مندرجات کا رخ کریں

"روضہ امام حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 12: سطر 12:


=== اولین تعمیر ===
=== اولین تعمیر ===
جس وقت [[مختار ثقفی]] نے [[شعبان]] ۶۵ ھ ق میں اپنے قیام میں جو انہوں نے [[امام حسین علیہ السلام]] کے خون کا انتقام لینے کے لئے کیا تھا، کامیابی حاصل کر لی تو انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی قبر پر ایک بناء تعمیر کرائی اور اس پر اینٹوں سے گنبد بنوایا۔ اپنی حکومت کے دور میں مختار پہلے انسان تھے جنہوں نے آپ کی قبر پر ضریح اور بناء تعمیر کرائی۔ جس میں انہوں نے ایک مسقف عمارت اور ایک [[مسجد]] بنوائی اور مسجد میں دو دروازہ قرار دیئے، جس میں ایک مشرق کی جابب اور دوسرا مغرب کی سمت کھلتا تھا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۸۹۔</ref>
جس وقت [[مختار ثقفی]] نے [[شعبان]] [[سنہ 65 ھ]] میں اپنے قیام میں جو انہوں نے [[امام حسین علیہ السلام]] کے خون کا انتقام لینے کے لئے کیا تھا، کامیابی حاصل کر لی تو انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی قبر پر ایک بناء تعمیر کرائی اور اس پر اینٹوں سے گنبد بنوایا۔ اپنی حکومت کے دور میں مختار پہلے انسان تھے جنہوں نے آپ کی قبر پر ضریح اور بناء تعمیر کرائی۔ جس میں انہوں نے ایک مسقف عمارت اور ایک [[مسجد]] بنوائی اور مسجد میں دو دروازہ قرار دیئے، جس میں ایک مشرق کی جابب اور دوسرا مغرب کی سمت کھلتا تھا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۸۹۔</ref>


چونکہ شیعہ کثرت سے [[امام حسین علیہ السلام]] کی زیارت کے لئے جاتے تھے، ہارون عباسی نے بعض لوگوں کو بھیجا کہ وہ آپ کے روضہ کو خراب کر دیں۔ ہارون کے کارندوں نے اس مسجد کو جس میں امام حسین علیہ السلام کا روضہ بنایا گیا تھا اور اسی طرح سے اس مسجد کو جس میں [[ابو الفضل العباس]] کا روضہ بنایا گیا تھا، تباہ کر ڈالا۔ اور اسی طرح سے ہارون نے ان سے کہا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کی قبر کے پاس جو سدر کا درخت لگایا گیا ہے اسے کاٹ دیں اور قبر کے مقام کو زمین کے برابر کر دیں اور ان لوگوں ایسا ہی کیا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۹۳۔</ref>
چونکہ شیعہ کثرت سے [[امام حسین علیہ السلام]] کی زیارت کے لئے جاتے تھے، ہارون عباسی نے بعض لوگوں کو بھیجا کہ وہ آپ کے روضہ کو خراب کر دیں۔ ہارون کے کارندوں نے اس مسجد کو جس میں امام حسین علیہ السلام کا روضہ بنایا گیا تھا اور اسی طرح سے اس مسجد کو جس میں [[ابو الفضل العباس]] کا روضہ بنایا گیا تھا، تباہ کر ڈالا۔ اور اسی طرح سے ہارون نے ان سے کہا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کی قبر کے پاس جو سدر کا درخت لگایا گیا ہے اسے کاٹ دیں اور قبر کے مقام کو زمین کے برابر کر دیں اور ان لوگوں ایسا ہی کیا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۹۳۔</ref>
سطر 40: سطر 40:


