"تفسیر امام حسن عسکری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Mabbassi نیا صفحہ: '''تفسیر امام حسن عسکری (ع)'''، امامیہ کی روائی تفاسیر میں سے ہے جو تیسری صدی ہجری قمری میں لکھی گئی... |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''تفسیر امام حسن عسکری (ع)'''، [[امامیہ]] کی روائی تفاسیر میں سے ہے جو تیسری صدی ہجری قمری میں لکھی گئی ۔ اس میں بعض [[آیات]] کی تاویل بیان ہوئی اور اکثر [[پیامبر (ص)]] اور [[ ائمہ اثناعشر|ائمہ]] کے معجزات کی تاویل بیان کی گئی ہے۔ آیات کے [[اسباب نزول]] کی طرف کم توجہ کی گئی اگرچہ آیات کے مصادیق بیان ہوئے ہیں ۔صرف ، نحو اور بلاغت جیسے ادبیات عرب کے علوم اس میں موجود نہیں ہیں ۔ اس کتاب کی سند کے سلسلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوتھی اور پانچویں صدی کے فقہا اور محدثین کے درمیان اس تفسیر سے مطالب نقل کئے جاتے تھے۔ یہ [[تفسیر]] [[سوره بقره]] کی ۲۸۲ویں آیت کے آخر تک موجود ہے . | '''تفسیر امام حسن عسکری (ع)'''، [[امامیہ]] کی روائی تفاسیر میں سے ہے جو تیسری صدی ہجری قمری میں لکھی گئی ۔ اس میں بعض [[آیات]] کی تاویل بیان ہوئی اور اکثر [[پیامبر (ص)]] اور [[ ائمہ اثناعشر|ائمہ]] کے معجزات کی تاویل بیان کی گئی ہے۔ آیات کے [[اسباب نزول]] کی طرف کم توجہ کی گئی اگرچہ آیات کے مصادیق بیان ہوئے ہیں ۔صرف ، نحو اور بلاغت جیسے ادبیات عرب کے علوم اس میں موجود نہیں ہیں ۔ اس کتاب کی سند کے سلسلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوتھی اور پانچویں صدی کے فقہا اور محدثین کے درمیان اس تفسیر سے مطالب نقل کئے جاتے تھے۔ یہ [[تفسیر]] [[سوره بقره]] کی ۲۸۲ویں آیت کے آخر تک موجود ہے . | ||
==خصوصیات== | |||
این تفسیر [[روایات]] [[قرآن]] کے فضائل، تأویل اور آداب قرائت قرآن سے شروع ہوتی ہے ۔ مشتمل بر فضائل [[اہل بیت]](ع) کی احادیث <ref> رجوع کریں: حدیث سدالابواب، ص ۱۷</ref> اور دشمنان اہل بیت کے مثالب (ع)<ref>تفسیر امام عسکری (ع)، ص ۴۷.</ref> کے ساتھ اس کا تسلسل جاری رہتا ہے ۔ | |||
[[سیرت نبوی خاص طور پر مناسبات [[پیامبر اسلام]] (ص) اور [[یہود]] سے متعلق متعدد ابحاث مذکور ہیں ۔<ref> تفسیر امام عسکری (ع)، ص ۱۶۱ـ۱۶۳، ۱۹۰ـ ۱۹۲، ۴۰۶ـ۴۰۷.</ref> مجموعی طور پر اس تفسیر میں ۳۷۹ حدیثیں منقول ہوئی ہیں۔ حجم کے لحاظ سے اکثر و بیشتر روایات اس طرح طولانی اور مفصّل ہیں کہ چند صفحات پر مذکور ہیں اسی وجہ سے ان میں بعض مقامات پر یہ روایات حدیثی خدوخال سے باہر نکل گئی ہیں ۔بعض روایات میں اضطراب پایا جاتا ہے ۔ | |||
<!-- | |||
