مندرجات کا رخ کریں

"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ}}
{{شیعہ}}
'''اہل‌‌ بیت''' خاندان پیغمبر اکرم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کو کہا جاتا ہے جن کی طرف [[آیت تطہیر]] اور [[آیت مودت]] میں اشارہ کیا گیا ہے۔ اہل بیت میں [[امام علی علیہ السلام|امام علی]]ؑ، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ زہراء]]ؑ، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]ؑ، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ اور [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ کی اولاد میں سے نو [[ائمۂ شیعہ|ائمہ معصومین]]ؑ شامل ہیں۔
'''اہل‌‌ بیت''' خاندان پیغمبر اکرم [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کو کہا جاتا ہے جن کی طرف [[آیت تطہیر]] اور [[آیت مودت]] میں اشارہ کیا گیا ہے۔ اہل بیت میں [[امام علی علیہ السلام|امام علی]]ؑ، [[حضرت فاطمہ|فاطمہ زہراء]]ؑ، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]ؑ، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ اور امام حسین کی اولاد میں سے نو [[ائمۂ شیعہ|ائمہ معصومین]]ؑ شامل ہیں۔


[[شیعہ]] عقیدے کے مطابق اہل بیتؑ مقام [[عصمت]] کے مالک ہیں اور تمام [[اصحاب]] پر فوقیت رکھتے ہیں۔ ان کی محبت و [[مودت]] مسلمانوں پر [[واجب]] ہے اور اہل بیتؑ مسلمانوں کی [[ولایت]] اور [[امامت]] کے عہدیدار ہیں؛ نیز مسلمانوں پر فرض ہے کہ دینی مسائل میں اہل بیتؑ کو اپنا مرجع سمجھیں اور ان سے رجوع کریں۔
[[شیعہ]] عقیدے کے مطابق اہل بیتؑ مقام [[عصمت]] کے مالک ہیں اور تمام [[اصحاب]] پر فوقیت رکھتے ہیں۔ ان کی محبت و [[مودت]] مسلمانوں پر [[واجب]] ہے اور اہل بیتؑ مسلمانوں کی [[ولایت]] اور [[امامت]] کے عہدیدار ہیں؛ نیز مسلمانوں پر فرض ہے کہ دینی مسائل میں اہل بیتؑ کو اپنا مرجع سمجھیں اور ان سے رجوع کریں۔


== لغوی معنی ==
== لغوی معنی ==
علمائے لغت کے مطابق [لفظ] "اہل" ایک [[انسان]] کے دوسرے [[انسان]] یا کسی چیز کے درمیان ایک قسم کے رابطے پر دلالت کرتا ہے؛ ایک مرد کی زوجہ اس کی اہل ہے جس طرح کہ اس کے قریب ترین افراد اس کے اہل ہیں، ایک پیغمبر کی امت کے تمام افراد اس کے اہل ہیں۔ ایک گھر یا شہر کے باشندے اس کے گھر اور اس شہر کے اہل [اہل خانہ یا اہلیان شہر] ہیں۔ ہر دین و مکتب کے پیروکار اس کے اہل ہیں۔ ایک فرد یا کئی افراد جو کسی خاص پیشے یا فن و ہنر سے منسلک ہیں اس کے دانش اور فن و ہنر کے اہل ہیں۔<ref>معجم المقاییس فی اللغۃ، ج1 ص93; المصباح المنیر، ج1، ص37; لسان العرب، ج1، ص186; اقرب الموارد، ج1، ص23; المفردات فی غریب القرآن، ص29; المعجم الوسیط، ج1، ص31؛ اہل علم، اہل فن، اہل ادب، اہل صنعتع اہل تجارت وغیرہ۔</ref>
علمائے لغت کے مطابق [لفظ] "اہل" ایک [[انسان]] کے دوسرے [[انسان]] یا کسی چیز کے درمیان ایک قسم کے رابطے پر دلالت کرتا ہے؛ ایک مرد کی زوجہ اس کی اہل ہے جس طرح کہ اس کے قریب ترین افراد اس کے اہل ہیں، ایک پیغمبر کی امت کے تمام افراد اس کے اہل ہیں۔ ایک گھر یا شہر کے باشندے اس کے گھر اور اس شہر کے اہل [اہل خانہ یا اہلیان شہر] ہیں۔ ہر دین و مکتب کے پیروکار اس کے اہل ہیں۔ ایک فرد یا کئی افراد جو کسی خاص پیشے یا فن و ہنر سے منسلک ہیں اس کے دانش اور فن و ہنر کے اہل ہیں۔<ref>معجم المقاییس فی اللغۃ، ج1، ص93; المصباح المنیر، ج1، ص37; لسان العرب، ج1، ص186; اقرب الموارد، ج1، ص23; المفردات فی غریب القرآن، ص29; المعجم الوسیط، ج1، ص31؛ اہل علم، اہل فن، اہل ادب، اہل صنعتع اہل تجارت وغیرہ۔</ref>


چنانچہ '''اہل بیت''' [یعنی اہل خانہ] کے معنی ایک گھر کے مکینوں کے ہیں۔ اور مسلمانوں کے اہل بیت کے خاص معنی ہیں جو بیان کئے جائیں گے۔<ref>المفردات فی غریب القرآن، ص29</ref>.
چنانچہ '''اہل بیت''' [یعنی اہل خانہ] کے معنی ایک گھر کے مکینوں کے ہیں۔ اور مسلمانوں کے اہل بیت کے خاص معنی ہیں جو بیان کئے جائیں گے۔<ref>المفردات فی غریب القرآن، ص29</ref>.


[لفظ] "آل" بھی در اصل "اہل" ہی تھا، حرف "ہاء" "ہمزہ = ء" اور پھر "الف = ا" میں تبدیل ہوا ہے۔<ref>لسان العرب، ج1، ص186</ref> لفظ "آل" کا استعمال "اہل" کی نسبت استعمال محدود ہے؛ کیونکہ آل کا اضافہ زمان و مکان اور فن و حرفت کی طرف نہیں ہوا ہے<ref>اور کسی کو آل مدینہ، آل مکہ، آل فن یا آل صنعت و تجارت نہیں کہا گیا ہے۔</ref> اور اس کا تعلق [[انسان]] سے ہے اور انسانوں کے سلسلے میں بھی صرف ان انسانوں کے لئے مختص ہے جو کسی خاص ـ مثبت یا منفی ـ مرتبت کے حامل ہیں جیسے: آل ابراہیم، آل عمران، آل فرعون۔<ref>المفردات، ص30</ref>.
[لفظ] "آل" بھی در اصل "اہل" ہی تھا، حرف "ہاء" "ہمزہ = ء" اور پھر "الف = ا" میں تبدیل ہوا ہے۔<ref>لسان العرب، ج1، ص186</ref> لفظ "آل" کا استعمال "اہل" کی نسبت استعمال محدود ہے؛ کیونکہ آل کا اضافہ زمان و مکان اور فن و حرفت کی طرف نہیں ہوا ہے<ref>اور کسی کو آل مدینہ، آل مکہ، آل فن یا آل صنعت و تجارت نہیں کہا گیا ہے۔</ref> اور اس کا تعلق [[انسان]] سے ہے اور انسانوں کے سلسلے میں بھی صرف ان انسانوں کے لئے مختص ہے جو کسی خاص ـ مثبت یا منفی ـ مرتبت کے حامل ہیں جیسے: آل ابراہیم، آل عمران، آل فرعون۔<ref>المفردات، ص30</ref>


==  قرآن میں لفظ اہل بیت کا تذکرہ ==
==  قرآن میں لفظ اہل بیت کا تذکرہ ==
لفظ '''اہل بیت''' قرآن میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے:
لفظ '''اہل بیت''' قرآن میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے:
# [[سورہ ہود]] کی آیت 73 جس کا تعلق "[[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]ؑ" اور ان کی زوجہ سے ہے: {{قرآن کا متن|'''"قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّہِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ"۔'''|ترجمہ= فرشتوں نے کہا: کیا تم اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو؟ تم پر اے گھر والو! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں؛ یقیناً اے اس گھر والو! یقینا وہ قابل ستائش ہے، بزرگی والا۔}}
# [[سورہ ہود]] کی آیت 73 جس کا تعلق [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]ؑ اور ان کی زوجہ سے ہے: {{قرآن کا متن|'''"قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللّہِ رَحْمَتُ اللّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ"۔'''|ترجمہ= فرشتوں نے کہا: کیا تم اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو؟ تم پر اے گھر والو! اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں؛ یقیناً اے اس گھر والو! یقینا وہ قابل ستائش ہے، بزرگی والا۔}}
# [[سورہ قصص]] کی آیت 12، جس کا تعلق خاندان [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]]ؑ سے ہے: {{قرآن کا متن|'''"وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ"۔'''|ترجمہ= اور ہم نے اس پر اناؤں کو پہلے سے حرام کر دیا تھا تو اس ([[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]]ؑ نے کہا کہ کیا میں تم لوگوں کو ایک گھرانا بتاؤں جو اس کو تمہارے لئے پال دے اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں گے۔}}
# [[سورہ قصص]] کی آیت 12، جس کا تعلق خاندان [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]]ؑ سے ہے: {{قرآن کا متن|'''"وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ"۔'''|ترجمہ= اور ہم نے اس پر اناؤں کو پہلے سے حرام کر دیا تھا تو اس ([[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]]ؑ نے کہا کہ کیا میں تم لوگوں کو ایک گھرانا بتاؤں جو اس کو تمہارے لئے پال دے اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں گے۔}}
#[[سورہ احزاب]] کی آیت نمبر 33 جو [[آیت تطہیر]] سے معروف ہے جس میں خداوند عالم [[محمد|پیغمبر اکرمؐ]] کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں {{قرآن کا متن|'''"إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً"۔'''|ترجمہ=اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھرکے رہنے والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔}}
#[[سورہ احزاب]] کی آیت نمبر 33 جو [[آیت تطہیر]] سے معروف ہے جس میں خداوند عالم [[محمد|پیغمبر اکرمؐ]] کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں {{قرآن کا متن|'''"إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً"۔'''|ترجمہ=اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھرکے رہنے والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔}}


== روایات کی روشنی میں ==
== روایات کی روشنی میں ==
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
21

ترامیم