=== چھٹی بناء ===
=== چھٹی بناء ===
حسن بن مفضل بن سہلان نے قدرت اپنے اختیار میں لینے کے بعد [[امام حسین علیہ السلام]] کے روضہ کی باز سازی کی، جس میں اس نے حرم، گنبد اور رواق کے ان حصوں کو پھر سے بنایا جو آتش کی نذر ہو چکے تھے۔ اس نے سن ۴۱۲ ھ ق میں حرم کے گنبد کی تجدید نو کے ساتھ آگ سے متاثر جگہوں کو ٹھیک کرایا اور حکم دیا کہ حرم کے گرد ایک چار دیواری بنائی جائے۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۳۔</ref>
حسن بن مفضل بن سہلان نے قدرت اپنے اختیار میں لینے کے بعد [[امام حسین علیہ السلام]] کے روضہ کی باز سازی کی، جس میں اس نے حرم، گنبد اور رواق کے ان حصوں کو پھر سے بنایا جو آتش کی نذر ہو چکے تھے۔ اس نے سنہ 412 ھ میں حرم کے گنبد کی تجدید نو کے ساتھ آگ سے متاثر جگہوں کو ٹھیک کرایا اور حکم دیا کہ حرم کے گرد ایک چار دیواری بنائی جائے۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۳۔</ref>


=== ساتویں بناء ===
=== ساتویں بناء ===
سن ۶۲۰ ھ ق میں محمد بن عبد الکریم جندی نے ناصر الدین اللہ کی حکومت میں وزارت کا عہدہ حاصل کیا۔ اس نے اپنی وزارت کے دوران حرم کے ان حصوں کی ترمیمم، تجدید نو اور باز سازی میں حصہ لیا جو ویران ہو چکے تھے اور اس نے حرم کی دیواروں اور چاروں رواق میں ساج کی لکڑی سے غلاف چڑھایا، اور ایک لکڑی کی ضریح جس پر دیبا اور حریر کے کپڑوں سے تزئین کی گئی تھی، قبر کے اوپر رکھوائی۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۳۔۱۰۴</ref>
سنہ 620 ھ میں محمد بن عبد الکریم جندی نے ناصر الدین اللہ کی حکومت میں وزارت کا عہدہ حاصل کیا۔ اس نے اپنی وزارت کے دوران حرم کے ان حصوں کی ترمیمم، تجدید نو اور باز سازی میں حصہ لیا جو ویران ہو چکے تھے اور اس نے حرم کی دیواروں اور چاروں رواق میں ساج کی لکڑی سے غلاف چڑھایا، اور ایک لکڑی کی ضریح جس پر دیبا اور حریر کے کپڑوں سے تزئین کی گئی تھی، قبر کے اوپر رکھوائی۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۳۔۱۰۴</ref>


=== آٹھویں بناء ===
=== آٹھویں بناء ===
اویس بن حسن جلائری نے سن ۷۶۷ ق میں [[مسجد]] اور حرم کی بنائ کی باز سازی کرائی اور ضریح کے اوپر ایک نیم دائرہ گنبد تعمیر کرایا۔ یہ گنبد امامؑ کی قبر کے چارو اطراف میں چار طاقوں پر استوار تھا اور ان طاقوں میں سے ہر ایک کا باہری حصہ حرم کے ایک رواق پر مشتمل تھا۔ ایک بلند گنبد ان چار طاقوں کے اوپر بنایا گیا تھا اور اس نے جدید معماری نمونہ تشکیل دیا تھا۔ یہ تعمیر جو اویس کے بیٹوں میں سے ایک احمد نے سن ۷۸۶ ق میں مکمل کرائی؛ اس طرح سے تھی کہ اگر کوئی باہر باب القبلہ کی طرف کھڑا ہو جائے تو وہ سارا حرم، گنبد اور ضریح کو مکمل طور پر دیکھ سکتا تھا اور اس کے علاوہ  زائرین کے لئے قبر کی [[طواف]] کا موقع بھی میسر تھا۔
اویس بن حسن جلائری نے سنہ 767 ھ میں [[مسجد]] اور حرم کی بنائ کی باز سازی کرائی اور ضریح کے اوپر ایک نیم دائرہ گنبد تعمیر کرایا۔ یہ گنبد امامؑ کی قبر کے چارو اطراف میں چار طاقوں پر استوار تھا اور ان طاقوں میں سے ہر ایک کا باہری حصہ حرم کے ایک رواق پر مشتمل تھا۔ ایک بلند گنبد ان چار طاقوں کے اوپر بنایا گیا تھا اور اس نے جدید معماری نمونہ تشکیل دیا تھا۔ یہ تعمیر جو اویس کے بیٹوں میں سے ایک احمد نے سنہ 786 ھ میں مکمل کرائی؛ اس طرح سے تھی کہ اگر کوئی باہر باب القبلہ کی طرف کھڑا ہو جائے تو وہ سارا حرم، گنبد اور ضریح کو مکمل طور پر دیکھ سکتا تھا اور اس کے علاوہ  زائرین کے لئے قبر کی [[طواف]] کا موقع بھی میسر تھا۔


