مندرجات کا رخ کریں

"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 5: سطر 5:


== لغوی معنی ==
== لغوی معنی ==
علمائے لغت کے مطابق [لفظ] "اہل" ایک [[انسان]] کے دوسرے [[انسان]] یا کسی چیز کے درمیان ایک قسم کے رابطے پر دلالت کرتا ہے؛ ایک مرد کی زوجہ اس کی اہل ہے جس طرح کہ اس کے قریب ترین افراد اس کے اہل ہیں، ایک پیغمبر کی امت کے تمام افراد اس کے اہل ہیں۔ ایک گھر یا شہر کے باشندے اس کے گھر اور اس شہر کے اہل [اہل خانہ یا اہلیان شہر] ہیں۔ ہر دین و مکتب کے پیروکار اس کے اہل ہیں۔ ایک فرد یا کئی افراد جو کسی خاص پیشے یا فن و ہنر سے منسلک ہیں اس کے دانش اور فن و ہنر کے اہل ہیں۔<ref>معجم المقاییس فی اللغۃ، ج1، ص93; المصباح المنیر، ج1، ص37; لسان العرب، ج1، ص186; اقرب الموارد، ج1، ص23; المفردات فی غریب القرآن، ص29; المعجم الوسیط، ج1، ص31؛ اہل علم، اہل فن، اہل ادب، اہل صنعتع اہل تجارت وغیرہ۔</ref>
علمائے لغت کے مطابق [لفظ] "اہل" ایک [[انسان]] کے دوسرے انسان یا کسی چیز کے درمیان ایک قسم کے رابطے پر دلالت کرتا ہے؛ ایک مرد کی زوجہ اس کی اہل ہے جس طرح کہ اس کے قریب ترین افراد اس کے اہل ہیں، ایک پیغمبر کی امت کے تمام افراد اس کے اہل ہیں۔ ایک گھر یا شہر کے باشندے اس کے گھر اور اس شہر کے اہل [اہل خانہ یا اہلیان شہر] ہیں۔ ہر دین و مکتب کے پیروکار اس کے اہل ہیں۔ ایک فرد یا کئی افراد جو کسی خاص پیشے یا فن و ہنر سے منسلک ہیں اس کے دانش اور فن و ہنر کے اہل ہیں۔<ref>معجم المقاییس فی اللغۃ، ج1، ص93; المصباح المنیر، ج1، ص37; لسان العرب، ج1، ص186; اقرب الموارد، ج1، ص23; المفردات فی غریب القرآن، ص29; المعجم الوسیط، ج1، ص31؛ اہل علم، اہل فن، اہل ادب، اہل صنعتع اہل تجارت وغیرہ۔</ref>


چنانچہ '''اہل بیت''' [یعنی اہل خانہ] کے معنی ایک گھر کے مکینوں کے ہیں۔ اور مسلمانوں کے اہل بیت کے خاص معنی ہیں جو بیان کئے جائیں گے۔<ref>المفردات فی غریب القرآن، ص29</ref>.
چنانچہ '''اہل بیت''' [یعنی اہل خانہ] کے معنی ایک گھر کے مکینوں کے ہیں۔ اور مسلمانوں کے اہل بیت کے خاص معنی ہیں جو بیان کئے جائیں گے۔<ref>المفردات فی غریب القرآن، ص29</ref>.


[لفظ] "آل" بھی در اصل "اہل" ہی تھا، حرف "ہاء" "ہمزہ = ء" اور پھر "الف = ا" میں تبدیل ہوا ہے۔<ref>لسان العرب، ج1، ص186</ref> لفظ "آل" کا استعمال "اہل" کی نسبت استعمال محدود ہے؛ کیونکہ آل کا اضافہ زمان و مکان اور فن و حرفت کی طرف نہیں ہوا ہے<ref>اور کسی کو آل مدینہ، آل مکہ، آل فن یا آل صنعت و تجارت نہیں کہا گیا ہے۔</ref> اور اس کا تعلق [[انسان]] سے ہے اور انسانوں کے سلسلے میں بھی صرف ان انسانوں کے لئے مختص ہے جو کسی خاص ـ مثبت یا منفی ـ مرتبت کے حامل ہیں جیسے: آل ابراہیم، آل عمران، آل فرعون۔<ref>المفردات، ص30</ref>
[لفظ] "آل" بھی در اصل "اہل" ہی تھا، حرف "ہاء" "ہمزہ = ء" اور پھر "الف = ا" میں تبدیل ہوا ہے۔<ref>لسان العرب، ج1، ص186</ref> لفظ "آل" کا استعمال "اہل" کی نسبت استعمال محدود ہے؛ کیونکہ آل کا اضافہ زمان و مکان اور فن و حرفت کی طرف نہیں ہوا ہے<ref>اور کسی کو آل مدینہ، آل مکہ، آل فن یا آل صنعت و تجارت نہیں کہا گیا ہے۔</ref> اور اس کا تعلق انسان سے ہے اور انسانوں کے سلسلے میں بھی صرف ان انسانوں کے لئے مختص ہے جو کسی خاص ـ مثبت یا منفی ـ مرتبت کے حامل ہیں جیسے: آل ابراہیم، آل عمران، آل فرعون۔<ref>المفردات، ص30</ref>


==  قرآن میں لفظ اہل بیت کا تذکرہ ==
==  قرآن میں لفظ اہل بیت کا تذکرہ ==
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم