مندرجات کا رخ کریں

"سادات" کے نسخوں کے درمیان فرق

99 بائٹ کا ازالہ ،  18 فروری 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''سادات''' کے لفظی معنی مہتران اور فقہی تعریف کے مطابق، ان افراد کو کہا جاتا ہے  جن کا نسب ہاشم بن عبد مناف ([[رسول اللہ(ص)]] کے جد امجد) سے ملتا ہے.  
'''سادات''' کے لفظی معنی مہتران اور فقہی تعریف کے مطابق، ان افراد کو کہا جاتا ہے  جن کا نسب ہاشم بن عبد مناف ([[رسول اللہؐ]] کے جد امجد) سے ملتا ہے.  


البتہ عام لوگوں میں، اکثر سادات [[امام علی(ع)]] اور [[حضرت زہراء(س)]] کے خاندان سے جڑے ہوئے ہیں اور سادات کی مشہور کڑی [[شیعہ]] اماموں کے خاندان سے ملتی ہے. سادات کی مختلف شاخیں ہیں کہ جن میں اہم اور اصلی درج ذیل ہیں: ہاشمی، محمدی، حسنی، حسینی، موسوی اور رضوی.
البتہ عام لوگوں میں، اکثر سادات [[امام علیؑ]] اور [[حضرت زہراءؑ]] کے خاندان سے جڑے ہوئے ہیں اور سادات کی مشہور کڑی [[شیعہ]] اماموں کے خاندان سے ملتی ہے. سادات کی مختلف شاخیں ہیں کہ جن میں اہم اور اصلی درج ذیل ہیں: ہاشمی، محمدی، حسنی، حسینی، موسوی اور رضوی.
فقہ میں سادات کے لئے خاص احکام ذکر ہوئے ہیں. جیسے کہ وہ غیر سید سے [[زکات]] نہیں لے سکتے اور [[خمس]] کا کچھ حصہ جو سادات فقیر ہیں ان سے متعلق ہے.  
فقہ میں سادات کے لئے خاص احکام ذکر ہوئے ہیں. جیسے کہ وہ غیر سید سے [[زکات]] نہیں لے سکتے اور [[خمس]] کا کچھ حصہ جو سادات فقیر ہیں ان سے متعلق ہے.  


بنی امیہ اور عباسیوں کے زمانے سے لے کر متوکل کی خلافت تک، جو ظلم و ستم سادات پر ہوتے رہے، حتیٰ کہ ان میں سے بعض اپنی سیادت کو چھپا کر رکھتے یا دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے. [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]]، [[یزید بن معاویه|یزیدبن معاویہ]]، مروان بن حکم، عبیداللہ بن زیاد، حجاج بن یوسف اور عباسیوں نے سادات کے قتل عام کا حکم دیا جس کی وجہ سے سادات ہجرت پر مجبور تھے. ایران، آسیا صغیر، یمن، شام اور شمال افریکہ ایسے ممالک ہیں جہاں سادات ہجرت کر کے گئے.
بنی امیہ اور عباسیوں کے زمانے سے لے کر متوکل کی خلافت تک، جو ظلم و ستم سادات پر ہوتے رہے، حتیٰ کہ ان میں سے بعض اپنی سیادت کو چھپا کر رکھتے یا دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے. [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]]، [[یزید بن معاویہ|یزیدبن معاویہ]]، مروان بن حکم، عبیداللہ بن زیاد، حجاج بن یوسف اور عباسیوں نے سادات کے قتل عام کا حکم دیا جس کی وجہ سے سادات ہجرت پر مجبور تھے. ایران، آسیا صغیر، یمن، شام اور شمال افریکہ ایسے ممالک ہیں جہاں سادات ہجرت کر کے گئے.


سادات اور علوی کی طول تاریخ میں ایک خاص علامت ہوتی تھی کہ جس سے انکی پہچان ہوتی جیسے: نقابت نام کی ڈائری جس میں ان کا نام ثبت کیا جاتا یا اپنے چہرے کے دونوں طرف لمبی زلفوں کو رکھنا. اور آج کے دور میں بھی جو سید علماء ہیں وہ اپنے سر پر کالا عمامہ رکھتے ہیں اور عام لوگ جو سید ہیں وہ عام کپڑے، یا سبز رنگ کی شال سے پہنچانے جاتے ہیں.
سادات اور علوی کی طول تاریخ میں ایک خاص علامت ہوتی تھی کہ جس سے انکی پہچان ہوتی جیسے: نقابت نام کی ڈائری جس میں ان کا نام ثبت کیا جاتا یا اپنے چہرے کے دونوں طرف لمبی زلفوں کو رکھنا. اور آج کے دور میں بھی جو سید علماء ہیں وہ اپنے سر پر کالا عمامہ رکھتے ہیں اور عام لوگ جو سید ہیں وہ عام کپڑے، یا سبز رنگ کی شال سے پہنچانے جاتے ہیں.
==سید لفظ کا استعمال==
==سید لفظ کا استعمال==
سید اصطلاح میں پیغمبر(ص) کے اجداد ہاشم اور آگے سے ان کی اولادوں کو کہا جاتا ہے. <ref> عروة الوثقی، ج۲، کتاب الخمس فصل ۲، مسئله ۳. </ref> اس تعریف کے مطابق حضرت علی(ع) کے فرزندوں کے علاوہ ،[[ابوطالب]] کے فرزند، اور ابولہب، عباس اور حمزہ بھی سید ہوں گے. البتہ آج کل عام لوگ، سید کی اصطلاح کو اکثر پیغمبر(ص) اور علی بن ابی طالب(ع) اور فاطمہ(س) کی اولاد کے لئے استعمال کرتے ہیں.  
سید اصطلاح میں پیغمبرؐ کے اجداد ہاشم اور آگے سے ان کی اولادوں کو کہا جاتا ہے. <ref> عروة الوثقی، ج۲، کتاب الخمس فصل ۲، مسئلہ ۳. </ref> اس تعریف کے مطابق حضرت علیؑ کے فرزندوں کے علاوہ ،[[ابوطالب]] کے فرزند، اور ابولہب، عباس اور حمزہ بھی سید ہوں گے. البتہ آج کل عام لوگ، سید کی اصطلاح کو اکثر پیغمبرؐ اور علی بن ابی طالبؑ اور فاطمہؑ کی اولاد کے لئے استعمال کرتے ہیں.  