احمد بن جلائری نے صحن کے سامنے کے ایوان کو جو ایوان طلا کے نام سے مشہور ہے، اور اسی طرح سے صحن کی مسجد کو جسے مربع شکل میں حرم کے اطراف میں قرار دیا گیا ہے، تعمیرا کرایا۔ اور رواقوں اور حرم کے اندرونی حصوں کی تزئین، آئینہ کاری،  نقش و نگار اور کاشانی  کاشی کاری کے ذریعہ کرا کر طبیعی مناظر تخلیق کرنے کا اہتمام کیا۔ احمد جلائری کے حکم کے مطابق حرم کے دونوں گل دستوں کو بھی کاشان کے زرد پتھروں سے آراستہ کیا گیا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۴۔۱۰۶</ref>
احمد بن جلائری نے صحن کے سامنے کے ایوان کو جو ایوان طلا کے نام سے مشہور ہے، اور اسی طرح سے صحن کی مسجد کو جسے مربع شکل میں حرم کے اطراف میں قرار دیا گیا ہے، تعمیرا کرایا۔ اور رواقوں اور حرم کے اندرونی حصوں کی تزئین، آئینہ کاری،  نقش و نگار اور کاشانی  کاشی کاری کے ذریعہ کرا کر طبیعی مناظر تخلیق کرنے کا اہتمام کیا۔ احمد جلائری کے حکم کے مطابق حرم کے دونوں گل دستوں کو بھی کاشان کے زرد پتھروں سے آراستہ کیا گیا۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۰۴۔۱۰۶</ref>


