بلاذری<ref>فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> کے مطابق [[رجب]] سال | ابوعبیده دمشقیوں سے صلح کے بعد حمص روانہ ہو گیا اور پہلے بعلبک کے اہالیوں سے صلح کی اور پھر اس نے حمص پر حملہ کیا ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۴، ۱۵۶.</ref> لیکن الاذقیہ کا علاقہ سخت جنگ کے بعد فتح ہوا ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۵۷.</ref> بلاذری<ref>فتوح، ج۱، ص۱۶۲.</ref> کے مطابق [[رجب]] سال ۱۵ہجری قمری میں [[یرموک]] کی سخت جنگ کے بعد ابوعبیده نے قنسرین اور انطاکی کو فتح کیا ۔<ref>فتوح، ج۱، ص۱۷۲ ۱۷۴.</ref> عمرو بن عاص کے ذریعے ہونے والی [[اردن]] اور [[فلسطین]] کی مانند سرزمینوں کی فتوحات میں ابو عبیدہ نے نظارت کے فرائض انجام دیئے ۔<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۱۰۷.</ref> | ||
کہتے ہیں کہ جب ابوعبیده (۱۷ ق) میں [[بیت المقدس]] کی فتح میں سرگرم تھا ، شہر کے لوگوں نے صلح اور جزیے دینے کا اس شرط پر ارادہ ظاہر کیا خلیفہ خود صلح کرنے کیلئے شام آئے ۔ ابوعبیده نے عمر کو خط لکھا تو عمر جابیہ (دمشق) آیا اور پھر وہاں سے بیت المقدس آ کر صلح نامے پر دستخط کیے ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۴؛ طبری، ج۳، ص۶۰۸ ۶۰۹، قس: ج۴، ص۵۶ ۵۷.</ref> | کہتے ہیں کہ جب ابوعبیده (۱۷ ق) میں [[بیت المقدس]] کی فتح میں سرگرم تھا ، شہر کے لوگوں نے صلح اور جزیے دینے کا اس شرط پر ارادہ ظاہر کیا کہ خلیفہ خود صلح کرنے کیلئے شام آئے ۔ ابوعبیده نے عمر کو خط لکھا تو عمر جابیہ (دمشق) آیا اور پھر وہاں سے [[بیت المقدس]] آ کر صلح نامے پر دستخط کیے ۔<ref>بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۴؛ طبری، ج۳، ص۶۰۸ ۶۰۹، قس: ج۴، ص۵۶ ۵۷.</ref> | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
ابوعبیده جراح ۱۷ یا ۱۸ق میں شام کے علاقے میں طاعون کی بیماری میں گرفتار ہو کر چل بسا ۔<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲۶۷؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۵؛ ابن عساکر، تاریخ | ابوعبیده جراح ۱۷ یا ۱۸ق میں شام کے علاقے میں طاعون کی بیماری میں گرفتار ہو کر چل بسا ۔<ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲۶۷؛ بلاذری، فتوح، ج۱، ص۱۶۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ص۳۱۹ ۳۲۲.</ref> کہتے ہیں اسکی قبر اردن میں ہے۔ <ref>ازدی، تاریخ فتوح الشام، ص۲۶۷؛ ابوزرعہ، تاریخ، ج۱، ص۲۱۸؛ ابن اعثم، كتاب الفتوح، ج۱، ص۳۱۱؛ ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۰.</ref> ابوعبیده کی کوئی اولاد باقی نہیں رہی ۔<ref>ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۴۷؛ ابن حزم، جمہرۃ انساب العرب، ص۱۷۶؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء،ج۱، ص۸، به نقل از زبیر بن بکار.</ref> | ||
== اہل سنت اور شیعوں کی مختلف رائے== | == اہل سنت اور شیعوں کی مختلف رائے== | ||
[[اہل سنت]] [[صحابی]] ہونے اور | [[اہل سنت]] [[صحابی]] ہونے اور انکی کتابوں میں [[رسول اللہ]] سے منقول روایات کی بنا پر اسکی مدح کے قائل ہیں ۔ <ref> ابونعیم، معرفۃ الصحابہ، ج۲، ص۲۸ کے بعد؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۶ ۷؛ مزی، تحفۃ الاشراف، ج۴، ص۲۳۱ ۲۳۳.</ref> اسیطرح اسکے لیے فضائل نقل کرتے ہیں ۔<ref>احمد بن حنبل، الزہد، ص۲۳۰؛ حاکم، المستدرك علی الصحیحین، ج۳، ص۲۶۲ ۲۶۸؛ ابن سلام، ص۷۳ ۷۴.</ref> [[عمر بن خطاب]] سے منقول ایک روایت کی بنا پر اسے [[عشره مبشره|عشره مبشّره]] یعنی ایسے صحابی جنہیں رسول اللہ نے انکی زندگی میں جنت کی بشارت دی تھی ۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۷۹۳؛ محب طبری، الریاض النضره فی مناقب العشره، ج۳، ص۳۵۰ ۳۵۱.</ref> نیز ذکر کرتے ہیں کہ عمر چنداں اس پر اعتماد نہیں کرتے تھے اور عمر نے اسکے متعلق کہا :اگر مجھے موت آ گئی اور ابوعبیده زنده ہو تو وہ اسے اپنی جگہ نامزد کرے گا ۔<ref>احمد بن حنبل، مسند، ج۱، ص۱۸؛ ابن سعد، الطبقات الكبری، ج۳، ص۳۴۳؛ بلاذری، انساب، ۲/گ۳۴۶ الف، طبری، ج۴، ص۲۲۷.</ref> | ||
<!-- | <!-- | ||
ولی [[شیعیان]] به جهت مواردی به خصوص تخلف از دستور پیامبر در مورد سپاه اسامه،<ref>جوهری، السقیفه و فدک، ص ۷۴.</ref> همراهی با [[ابوبکر]] و عمر بن خطاب در [[واقعه سقیفه]] و تلاش برای بیعت گرفتن برای ابوبکر، نکوهش کردهاند.<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref> در روایات شیعه نیز نقلهایی پیرامون ابوعبیده وجود دارد و حتی او را دشمن امام علی(ع)نیز دانستهاند. <ref>خصیبی، الهداية الكبرىی، ۱۴۱۹ق، ص۱۱۷.</ref> | ولی [[شیعیان]] به جهت مواردی به خصوص تخلف از دستور پیامبر در مورد سپاه اسامه،<ref>جوهری، السقیفه و فدک، ص ۷۴.</ref> همراهی با [[ابوبکر]] و عمر بن خطاب در [[واقعه سقیفه]] و تلاش برای بیعت گرفتن برای ابوبکر، نکوهش کردهاند.<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۲۳.</ref> در روایات شیعه نیز نقلهایی پیرامون ابوعبیده وجود دارد و حتی او را دشمن امام علی(ع)نیز دانستهاند. <ref>خصیبی، الهداية الكبرىی، ۱۴۱۹ق، ص۱۱۷.</ref> |