===سید کا تاریخچہ===
===سید کا تاریخچہ===
پیغمبر(ص) کی اولاد کے لئے سید کا لفظ کس زمانے سے استعمال ہونا شروع ہوا اس بارے میں معلوم نہیں، لیکن جو اسناد موجود ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٦ہجری ق میں یہ لفظ عام تھا. اس زمانے میں وہ علماء جو پیغمبر(ص) کی اولاد میں سے تھے انکے نام کے ساتھ سید ہوتا تھا. لیکن شیخ طوسی (م٤٦٠ق) اور نجاشی (م٤٥٠ق)، نے ہر جگہ پر شریف کا کلمہ استعمال کیا ہے اور اگر کسی جگہ پر انہوں نے سید کا لفظ استعمال کیا ہے، تو وہ بھی اکیلا  نہیں ہوا بلکہ السید الشریف کی صورت میں ہے. <ref>جامع الانساب، ص۵-۳۴</ref> حجاز کے اہل سنت جو پیغمبر اکرم(ص) کی اولاد سے ہیں انکو، شریف کہتے تھے.  
پیغمبرؐ کی اولاد کے لئے سید کا لفظ کس زمانے سے استعمال ہونا شروع ہوا اس بارے میں معلوم نہیں، لیکن جو اسناد موجود ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٦ہجری ق میں یہ لفظ عام تھا. اس زمانے میں وہ علماء جو پیغمبرؐ کی اولاد میں سے تھے انکے نام کے ساتھ سید ہوتا تھا. لیکن شیخ طوسی (م٤٦٠ق) اور نجاشی (م٤٥٠ق)، نے ہر جگہ پر شریف کا کلمہ استعمال کیا ہے اور اگر کسی جگہ پر انہوں نے سید کا لفظ استعمال کیا ہے، تو وہ بھی اکیلا  نہیں ہوا بلکہ السید الشریف کی صورت میں ہے. <ref>جامع الانساب، ص۵-۳۴</ref> حجاز کے اہل سنت جو پیغمبر اکرمؐ کی اولاد سے ہیں انکو، شریف کہتے تھے.  


٦ ہجری کی کتاب ''تاریخ بیھق'' میں ایک باب سادات بیھق کے عنوان سے تدوین ہوا ہے، اور اس میں پیغمبر(ص) کے خاندان سے جنہوں نے وہاں سفر کیا انکے بارے میں ذکر ہوا ہے. <ref> تاریخ بیهق، متن، ص۵۴</ref>
٦ ہجری کی کتاب ''تاریخ بیھق'' میں ایک باب سادات بیھق کے عنوان سے تدوین ہوا ہے، اور اس میں پیغمبرؐ کے خاندان سے جنہوں نے وہاں سفر کیا انکے بارے میں ذکر ہوا ہے. <ref> تاریخ بیہق، متن، ص۵۴</ref>


اس سے پہلے قم کی تاریخ میں پیغمبر(ص) کی اولاد کے لئے سید یا سادات کا لفظ استعمال ہوا ہے. <ref> تاریخ قم، ص: ۲۰۸</ref><ref> تاریخ قم، ص۲۰۹</ref> ابن حوقل جو کہ تاریخ قم نامی کتاب کا مولف تھا اس نے آل ابی طالب کے لئے سادات کا لفظ استعمال کیا ہے.<ref>صورة الارض، ج‏۱، ص۲۴۰</ref>
اس سے پہلے قم کی تاریخ میں پیغمبرؐ کی اولاد کے لئے سید یا سادات کا لفظ استعمال ہوا ہے. <ref> تاریخ قم، ص: ۲۰۸</ref><ref> تاریخ قم، ص۲۰۹</ref> ابن حوقل جو کہ تاریخ قم نامی کتاب کا مولف تھا اس نے آل ابی طالب کے لئے سادات کا لفظ استعمال کیا ہے.<ref>صورة الارض، ج‏۱، ص۲۴۰</ref>


ان سند کے ہوتے کہا جا سکتا ہے کہ سادات کا لفظ چوتھی صدی سے ہی پیغمبر(ص) کی اولاد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا.
ان سند کے ہوتے کہا جا سکتا ہے کہ سادات کا لفظ چوتھی صدی سے ہی پیغمبرؐ کی اولاد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا.