=== صفوی دور میں ===
=== صفوی دور میں ===
[[ملف:امام حسین کے روضہ کی ایک قدیم تصویر(ع).jpg|تصغیر|امام حسین(ع) کے روضہ کی ایک قدیم تصویر]]
[[ملف:امام حسین کے روضہ کی ایک قدیم تصویر(ع).jpg|تصغیر|امام حسین(ع) کے روضہ کی ایک قدیم تصویر]]
سن ۹۱۴ ق میں شاہ اسماعیل صفوی نے بغداد کو فتح کیا اور اس کے دو دن وہ [[امام حسین علیہ السلام]] کی زیارت کے لئے گیا اور حکم دیا کہ ضریح کے کناروں کی طلا کاری کی جائے۔ اسی طرح سے اس نے روضہ کے لئے بارہ طلائی چراغ دان ہدیہ کئے۔ سن ۹۲۰ ق میں شاہ اسماعیل دوسری بار زیارت کے لئے [[کربلا]] آیا اور اس نے حکم دیا کہ ضریح کے لئے ساگوان کی لکڑی کا ایک صندوق بنایا جائے۔ سن ۹۳۲ میں شاہ اسماعیل دوم نے چاندی سے بنی ہوئی ایک خوب صورت جالی دار ضریح [[امام حسین علیہ السلام]] کے حرم میں ہدیہ کی۔ سن ۹۸۳ ق میں علی پاشا جس کا لقب وند زادہ تھا، نے گنبد کی تجدید بنائ کی۔ سن ۱۰۳۲ ق میں [[شاہ عباس صفوی]] نے ضریح کے لئے ایک پیتل کا صندوق بنوایا اور گنبد کو بھی کاشانی پتھروں سے مزین کرایا۔ سن ۱۰۴۸ ق میں سلطان مراد چہارم نے جو عثمانی سلاطین میں سے تھا، کربلا کی زیارت کی اور اس نے حکم دیا کہ گنبد کو باہر سے گچ سفید کیا جائے۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۰۔</ref>
سنہ 914 ھ میں شاہ اسماعیل صفوی نے بغداد کو فتح کیا اور اس کے دو دن وہ [[امام حسین علیہ السلام]] کی زیارت کے لئے گیا اور حکم دیا کہ ضریح کے کناروں کی طلا کاری کی جائے۔ اسی طرح سے اس نے روضہ کے لئے بارہ طلائی چراغ دان ہدیہ کئے۔ سنہ 920 ھ میں شاہ اسماعیل دوسری بار زیارت کے لئے [[کربلا]] آیا اور اس نے حکم دیا کہ ضریح کے لئے ساگوان کی لکڑی کا ایک صندوق بنایا جائے۔ سنہ 932 ھ میں شاہ اسماعیل دوم نے چاندی سے بنی ہوئی ایک خوب صورت جالی دار ضریح امام حسین کے حرم میں ہدیہ کی۔ سنہ 983 ھ میں علی پاشا جس کا لقب وند زادہ تھا، نے گنبد کی تجدید بناء کی۔ سنہ 1032 ھ میں [[شاہ عباس صفوی]] نے ضریح کے لئے ایک پیتل کا صندوق بنوایا اور گنبد کو بھی کاشانی پتھروں سے مزین کرایا۔ سنہ 1048 ھ میں سلطان مراد چہارم نے جو عثمانی سلاطین میں سے تھا، کربلا کی زیارت کی اور اس نے حکم دیا کہ گنبد کو باہر سے گچ سفید کیا جائے۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۰۔</ref>


=== نادر شاہ کے دور میں ===
=== نادر شاہ کے دور میں ===
سن ۱۱۳۵ ق میں نادر شاہ کی بیوی نے [[امام حسین علیہ السلام]] کے حرم کے متولیوں کے اختیار میں بہت سارا مال دیا اور حکم دیا کہ اس سے حرم میں بڑے پیمانے پر نو سازی کا کام کیا جائے۔ سن ۱۱۵۵ ق میں نادر شاہ نے [[کربلا]] کی زیارت کی اور حکم دیا کہ موجودہ عمارت کی تزئین کی جائے اور اسی طرح سے اس نے حرم کے گنجینہ کے لئے بیحد قیمتی تحفے عطا کئے۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۰۔۱۱۱</ref>
سنہ 1135 ھ میں نادر شاہ کی بیوی نے [[امام حسین علیہ السلام]] کے حرم کے متولیوں کے اختیار میں بہت سارا مال دیا اور حکم دیا کہ اس سے حرم میں بڑے پیمانے پر نو سازی کا کام کیا جائے۔ سنہ 1155 ھ میں نادر شاہ نے [[کربلا]] کی زیارت کی اور حکم دیا کہ موجودہ عمارت کی تزئین کی جائے اور اسی طرح سے اس نے حرم کے گنجینہ کے لئے بیحد قیمتی تحفے عطا کئے۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۰۔۱۱۱</ref>