در این تفسیر برخی [[آیه|آیات]] تأویل شده و بیشتر تأویلها در باره [[معجزه|معجزات]] پیامبر (ص) و امامان (ع) است.<ref>رجوع کنید به ص ۴۲۹ـ۴۴۱، ۴۹۷ـ۵۰۰.</ref> در این تفسیر به [[اسباب نزول]] آیات کمتر توجه شده، گرچه به مصادیق آیات اشاره شده است. مباحث [[صرف|صرفی]] و [[نحو|نحوی]] و [[بلاغت|بلاغی]] نیز در این تفسیر وجود ندارد.<ref>رضوی، ص ۳۱۳.</ref> | |||
تفسیر آیات غالباً با شرح و توضیح مفاهیم آیه آغاز، و پس از آن روایاتی از [[معصومین]] (ع) در تفسیر آیات ذکر شده است. در مواردی نیز روایات شأن نزول با بخش تفسیری [[آیه]] در هم آمیخته است.<ref>رضوی، ص ۴۷۷-۴۷۹.</ref> معنای [[شیعه]]،<ref>رضوی، ص ۳۰۷-۳۱۰.</ref> معنای [[رافضی]]،<ref>رضوی، ص ۳۱۰-۳۱۱.</ref> [[تقیه]]،<ref>رضوی، ص ۳۲۰-۳۲۴.</ref> فضایل برخی از [[صحابه]] از جمله [[خباب بن ارت|خبّاب بن ارّت]] و [[عمار بن یاسر]]،<ref>رضوی، ص ۶۲۴-۶۲۵.</ref> بخشی از موضوعاتی است که در این تفسیر در حاشیۀ تفسیر آیات ذکر شدهاند. برخی از نکات تفسیری از جمله تفسیر شجرۀ ممنوعه<ref>بقره، ۳۵.</ref> به شجرۀ علم [[محمد (ص)]] و [[اهل بیت (ع)]] ایشان<ref>رضوی، ص ۲۲۱-۲۲۲.</ref> از اختصاصات این تفسیر است. | |||
--> | |||
==سند کتاب== |
نسخہ بمطابق 07:05، 25 مارچ 2017ء
تفسیر امام حسن عسکری (ع)، امامیہ کی روائی تفاسیر میں سے ہے جو تیسری صدی ہجری قمری میں لکھی گئی ۔ اس میں بعض آیات کی تاویل بیان ہوئی اور اکثر پیامبر (ص) اور ائمہ کے معجزات کی تاویل بیان کی گئی ہے۔ آیات کے اسباب نزول کی طرف کم توجہ کی گئی اگرچہ آیات کے مصادیق بیان ہوئے ہیں ۔صرف ، نحو اور بلاغت جیسے ادبیات عرب کے علوم اس میں موجود نہیں ہیں ۔ اس کتاب کی سند کے سلسلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوتھی اور پانچویں صدی کے فقہا اور محدثین کے درمیان اس تفسیر سے مطالب نقل کئے جاتے تھے۔ یہ تفسیر سوره بقره کی ۲۸۲ویں آیت کے آخر تک موجود ہے .
خصوصیات
این تفسیر روایات قرآن کے فضائل، تأویل اور آداب قرائت قرآن سے شروع ہوتی ہے ۔ مشتمل بر فضائل اہل بیت(ع) کی احادیث [1] اور دشمنان اہل بیت کے مثالب (ع)[2] کے ساتھ اس کا تسلسل جاری رہتا ہے ۔
[[سیرت نبوی خاص طور پر مناسبات پیامبر اسلام (ص) اور یہود سے متعلق متعدد ابحاث مذکور ہیں ۔[3] مجموعی طور پر اس تفسیر میں ۳۷۹ حدیثیں منقول ہوئی ہیں۔ حجم کے لحاظ سے اکثر و بیشتر روایات اس طرح طولانی اور مفصّل ہیں کہ چند صفحات پر مذکور ہیں اسی وجہ سے ان میں بعض مقامات پر یہ روایات حدیثی خدوخال سے باہر نکل گئی ہیں ۔بعض روایات میں اضطراب پایا جاتا ہے ۔