===شریف کی اصطلاح===
===شریف کی اصطلاح===
اس وقت ایران میں سید کا لفظ تمام [[بنی ہاشم]] کے لئے استعمال ہوتا ہے. لیکن حجاز میں [[امام حسن(ع)]] کے فرزندوں کو ممتاز سمجھنے کے لئے شریف اور [[امام حسین(ع)]] کے فرزندوں کو سید کہتے ہیں. <ref>امع الانساب، ۵-۳۴</ref>
اس وقت ایران میں سید کا لفظ تمام [[بنی ہاشم]] کے لئے استعمال ہوتا ہے. لیکن حجاز میں [[امام حسنؑ]] کے فرزندوں کو ممتاز سمجھنے کے لئے شریف اور [[امام حسینؑ]] کے فرزندوں کو سید کہتے ہیں. <ref>امع الانساب، ۵-۳۴</ref>


==سادات کی اصلی شاخ==
==سادات کی اصلی شاخ==
*ہاشمی
*ہاشمی


حضرت ابوطالب(ع) کے فرزند جعفر اور عقیل کے خاندان والے ہاشمی سادات، جعفری اور زینبی خاندان اسی گروہ سے ہیں.  
حضرت ابوطالبؑ کے فرزند جعفر اور عقیل کے خاندان والے ہاشمی سادات، جعفری اور زینبی خاندان اسی گروہ سے ہیں.  


*محمدی
*محمدی
سطر 33: سطر 33:
*حسنی
*حسنی


حسنی سادات، امام حسن مجتبیٰ(ع) کے فرزندوں (٣-٩٥ق) کو کہتے ہیں. علمی خاندان بحرالعلوم، بروجردی، قاضی، گلستانہ اور مدرس اسی گروہ سے ہیں.  
حسنی سادات، امام حسن مجتبیٰؑ کے فرزندوں (٣-٩٥ق) کو کہتے ہیں. علمی خاندان بحرالعلوم، بروجردی، قاضی، گلستانہ اور مدرس اسی گروہ سے ہیں.  


*حسینی
*حسینی


حسینی سادات، امام حسین(ع) کے خاندان سے ہیں. جہاں تک کہ امام حسین(ع) کا خاندان [[امام سجاد(ع)]] سے ہے اسی لئے امام سجاد(ع) کے فرزندوں کو بھی حسینی کہا جاتا ہے.
حسینی سادات، امام حسینؑ کے خاندان سے ہیں. جہاں تک کہ امام حسینؑ کا خاندان [[امام سجادؑ]] سے ہے اسی لئے امام سجادؑ کے فرزندوں کو بھی حسینی کہا جاتا ہے.


*موسوی
*موسوی


موسوی سادات، امام [[امام کاظم (ع)|موسیٰ کاظم(ع)]] کے خاندان والے ہیں، علمی خاندان آیت اللہ شیرازی، آیت اللہ یزدی، اصفہانی، بجنوردی، بھبھانی، جزائری، خمینی، خوانساری، زنجانی، شہرستانی، شیرازی، صدر، کشفی، گلپائگانی، مشعشعی اور میرلوحی یہ سب موسوی سادات سے ہیں.
موسوی سادات، امام [[امام کاظم ؑ|موسیٰ کاظمؑ]] کے خاندان والے ہیں، علمی خاندان آیت اللہ شیرازی، آیت اللہ یزدی، اصفہانی، بجنوردی، بھبھانی، جزائری، خمینی، خوانساری، زنجانی، شہرستانی، شیرازی، صدر، کشفی، گلپائگانی، مشعشعی اور میرلوحی یہ سب موسوی سادات سے ہیں.


*رضوی
*رضوی


رضوی یا رضویان سادات، [[امام محمد تقی(ع)]] کے فرزند (١٩٥-٢٢٠ق) محمد الاعرج بن [[احمد بن موسیٰ مبرقع]] (٢١٨-٢٩٦ق) کے خاندان والے ہیں، یہ سید اکثر مشہد، قم اور ہمدان میں ہیں،  اگرچہ دوسرے شہروں میں بھی رضوی سادات کچھ تعداد میں موجود ہیں.
رضوی یا رضویان سادات، [[امام محمد تقیؑ]] کے فرزند (١٩٥-٢٢٠ق) محمد الاعرج بن [[احمد بن موسیٰ مبرقع]] (٢١٨-٢٩٦ق) کے خاندان والے ہیں، یہ سید اکثر مشہد، قم اور ہمدان میں ہیں،  اگرچہ دوسرے شہروں میں بھی رضوی سادات کچھ تعداد میں موجود ہیں.


==آخری امام سے منسوب قاعدہ==
==آخری امام سے منسوب قاعدہ==
ہر موسوی سید، حسینی بھی ہے، لیکن اسے موسوی کہتے ہیں نہ حسینی. اس بات کی دلیل وہ قاعدہ جو علم نسب میں ہے کہ جس کے مطابق، سادات کو جو انکے شجرے نامے میں آخری امام ہو، اس کے ساتھ منسوب کرتے ہیں، مثال کے طور پر جو شخص امام موسیٰ کاظم(ع) کے خاندان سے ہے اسے موسوی کہتے ہیں حسینی نہیں کہتے یعنی اسے امام حسین(ع) یا امام علی(ع) سے منسوب نہیں کرتے. اسی لئے:
ہر موسوی سید، حسینی بھی ہے، لیکن اسے موسوی کہتے ہیں نہ حسینی. اس بات کی دلیل وہ قاعدہ جو علم نسب میں ہے کہ جس کے مطابق، سادات کو جو انکے شجرے نامے میں آخری امام ہو، اس کے ساتھ منسوب کرتے ہیں، مثال کے طور پر جو شخص امام موسیٰ کاظمؑ کے خاندان سے ہے اسے موسوی کہتے ہیں حسینی نہیں کہتے یعنی اسے امام حسینؑ یا امام علیؑ سے منسوب نہیں کرتے. اسی لئے:


*ہر تقوی سید رضوی بھی ہے اور ہر رضوی تقوی نہیں ہے،  
*ہر تقوی سید رضوی بھی ہے اور ہر رضوی تقوی نہیں ہے،  
سطر 75: سطر 75:
حمید بن قحطبہ طائی طوسی کہتا ہے:
حمید بن قحطبہ طائی طوسی کہتا ہے:


ایک رات ہارون نے مجھے بلایا اور حکم دیا کہ اپنی تلوار کو اٹھاؤ اور جو کچھ میرا نوکر تمہیں حکم دے وہی انجام دو. اس کا نوکر مجھے ایک گھر لے گیا جس کے تین کمرے تھے اور صحن میں ایک کنواں تھا. نوکر نے پہلے کمرے کا دروازہ کھولا. اس کمرے میں ٢٠ افراد موجود تھے، نوکر نے مجھے کہا: یہ سب علی اور فاطمہ کی اولاد سے ہیں اور امیرالمومنین! کا حکم ہے کہ ان سب کو قتل کر دو میں نے ایک کے بعد دوسرے کو قتل کیا اور نوکر نے ان کے بدن اور سروں کو کنویں میں ڈال دیا. اس کے بعد دوسرے کمرے کا دروازہ کھولا. اس کمرے میں بھی علی اور فاطمہ کی اولاد میں سے ٢٠ افراد موجود تھے. ان کے ساتھ بھی وہی کیا جو پہلے والوں کے ساتھ کیا تھا. پھر نوکر نے تیسرے کمرے کا دروازہ کھولا اس میں بھی ٢٠ سید افراد موجود تھے ان کے ساتھ بھی وہی کیا. ان میں سے ایک بوڑھا مرد بچ گیا اس نے مجھے کہا اے بد بخت انسان! خدا تمہیں ہلاک کرے، قیامت کے دن ہمارے جد رسول خدا(ص) کے سامنے کیا بہانہ کرو گے؟! میرے ہاتھ کانپنے لگ گئے اور میرا گوشت بدن سے جدا ہونے لگا. نوکر نے مجھے غضب آلود نگاہ سے دیکھا میں ڈر گیا اور اسے بھی قتل کر دیا. <ref>تاریخ الخلفاء، ص۲۴، ۲۵؛ وفیات الاعیان، ج۴، ص۱۳۷</ref>
ایک رات ہارون نے مجھے بلایا اور حکم دیا کہ اپنی تلوار کو اٹھاؤ اور جو کچھ میرا نوکر تمہیں حکم دے وہی انجام دو. اس کا نوکر مجھے ایک گھر لے گیا جس کے تین کمرے تھے اور صحن میں ایک کنواں تھا. نوکر نے پہلے کمرے کا دروازہ کھولا. اس کمرے میں ٢٠ افراد موجود تھے، نوکر نے مجھے کہا: یہ سب علی اور فاطمہ کی اولاد سے ہیں اور امیرالمومنین! کا حکم ہے کہ ان سب کو قتل کر دو میں نے ایک کے بعد دوسرے کو قتل کیا اور نوکر نے ان کے بدن اور سروں کو کنویں میں ڈال دیا. اس کے بعد دوسرے کمرے کا دروازہ کھولا. اس کمرے میں بھی علی اور فاطمہ کی اولاد میں سے ٢٠ افراد موجود تھے. ان کے ساتھ بھی وہی کیا جو پہلے والوں کے ساتھ کیا تھا. پھر نوکر نے تیسرے کمرے کا دروازہ کھولا اس میں بھی ٢٠ سید افراد موجود تھے ان کے ساتھ بھی وہی کیا. ان میں سے ایک بوڑھا مرد بچ گیا اس نے مجھے کہا اے بد بخت انسان! خدا تمہیں ہلاک کرے، قیامت کے دن ہمارے جد رسول خداؐ کے سامنے کیا بہانہ کرو گے؟! میرے ہاتھ کانپنے لگ گئے اور میرا گوشت بدن سے جدا ہونے لگا. نوکر نے مجھے غضب آلود نگاہ سے دیکھا میں ڈر گیا اور اسے بھی قتل کر دیا. <ref>تاریخ الخلفاء، ص۲۴، ۲۵؛ وفیات الاعیان، ج۴، ص۱۳۷</ref>


مقاتل الطالبیین میں ابراہیم بن ریاح لکھتا ہے:
مقاتل الطالبیین میں ابراہیم بن ریاح لکھتا ہے:
سطر 86: سطر 86:


*محمد بن عبداللہ بن حسن اور اس کے بھائی ابراہیم کا حجاز اور عراق میں منصور دوانیقی کے خلاف قیام اور ان کے بھائی یحیی نے ایران کی طرف فرار کیا جہاں پر ہارون الرشید کی حکومت کے خلاف قیام کیا اس کا قیام ایران کے شہر گیلان، مازندران اور قزوین کے علاقوں میں تھا. (م١٩٣ق
*محمد بن عبداللہ بن حسن اور اس کے بھائی ابراہیم کا حجاز اور عراق میں منصور دوانیقی کے خلاف قیام اور ان کے بھائی یحیی نے ایران کی طرف فرار کیا جہاں پر ہارون الرشید کی حکومت کے خلاف قیام کیا اس کا قیام ایران کے شہر گیلان، مازندران اور قزوین کے علاقوں میں تھا. (م١٩٣ق
*عیسی بن زید بن سجاد(ع) کا عباسی حکومت کے خلاف قیام،
*عیسی بن زید بن سجادؑ کا عباسی حکومت کے خلاف قیام،
*ابن طباطبا کا کوفہ میں قیام.
*ابن طباطبا کا کوفہ میں قیام.