=== قاجار کے دور میں ===
=== قاجار کے دور میں ===
سن ۱۲۱۱ ق میں آقا محمد خان قاجار نے گنبد کو سونے سے آراستہ کرنے کا حکم دیا۔ سن ۱۲۱۶ ق میں [[وہابیوں]] نے [[کربلا]] پر حملہ کر دیا اور ضریح اور رواق کو ویران کر ڈالا اور حرم کے خزانے میں موجود تمام نفیس اشیاء اٹھا لے گئے۔ سن ۱۲۲۷ ق میں حرم کی عمارت فرسودگی کا شکار ہو چکی تھی لہذا [[کربلا]] کے عوام نے فتح علی شاہ قاجار کو خط لکھا اور گنبد کی فرسودگی کی اطلاع دی۔ اس نے ایک نمائندہ کو بھیجنے کے ساتھ تا کہ وہ اخراجات اور تعمیرات کی نگرانی کر سکے، عمارت کی تعمیر نو کا حکم دیا اور گنبد کے طلاق اوراق کو تبدیل کروایا۔
سنہ 1211 ھ میں آقا محمد خان قاجار نے گنبد کو سونے سے آراستہ کرنے کا حکم دیا۔ سنہ 1216 ھ میں [[وہابیوں]] نے [[کربلا]] پر حملہ کر دیا اور ضریح اور رواق کو ویران کر ڈالا اور حرم کے خزانے میں موجود تمام نفیس اشیاء اٹھا لے گئے۔ سنہ 1227 ھ میں حرم کی عمارت فرسودگی کا شکار ہو چکی تھی لہذا [[کربلا]] کے عوام نے فتح علی شاہ قاجار کو خط لکھا اور گنبد کی فرسودگی کی اطلاع دی۔ اس نے ایک نمائندہ کو بھیجنے کے ساتھ تا کہ وہ اخراجات اور تعمیرات کی نگرانی کر سکے، عمارت کی تعمیر نو کا حکم دیا اور گنبد کے طلاق اوراق کو تبدیل کروایا۔


سن ۱۲۳۲ ق میں فتح شاہ علی قاجار نے چاندی کی ایک نئی ضریح تعمیر کرائی اور ایوان گنبد کو سونے سے آراستہ کرایا اور ان تمام مقامات کی باز سازی کرائی جو وھابیوں کے حملے میں نابود ہو گئے تھے۔ سن ۱۲۵۰ ق میں فتح شاہ علی قاجار نے حکم دیا کہ [[امام حسین علیہ السلام]] اور [[حضرت عباس علیہ السلام]] کے روضوں کے گنبدوں کی نو سازی کی جائے اور حضرت عباسؑ کے گنبد پر طلائی ملمع کیا جائے۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۱۔</ref>
سنہ 1232 ھ میں فتح شاہ علی قاجار نے چاندی کی ایک نئی ضریح تعمیر کرائی اور ایوان گنبد کو سونے سے آراستہ کرایا اور ان تمام مقامات کی باز سازی کرائی جو وھابیوں کے حملے میں نابود ہو گئے تھے۔ سنہ 1250 ھ میں فتح شاہ علی قاجار نے حکم دیا کہ [[امام حسین علیہ السلام]] اور [[حضرت عباس علیہ السلام]] کے روضوں کے گنبدوں کی نو سازی کی جائے اور حضرت عباسؑ کے گنبد پر طلائی ملمع کیا جائے۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۱۔</ref>


