مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 175: سطر 175:
*امام علی کی حکومت کے دور حکومت سے ہی شیعیان علی کا کشتار شروع  ہو گیا تھا ۔  
*امام علی کی حکومت کے دور حکومت سے ہی شیعیان علی کا کشتار شروع  ہو گیا تھا ۔  
*معاویہ  [[بسر بن ارطاة]]، [[سفیان بن عوف غامدی]] و [[ضحاک بن قیس]] کو عراق اور [[حجاز]] بھیجا اور ان سے تقاضا کیا کہ جہاں شیعہ  پاؤ انہیں  قتل کر دو۔
*معاویہ  [[بسر بن ارطاة]]، [[سفیان بن عوف غامدی]] و [[ضحاک بن قیس]] کو عراق اور [[حجاز]] بھیجا اور ان سے تقاضا کیا کہ جہاں شیعہ  پاؤ انہیں  قتل کر دو۔
*مغیره  سال ۴۱ سے  ۴۹ یا ۵۰ تک والیئ  کوفہ رہا اور اس نے شیعوں کی نسبت تسامح سے کام لیتا تھا ۔اس طرح کوفہ کے سیاسی فضا میں آرام اور سکون تھا ۔ مغیره کی وفات کے بعد معاویہ نے  بصرے کے والی زیاد بن ابیہ کو کوفہ کی امارت بھی دے دی ۔اس نے آتے ہی ان اسی (80) افراد کے ہاتھ کاٹ دئے  جنہوں نے اسکی بیعت نہیں کی تھی ۔ [[مسلم بن زیمر]] و [[عبدالله بن نجی]] از شیعیانی بودند که به دست او [[شهید]] شدند. امام حسین در نامه‌ای که در پی شهادت حُجر برای معاویہ فرستاد، از شهادت آنان نیز یاد کرد.<ref>محمد بن حبيب أبو جعفر البغدادي (المتوفى: 245هـ)، المحبر،اسماء المصلبین الاشراف 479،طبع دار الآفاق الجديدة، بيروت</ref>
*مغیره  سال ۴۱ سے  ۴۹ یا ۵۰ تک والیئ  کوفہ رہا اور اس نے شیعوں کی نسبت تسامح سے کام لیتا تھا ۔اس طرح کوفہ کے سیاسی فضا میں آرام اور سکون تھا ۔ مغیره کی وفات کے بعد معاویہ نے  بصرے کے والی زیاد بن ابیہ کو کوفہ کی امارت بھی دے دی ۔اس نے آتے ہی ان اسی (80) افراد کے ہاتھ کاٹ دئے  جنہوں نے اسکی بیعت نہیں کی تھی ۔ [[مسلم بن زیمر]] اور [[عبدالله بن نجی]] ان شیعوں میں سے ہیں جو اس کے ہاتھوں شہید ہوئے . امام حسین حجر کی شہادت کے بعد معاویہ کو خط لکھا جس میں اسکی مظلومانہ شہادت کا تذکرہ کیا ۔<ref>محمد بن حبيب أبو جعفر البغدادي (المتوفى: 245هـ)، المحبر،اسماء المصلبین الاشراف 479،طبع دار الآفاق الجديدة، بيروت</ref>
*کوفہ سمیت پورے عراق کے شیعوں کی سرکوبی کا حکم زیاد کو دیا گیا تھا ۔  ابن اعثم کہتا ہے : وہ مسلسل شیعوں کے تعقب میں رہتا جہاں انہیں انہیں قتل کرتا اس طرح بہت سے شیعہ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے ۔لوگوں کے ہاتھ و پاؤں  کاٹ دیتا اور آنکھیں نکال دیتا ۔البتہ معاویہ نے بھی شیعوں کی ایک تعداد کو قتل کیا ۔ منقول ہوا ہے معاویہ نے خود دیا کہ شیعوں کی ایک جماعت کو صولی دیا جائے ۔  زیاد شیعیوں کو مسجد میں جمع کرتا اور انہیں کہا جاتا کہ علی سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ امام حسن نے شیعوں کے ساتھ زیاد کے اس رویے کی شکایت کی لیکن  معاویہ نے اسی طرح اپنے عمال کو  لکھا:
*کوفہ سمیت پورے عراق کے شیعوں کی سرکوبی کا حکم زیاد کو دیا گیا تھا ۔  ابن اعثم کہتا ہے : وہ مسلسل شیعوں کے تعقب میں رہتا جہاں انہیں انہیں قتل کرتا اس طرح بہت سے شیعہ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے ۔لوگوں کے ہاتھ و پاؤں  کاٹ دیتا اور آنکھیں نکال دیتا ۔البتہ معاویہ نے بھی شیعوں کی ایک تعداد کو قتل کیا ۔ منقول ہوا ہے معاویہ نے خود دیا کہ شیعوں کی ایک جماعت کو صولی دیا جائے ۔  زیاد شیعیوں کو مسجد میں جمع کرتا اور انہیں کہا جاتا کہ علی سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ امام حسن نے شیعوں کے ساتھ زیاد کے اس رویے کی شکایت کی لیکن  معاویہ نے اسی طرح اپنے عمال کو  لکھا:
::تمہارے درمیان جو بھی علی سے دوستی کا متہم ہے اسے اپنے درمیان سے ہٹا دو حتاکہ اگر اس کام کیلیے پتھروں کے نیچے سے حدس اور بینہ ہی حاصل کر پڑے ۔
::تمہارے درمیان جو بھی علی سے دوستی کا متہم ہے اسے اپنے درمیان سے ہٹا دو حتاکہ اگر اس کام کیلیے پتھروں کے نیچے سے حدس اور بینہ ہی حاصل کر پڑے ۔
گمنام صارف