===امام رضا(ع) کی ولایت عہدی کا دور===
===امام رضاؑ کی ولایت عہدی کا دور===
امام رضا(ع) نے جب ولایت عہدی کو سھنبالا، تو مدینہ کے سادات کو خط لکھا اور انکو ایران آنے کی دعوت دی. <ref> تاریخ طبرستان و رویان و مازندران، ص۱۹۸.</ref> اس کے حضرت معصومہ(س) ان کے  بھائیوں اور بہنوں اور بہت سے دوسرے سادات کا ایران آنا شروع ہوا. <ref>تاریخ طبرستان و رویان و مازندران، ص۱۹۸.</ref>
امام رضاؑ نے جب ولایت عہدی کو سھنبالا، تو مدینہ کے سادات کو خط لکھا اور انکو ایران آنے کی دعوت دی. <ref> تاریخ طبرستان و رویان و مازندران، ص۱۹۸.</ref> اس کے حضرت معصومہؑ ان کے  بھائیوں اور بہنوں اور بہت سے دوسرے سادات کا ایران آنا شروع ہوا. <ref>تاریخ طبرستان و رویان و مازندران، ص۱۹۸.</ref>
===شیعی حکومت===
===شیعی حکومت===
ایران کے شہر طبرستان میں شیعی علوی حکومت کی تشکیل کی ایک وجہ سادات کو ایران کے شمال کی طرف جلب کرنا ہے. <ref>تاریخ طبرستان و رویان و مازندران/ ۱۹۸.</ref>
ایران کے شہر طبرستان میں شیعی علوی حکومت کی تشکیل کی ایک وجہ سادات کو ایران کے شمال کی طرف جلب کرنا ہے. <ref>تاریخ طبرستان و رویان و مازندران/ ۱۹۸.</ref>
==نقابت کا دائرہ==
==نقابت کا دائرہ==
سادات کی نقابت سنہ ٢٥١ق، عباسی حکومت کے زمانے جب مستعین عباسی خلیفہ تھا اور اس کے حکم سے شروع ہوئی اور اور اسے عباسی حکومت کے آئین اور تشکیلات کا جزء قرار دیا گیا. اس تشکیل میں سادات کا نام ثبت کیا گیا، اور بعض شرعی امور کا اختیار انہیں دیا گیا. <ref>لذریعه ج۱۶، ص۵۸.</ref>
سادات کی نقابت سنہ ٢٥١ق، عباسی حکومت کے زمانے جب مستعین عباسی خلیفہ تھا اور اس کے حکم سے شروع ہوئی اور اور اسے عباسی حکومت کے آئین اور تشکیلات کا جزء قرار دیا گیا. اس تشکیل میں سادات کا نام ثبت کیا گیا، اور بعض شرعی امور کا اختیار انہیں دیا گیا. <ref>لذریعہ ج۱۶، ص۵۸.</ref>
پہلا نقیب سادات، شریف ابوعبداللہ حسین بن ابی الغنائم احمد جو کہ نہرشابوسی کے نام سے مشہور تھا، وہ زید شہید اور آپکے بھتیجے یحییٰ بن عمر کی اولاد سے تھا جس نے سنہ ٢٥٠ ق میں قیام کیا. ابوعبداللہ بن حسین نے جب مستعین عباسی کی کمزوری کو دیکھا تو اس کے پاس گیا اوراسے علوی سادات کے نقابت کی تشکیل کا مشورہ دیا. اور پہلے نقیب سادات نے علوی کتاب جس کا نام الغصون فی شجرۃ بنی یاسین ہے اس کی تالیف کی. <ref>المجدی، ص۱۷۱</ref><ref>الفخری، ص۴۱</ref>
پہلا نقیب سادات، شریف ابوعبداللہ حسین بن ابی الغنائم احمد جو کہ نہرشابوسی کے نام سے مشہور تھا، وہ زید شہید اور آپکے بھتیجے یحییٰ بن عمر کی اولاد سے تھا جس نے سنہ ٢٥٠ ق میں قیام کیا. ابوعبداللہ بن حسین نے جب مستعین عباسی کی کمزوری کو دیکھا تو اس کے پاس گیا اوراسے علوی سادات کے نقابت کی تشکیل کا مشورہ دیا. اور پہلے نقیب سادات نے علوی کتاب جس کا نام الغصون فی شجرۃ بنی یاسین ہے اس کی تالیف کی. <ref>المجدی، ص۱۷۱</ref><ref>الفخری، ص۴۱</ref>
==جعلی سیادت==
==جعلی سیادت==
نقابت کی تشکیل کے بعد کچھ افراد نے جھوٹ بول کر خود کو سادات کہنا شروع کر دیا. اسی لئے علم انساب میں سید اور غیر سید کی شناخت کے لئے ایک کتاب تدوین ہوئی. ابن طباطبا علوی اصفہانی نے، منتقلہ الطالبیہ کے نام سے ایک کتاب تالیف کی اور یہ کتاب تالیف کرنے کی وجہ یہی تھی کہ جعلی سادات کو کنٹرول کیا جائے. <ref> منتقله الطالبیه، ص۳</ref>
نقابت کی تشکیل کے بعد کچھ افراد نے جھوٹ بول کر خود کو سادات کہنا شروع کر دیا. اسی لئے علم انساب میں سید اور غیر سید کی شناخت کے لئے ایک کتاب تدوین ہوئی. ابن طباطبا علوی اصفہانی نے، منتقلہ الطالبیہ کے نام سے ایک کتاب تالیف کی اور یہ کتاب تالیف کرنے کی وجہ یہی تھی کہ جعلی سادات کو کنٹرول کیا جائے. <ref> منتقلہ الطالبیہ، ص۳</ref>
==سادات کو پہچاننے کی نشانی==
==سادات کو پہچاننے کی نشانی==
تاریخ میں سادات اور علویوں کے لئے کچھ نماد اور اشعار تھے جس کی وجہ سے انکو پہچاںا جاتا تھا. علوی سادات ہونے کی نشانی یہ تھی کہ یا تو انکے نام مخصوص ڈائری جس کا نام نقابت تھا اس میں موجود تھے، یا پھر وہ اپنے لمبے بال جو چہرے کے دونوں طرف گرے ہوئے تھے ان سے پہچانے جاتے تھے. <ref>عبدالجلیل قزوینی، کتاب نقض، بی‌تا، بی‌جا، ص۶۲۹.</ref>
تاریخ میں سادات اور علویوں کے لئے کچھ نماد اور اشعار تھے جس کی وجہ سے انکو پہچاںا جاتا تھا. علوی سادات ہونے کی نشانی یہ تھی کہ یا تو انکے نام مخصوص ڈائری جس کا نام نقابت تھا اس میں موجود تھے، یا پھر وہ اپنے لمبے بال جو چہرے کے دونوں طرف گرے ہوئے تھے ان سے پہچانے جاتے تھے. <ref>عبدالجلیل قزوینی، کتاب نقض، بی‌تا، بی‌جا، ص۶۲۹.</ref>
سطر 104: سطر 104:
اگرچہ یہ قراردادی نشانیاں ہیں لیکن روائی اور تاریخی دلیل بھی موجود ہے کہ جو درج ذیل ہے.
اگرچہ یہ قراردادی نشانیاں ہیں لیکن روائی اور تاریخی دلیل بھی موجود ہے کہ جو درج ذیل ہے.
===سبز لباس===
===سبز لباس===
*بہت پہلے سے سبز لباس اہل بیت(ع) سے منسوب تھا اور اس کی دلیل شاید وہ روایت ہوں جن میں اہل بیت(ع) نے سبز لباس پہننے کی طرف اشارہ کیا ہے.
*بہت پہلے سے سبز لباس اہل بیتؑ سے منسوب تھا اور اس کی دلیل شاید وہ روایت ہوں جن میں اہل بیتؑ نے سبز لباس پہننے کی طرف اشارہ کیا ہے.