=== بعد کے ادوار میں ===
=== بعد کے ادوار میں ===
سن ۱۳۵۸ ق میں سیف الدین طاہر اسماعیلی داعی نے چاندی کی ضریح کو نئی ضریح میں تبدیل کیا۔ سن ۱۳۶۰ ق میں اس نے حرم کے ایک گلدستہ کو خراب ہو چکا تھا، پھر سے تعمیر کرایا۔ سن ۱۳۶۷ ق میں بہت سے گھر اور اسی طرح سے وہ دینی مدارس جو حرم کے صحن سے متصل تھے، حرم کی توسیع میں خراب ہو گئے۔ سن ۱۳۷۰ ق میں حرم کا مشرقی حصہ تعمیر کیا گیا اور حرم کے ایوانوں اور طاقوں کو نفیس کاشی کاری سے تزئین کیا گیا۔ سن ۱۳۷۱ ق میں گنبد کی تجدید نو کے ساتھ اس سے سونے کی اینٹوں سے مزین کیا گیا۔
سنہ 1358 ھ میں سیف الدین طاہر اسماعیلی داعی نے چاندی کی ضریح کو نئی ضریح میں تبدیل کیا۔ سنہ 1360 ھ میں اس نے حرم کے ایک گلدستہ کو خراب ہو چکا تھا، پھر سے تعمیر کرایا۔ سنہ 1367 ھ میں بہت سے گھر اور اسی طرح سے وہ دینی مدارس جو حرم کے صحن سے متصل تھے، حرم کی توسیع میں خراب ہو گئے۔ سنہ 1370 ھ میں حرم کا مشرقی حصہ تعمیر کیا گیا اور حرم کے ایوانوں اور طاقوں کو نفیس کاشی کاری سے تزئین کیا گیا۔ سنہ 1371 ھ میں گنبد کی تجدید نو کے ساتھ اس سے سونے کی اینٹوں سے مزین کیا گیا۔


سن ۱۳۷۳ ق میں حرم کی چھت اور رواق مکمل طور پر باز سازی کئے گئے اور امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کو سجانے کے لئے اصفہان سے خاص قسم کی ٹائلیں منگوائی گئیں۔ اسی سال ایوان قبلہ (ایوان طلا) کے بالائی حصہ پر طلاکاری کی گئی۔ سن ۱۳۸۳ ق میں حرم میں نو سازی کے امور کو انجام دینی والی کمیٹی نے حرم کی باہری دیواروں کے لئے اٹلی سے پتھروں کی خریداری کی۔
سنہ 1373 ھ میں حرم کی چھت اور رواق مکمل طور پر باز سازی کئے گئے اور امام حسین (ع) اور حضرت عباس (ع) کے روضوں کو سجانے کے لئے اصفہان سے خاص قسم کی ٹائلیں منگوائی گئیں۔ اسی سال ایوان قبلہ (ایوان طلا) کے بالائی حصہ پر طلاکاری کی گئی۔ سنہ 1383 ھ میں حرم میں نو سازی کے امور کو انجام دینی والی کمیٹی نے حرم کی باہری دیواروں کے لئے اٹلی سے پتھروں کی خریداری کی۔


سن ۱۳۸۳ ق میں حرم کی باز سازی کرنے والی کمیٹی نے ایوانوں کو مزید بلند کرنے اور اس کی دیواروں کو تزئین کے لئے کاشی کاری کرائی۔ سن ۱۳۸۸ ق میں ایران سے سنگی ستونوں کو لایا گیا اور اس کے ذریعہ سے ایوان کی قدیم چھت کو تبدیل کیا گیا۔
سنہ 1383 ھ میں حرم کی باز سازی کرنے والی کمیٹی نے ایوانوں کو مزید بلند کرنے اور اس کی دیواروں کو تزئین کے لئے کاشی کاری کرائی۔ سنہ 1388 ھ میں ایران سے سنگی ستونوں کو لایا گیا اور اس کے ذریعہ سے ایوان کی قدیم چھت کو تبدیل کیا گیا۔


سن ۱۳۹۲ ق میں ایوان طلا کی جدید تعمیرات کے لئے کام شروع کیا گیا۔ اور ۱۳۹۴ ق میں صحن کی نو سازی اور تعمیرات میں ہم آہنگی کا کام شروع ہوا۔ اس کام میں ایوان کی تعمیر نو کے علاوہ صحن کے مغربی حصہ کو خراب کرنا اور اسی طرح سے اس کی دیواروں پر کاشی کاری کا کام شامل تھا۔  
سنہ 1392 ھ میں ایوان طلا کی جدید تعمیرات کے لئے کام شروع کیا گیا۔ اور 1394 ھ میں صحن کی نو سازی اور تعمیرات میں ہم آہنگی کا کام شروع ہوا۔ اس کام میں ایوان کی تعمیر نو کے علاوہ صحن کے مغربی حصہ کو خراب کرنا اور اسی طرح سے اس کی دیواروں پر کاشی کاری کا کام شامل تھا۔  