*اس روایت کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، جب پیغمبر(ص) کا نطفہ منعقد ہونے کے وقت جبرئیل نے کعبہ پر سبز رنگ کا پرچم لگایا. <ref> تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس، ج‏۱، ص:۱۸۵</ref> اور ایک اور گزارش کے مطابق حضرت محمد(ص) نے حضرت خدیجہ(س) کے ساتھ شادی کے وقت سبز رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا.<ref>الأنوار فی مولد النبی، ص۳۴۱</ref>
*اس روایت کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، جب پیغمبرؐ کا نطفہ منعقد ہونے کے وقت جبرئیل نے کعبہ پر سبز رنگ کا پرچم لگایا. <ref> تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس، ج‏۱، ص:۱۸۵</ref> اور ایک اور گزارش کے مطابق حضرت محمدؐ نے حضرت خدیجہؑ کے ساتھ شادی کے وقت سبز رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا.<ref>الأنوار فی مولد النبی، ص۳۴۱</ref>


*اسی طرح دیکھا گیا ہے کہ پیغمبر(ص) طواف کے وقت سبز لباس پہنتے تھے. <ref>الطبقات‏ الکبری، ج‏۱، ص:۳۵۰</ref>
*اسی طرح دیکھا گیا ہے کہ پیغمبرؐ طواف کے وقت سبز لباس پہنتے تھے. <ref>الطبقات‏ الکبری، ج‏۱، ص:۳۵۰</ref>


*اسی طرح پیغمبر(ص) کے لئے جنت سے دو لباس بھیجے گئے اور پیغمبر(ص) نے سبز رنگ کا لباس امام حسن(ع) کو اور سرخ رنگ کا لباس امام حسین(ع) کو دیا اور پیغمبر(ص) اور حضرت جبرئیل دونوں نے گریہ کیا. <ref> بحار، ج‏۴۴، ص:۲۴۶</ref>
*اسی طرح پیغمبرؐ کے لئے جنت سے دو لباس بھیجے گئے اور پیغمبرؐ نے سبز رنگ کا لباس امام حسنؑ کو اور سرخ رنگ کا لباس امام حسینؑ کو دیا اور پیغمبرؐ اور حضرت جبرئیل دونوں نے گریہ کیا. <ref> بحار، ج‏۴۴، ص:۲۴۶</ref>


*تاریخی گزارشات سے ملتا ہے کہ مامون نے امام رضا(ع) کی ولایت عہدی کے بعد تمام دولت مدار افراد کو حکم دیا کہ وہ کالا رنگ جو عباسیوں سے منسوب تھا اسے ختم کر کے علویوں کو سبز رنگ کا لباس دیا جائے. <ref> ترجمه تاریخ طبری، ج‏۱۳، ص:۵۶۶۰</ref>اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مامون کے زمانے سے پہلے بھی سبز رنگ سادات کے لئے منسوب تھا.
*تاریخی گزارشات سے ملتا ہے کہ مامون نے امام رضاؑ کی ولایت عہدی کے بعد تمام دولت مدار افراد کو حکم دیا کہ وہ کالا رنگ جو عباسیوں سے منسوب تھا اسے ختم کر کے علویوں کو سبز رنگ کا لباس دیا جائے. <ref> ترجمہ تاریخ طبری، ج‏۱۳، ص:۵۶۶۰</ref>اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مامون کے زمانے سے پہلے بھی سبز رنگ سادات کے لئے منسوب تھا.


ممالیک کی حکومت کے دوران (حکومت: ٦٤٨-٩٢٣ق) ملک اشرف مملوکی نے سادات کی پہچان اور انکی حرمت کا خیال رکھنے کے لئے حکم دیا کہ ان کے سروں پر سبز رنگ کی نشانی رکھی جائے.<ref>اشراف مکه، ص۲۶</ref>
ممالیک کی حکومت کے دوران (حکومت: ٦٤٨-٩٢٣ق) ملک اشرف مملوکی نے سادات کی پہچان اور انکی حرمت کا خیال رکھنے کے لئے حکم دیا کہ ان کے سروں پر سبز رنگ کی نشانی رکھی جائے.<ref>اشراف مکہ، ص۲۶</ref>
===کالا عمامہ===
===کالا عمامہ===
سید علماء اپنے سر پر کالا عمامہ رکھتے ہیں، اس کالے عمامے کے بارے میں درج ذیل گزارش موجود ہیں:
سید علماء اپنے سر پر کالا عمامہ رکھتے ہیں، اس کالے عمامے کے بارے میں درج ذیل گزارش موجود ہیں:


*امام صادق(ع) نے فرمایا: جس دن پیغمبر(ص) نے مکہ کو فتح کیا اور مسجد الحرام میں داخل ہوئے تو آپ(ص) کے سر پر کالا عمامہ تھا.<ref>وسائل الشیعه ج۳ ص۳۷۹ ح ۱۰ باب ۳۰</ref>
*امام صادقؑ نے فرمایا: جس دن پیغمبرؐ نے مکہ کو فتح کیا اور مسجد الحرام میں داخل ہوئے تو آپؐ کے سر پر کالا عمامہ تھا.<ref>وسائل الشیعہ ج۳ ص۳۷۹ ح ۱۰ باب ۳۰</ref>
*عبداللہ بن سلیمان اپنے والد گرامی سے نقل کرتا ہے: امام زین العابدین(ع) اس حالت میں مسجد میں داخل ہوئے جب آپ(ع) کے سر پر کالے رنگ کا عمامہ تھا.<ref>وسائل الشیعه ج۳، ص۳۷۸ ح ۹ </ref><ref>سیر اعلام النبلاء ج۱، ص۳۷۲</ref><ref>سیره ابن کثیر، ج۴، ص۷۸</ref>
*عبداللہ بن سلیمان اپنے والد گرامی سے نقل کرتا ہے: امام زین العابدینؑ اس حالت میں مسجد میں داخل ہوئے جب آپؑ کے سر پر کالے رنگ کا عمامہ تھا.<ref>وسائل الشیعہ ج۳، ص۳۷۸ ح ۹ </ref><ref>سیر اعلام النبلاء ج۱، ص۳۷۲</ref><ref>سیرہ ابن کثیر، ج۴، ص۷۸</ref>


بعض کا عقیدہ ہے کہ صفوی شاہ، نے سادات کے لئے کالے عمامے کی نشانی رکھی، تا کہ وہ اپنے جد امام حسین(ع) کی مظلومیت پر ہمیشہ عزادار رہیں، <ref>تاریخ مذهبی قم علی اصغر فقیهی ۱۱۵</ref> لیکن بعض گزارش کے مطابق سید رضی طالبیین کے درمیان وہ پہلا فرد تھا جس نے کالے رنگ کی علامت استعمال کی: ''وھو اول طالبی جعل علیہ السواد''. <ref>ابن عنبه، عمدالطالب، ج1، 188-189 </ref><ref>الغدیر، ج۳، ص۲۹۳</ref><ref>[٣٣معجم رجال الحدیث، ج۱۷، ص۲۴.</ref>
بعض کا عقیدہ ہے کہ صفوی شاہ، نے سادات کے لئے کالے عمامے کی نشانی رکھی، تا کہ وہ اپنے جد امام حسینؑ کی مظلومیت پر ہمیشہ عزادار رہیں، <ref>تاریخ مذہبی قم علی اصغر فقیہی ۱۱۵</ref> لیکن بعض گزارش کے مطابق سید رضی طالبیین کے درمیان وہ پہلا فرد تھا جس نے کالے رنگ کی علامت استعمال کی: ''وھو اول طالبی جعل علیہ السواد''. <ref>ابن عنبہ، عمدالطالب، ج1، 188-189 </ref><ref>الغدیر، ج۳، ص۲۹۳</ref><ref>[٣٣معجم رجال الحدیث، ج۱۷، ص۲۴.</ref>