سن ۱۳۹۵ ق میں [[امام حسین علیہ السلام]] اور [[حضرت عباس علیہ السلام]] کے روضوں میں تعمیری کام صحن کے سامنے کی دیواروں کی کاشی کاری کے ساتھ حرم کے مغربی حصہ میں کتب خانہ اور میوزیم کی تعمیر ساتھ ساتھ جاری رہا۔ سن ۱۳۹۶ ق میں وزارت اوقاف نے ایوان طلا کی نو سازی اور تزئین کا کام کاشی کاری اور خاتم کاری کے ذریعہ انجام دیا۔<ref>آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۱۔۱۱۲</ref>
سنہ 1395 ھ میں [[امام حسین علیہ السلام]] اور [[حضرت عباس علیہ السلام]] کے روضوں میں تعمیری کام صحن کے سامنے کی دیواروں کی کاشی کاری کے ساتھ حرم کے مغربی حصہ میں کتب خانہ اور میوزیم کی تعمیر ساتھ ساتھ جاری رہا۔ سنہ 1396 H میں وزارت اوقاف نے ایوان طلا کی نو سازی اور تزئین کا کام کاشی کاری اور خاتم کاری کے ذریعہ انجام دیا۔<ref> آل طعمہ، کربلا و حرم ھای مطھر، صفحہ ۱۱۱۔۱۱۲</ref>


گزشتہ چند برسوں میں حرم کے صحن مسقف (چھت دار) ہو چکے ہیں۔ صحن کے اوپر چھت کا بن جانا سبب بن چکا ہے کہ حرم کا گبند اور اس کی میناریں دور سے دکھائی نہ دیں۔<ref>افزایش ارتفاع گنبد حرم امام حسین علیہ السلام</ref> اس مشکل کو حل کرنے کے لئے ایران کے ادارہ باز سازی عتبات عالیات نے عراقی عہدہ داروں کے ساتھ مل کر روضہ کے گنبد کو مزید بلند کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ اس پلان کے تحت گنبد کی بلندی میں مزید ۵ میٹر ۷۰ سینٹی میٹر کا اضافہ ہو جائے گا تا کہ دور سے بھی گنبد کا نظارہ کیا جا سکے۔<ref>امام حسین علیہ السلام کے روضہ کا گنبد ۷۰۰ سال کے بعد تبدیل اور مزید بلند کیا جا رہا ہے۔</ref>
گزشتہ چند برسوں میں حرم کے صحن مسقف (چھت دار) ہو چکے ہیں۔ صحن کے اوپر چھت کا بن جانا سبب بن چکا ہے کہ حرم کا گبند اور اس کی میناریں دور سے دکھائی نہ دیں۔<ref> افزایش ارتفاع گنبد حرم امام حسین علیہ السلام</ref> اس مشکل کو حل کرنے کے لئے ایران کے ادارہ باز سازی عتبات عالیات نے عراقی عہدہ داروں کے ساتھ مل کر روضہ کے گنبد کو مزید بلند کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ اس پلان کے تحت گنبد کی بلندی میں مزید 5 میٹر 70 سینٹی میٹر کا اضافہ ہو جائے گا تا کہ دور سے بھی گنبد کا نظارہ کیا جا سکے۔<ref> امام حسین علیہ السلام کے روضہ کا گنبد 700 سال کے بعد تبدیل اور مزید بلند کیا جا رہا ہے۔</ref>


== تخریب حرم ==
== تخریب حرم ==
گمنام صارف