==خاص فقہی احکام==
==خاص فقہی احکام==
سادات کے لئے فقہ میں بعض خاص احکام موجود ہیں. خمس کا کچھ حصہ فقیر سادات سے متعلق ہے جسے [[سہم سادات]] کہتے ہیں. اور غیر سید افراد سید افراد کو زکات نہیں دے سکتے.<ref>نجفی، ج۱۵، ص۴۰۶ـ۴۱۵، ج۱۶، ص۱۰۴</ref> اور مسلمانوں کے درمیان مشہور روایات، میں اس منع کی دلیل، انکے اعلیٰ مقام کی وجہ سے ہے.<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج۴، ص۵۷ به بعد</ref>
سادات کے لئے فقہ میں بعض خاص احکام موجود ہیں. خمس کا کچھ حصہ فقیر سادات سے متعلق ہے جسے [[سہم سادات]] کہتے ہیں. اور غیر سید افراد سید افراد کو زکات نہیں دے سکتے.<ref>نجفی، ج۱۵، ص۴۰۶ـ۴۱۵، ج۱۶، ص۱۰۴</ref> اور مسلمانوں کے درمیان مشہور روایات، میں اس منع کی دلیل، انکے اعلیٰ مقام کی وجہ سے ہے.<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ج۴، ص۵۷ بہ بعد</ref>
فقہی نظر میں، سادات کے احکام ان کے لئے ہیں جن کے والد کا نسب ہاشم بن عبدمناف سے ملتا ہو اور اگر کسی کی والدہ سیدہ ہو تو، یہ احکام اس کے لئے نہیں ہیں.
فقہی نظر میں، سادات کے احکام ان کے لئے ہیں جن کے والد کا نسب ہاشم بن عبدمناف سے ملتا ہو اور اگر کسی کی والدہ سیدہ ہو تو، یہ احکام اس کے لئے نہیں ہیں.


==سادات کا شجرہ نامہ==  
==سادات کا شجرہ نامہ==  
کسی بھی خاندان کا شجرہ نامہ یا نسب نامہ اس کے والدین اور نیاکان کے نام سے ہوتا ہے جیسے ایک درخت کو دیکھا جائے کہ اس کی اصل جڑ ہے، اور آگے سے اس کی اولاد اور اولاد وہ سب اس کی شاخیں ہیں.<ref>لغت نامه دهخدا، مادّه شجره نامه </ref> جہاں تک کہ ہمیشہ کوشش کی گئی ہے کہ سادات کی اصلیت مشخص ہو، اسی لئے سادات کی جہت معین کرنے کے لئے شجرہ نامہ تدوین کیا جاتا ہے. اور یہ شجرہ نامہ ہر ایک سید کے پاس ہوتا ہے. مثال کے طور پر رضوی سادات کے متعلق جو شجرہ نامہ ہے وہ آستان قدس رضوی کے موزئیم میں رکھا گیا ہے. <ref>http://aqlibrary.ir/Old/index.php?module=TWArticles&file=index&func=view_pubarticles&did=1153&pid=5</ref>
کسی بھی خاندان کا شجرہ نامہ یا نسب نامہ اس کے والدین اور نیاکان کے نام سے ہوتا ہے جیسے ایک درخت کو دیکھا جائے کہ اس کی اصل جڑ ہے، اور آگے سے اس کی اولاد اور اولاد وہ سب اس کی شاخیں ہیں.<ref>لغت نامہ دہخدا، مادّہ شجرہ نامہ </ref> جہاں تک کہ ہمیشہ کوشش کی گئی ہے کہ سادات کی اصلیت مشخص ہو، اسی لئے سادات کی جہت معین کرنے کے لئے شجرہ نامہ تدوین کیا جاتا ہے. اور یہ شجرہ نامہ ہر ایک سید کے پاس ہوتا ہے. مثال کے طور پر رضوی سادات کے متعلق جو شجرہ نامہ ہے وہ آستان قدس رضوی کے عجائب گھر میں رکھا گیا ہے. <ref>http://aqlibrary.ir/Old/index.php?module=TWArticles&file=index&func=view_pubarticles&did=1153&pid=5</ref>


==سادات کا احترام==
==سادات کا احترام==
پیغمبر(ص) سے منسوب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں کی نگاہ میں سادات کا خاص احترام رہا ہے. جیسے کہ ابودلف نے اپنی عمر کے آخری حصے میں کچھ سادات کو بلا کر انکو کچھ رقم ہدیہ کی تھی اور ان سے درخواست کی کہ پیغمبر(ص) تک اپنا شجرہ نامہ لکھ کر اسے دیں تا کہ وہ اسے اپنے کفن میں رکھ لے.<ref>وفیات الاعیان، ج3، ص240-241</ref> جب تاج الدین آوجی کے دشمن اسے قتل کرنے کے لئے آئے تو کیونکہ ان کا حاکم سادات کو قتل نہیں کرتا تھا اس لئے اس کے دشمنوں نے اس کے شجرہ نامہ کو جعلی قرار دیا اور اس طریقے سے حاکم سے اس کے قتل کا حکم لیا. <ref>القاشانی، تاریخ اولجایتو، ص۱۳۱-</ref>
پیغمبرؐ سے منسوب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں کی نگاہ میں سادات کا خاص احترام رہا ہے. جیسے کہ ابودلف نے اپنی عمر کے آخری حصے میں کچھ سادات کو بلا کر انکو کچھ رقم ہدیہ کی تھی اور ان سے درخواست کی کہ پیغمبرؐ تک اپنا شجرہ نامہ لکھ کر اسے دیں تا کہ وہ اسے اپنے کفن میں رکھ لے.<ref>وفیات الاعیان، ج3، ص240-241</ref> جب تاج الدین آوجی کے دشمن اسے قتل کرنے کے لئے آئے تو کیونکہ ان کا حاکم سادات کو قتل نہیں کرتا تھا اس لئے اس کے دشمنوں نے اس کے شجرہ نامہ کو جعلی قرار دیا اور اس طریقے سے حاکم سے اس کے قتل کا حکم لیا. <ref>القاشانی، تاریخ اولجایتو، ص۱۳۱-</ref>




سطر 139: سطر 139:
</div>
</div>


[[زمرہ:سادات]]
 


[[fa:سادات]]
[[fa:سادات]]
سطر 145: سطر 145:
[[en:Sayyid]]
[[en:Sayyid]]
[[es:Sayyed]]
[[es:Sayyed]]
[[زمرہ:سادات]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم