مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 116: سطر 116:
::معاویہ اور اسکے بعد امیوں کے دور حکومت میں علی پر لعن اور دشنام درازی ایک متداول اور رائج رسم تھی یہانتک کہ [[عمر بن عبدالعزیز]] کے دور میں اس کا خاتمہ ہوا۔ <ref>سیوطی، تاریخ الخلفاء، ص ۲۴۳</ref> چنانچہ جب [[مروان بن حکم]] سے سوال کیا گیا کہ منبروں پر علی کو ناسزا کہا جاتا ہے ؟اس نے جواب دیا :بنی امیہ کی حکومت علی کو گالیاں دئے بغیر استوار نہیں رہ سکتی ہے ۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص ۱۸۴ ؛ {{حدیث|عَن عمر بن عَلی قَالَ: قَالَ مروان لعلی بن الْحُسَین: ما کانَ أحد أکف عَن صاحبنا من صاحبکم. قَالَ: فلم تشتمونه عَلَی المنابر؟!! قَالَ: لا یستقیم لنا هذا إلا بهذا}}</ref> معاویہ کہتا تھا: علی پر لعن و سب اس طرح پھیل جانا چاہئے کہ بچے اسی شعار کے ساتھ بڑے ہوں اور جوان اسی کے ساتھ بوڑھے ہوں۔کوئی شخص اسکی ایک بھی  فضیلت نقل نہ کرے ۔ <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۵۷؛ العمانی، النصایح الکافیہ، ص ۷۲</ref> معاویہ نے [[سمرة بن جندب]] کو چار لاکھ دینار دئے کہ وہ کہے :{{حدیث|و هو الد الخصام}}بقرہ 204 علی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۳۶۱</ref> اس نے [[صحابہ]] اور [[تابعین]] کی ایک جماعت بنائی جو علی کی مذمت میں روایات کو جعل کرتے تھے ۔ ان میں سے [[ابوہریره]]، [[عمرو بن عاص]]، [[مغیره بن شعبہ]] اور [[عروه بن زبیر]] تھے ۔وہ خطبے کے آخر میں علی پر لعن کرتا اور اگر اسکے والی ایسا نہ کرتے تو انہیں عزل کر دیتا ۔معاشرے میں اس قدر خوف ہراس پیدا کر دیا کہ لوگ اپنے بیٹوں کے نام علی نہیں  رکھتے تھے۔
::معاویہ اور اسکے بعد امیوں کے دور حکومت میں علی پر لعن اور دشنام درازی ایک متداول اور رائج رسم تھی یہانتک کہ [[عمر بن عبدالعزیز]] کے دور میں اس کا خاتمہ ہوا۔ <ref>سیوطی، تاریخ الخلفاء، ص ۲۴۳</ref> چنانچہ جب [[مروان بن حکم]] سے سوال کیا گیا کہ منبروں پر علی کو ناسزا کہا جاتا ہے ؟اس نے جواب دیا :بنی امیہ کی حکومت علی کو گالیاں دئے بغیر استوار نہیں رہ سکتی ہے ۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص ۱۸۴ ؛ {{حدیث|عَن عمر بن عَلی قَالَ: قَالَ مروان لعلی بن الْحُسَین: ما کانَ أحد أکف عَن صاحبنا من صاحبکم. قَالَ: فلم تشتمونه عَلَی المنابر؟!! قَالَ: لا یستقیم لنا هذا إلا بهذا}}</ref> معاویہ کہتا تھا: علی پر لعن و سب اس طرح پھیل جانا چاہئے کہ بچے اسی شعار کے ساتھ بڑے ہوں اور جوان اسی کے ساتھ بوڑھے ہوں۔کوئی شخص اسکی ایک بھی  فضیلت نقل نہ کرے ۔ <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۵۷؛ العمانی، النصایح الکافیہ، ص ۷۲</ref> معاویہ نے [[سمرة بن جندب]] کو چار لاکھ دینار دئے کہ وہ کہے :{{حدیث|و هو الد الخصام}}بقرہ 204 علی کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ <ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۳۶۱</ref> اس نے [[صحابہ]] اور [[تابعین]] کی ایک جماعت بنائی جو علی کی مذمت میں روایات کو جعل کرتے تھے ۔ ان میں سے [[ابوہریره]]، [[عمرو بن عاص]]، [[مغیره بن شعبہ]] اور [[عروه بن زبیر]] تھے ۔وہ خطبے کے آخر میں علی پر لعن کرتا اور اگر اسکے والی ایسا نہ کرتے تو انہیں عزل کر دیتا ۔معاشرے میں اس قدر خوف ہراس پیدا کر دیا کہ لوگ اپنے بیٹوں کے نام علی نہیں  رکھتے تھے۔
* ''' [[حجر بن عدی]] اور اسکے اصحاب کی شہادت''': جب [[مغیره بن شعبہ|مغیره]] اور دوسرے لوگ [[کوفہ]] میں منبر پر علی کو لعن کرتے تھے  ، [[حجر بن عدی|حجر بن عدی کندی]] اور [[عمرو بن حمق خزاعی]] اور انکے ساتھی کھڑے ہو جاتے اور انکی لعن کو انکی طرف نسبت دیتے اور اس کے متعلق بات کرتے ۔مغیره کے بعد [[زیاد بن ابیہ]] حاکم کوفہ بنا۔وہ انکی گرفتاری کے در پے ہوا ۔ عمرو بن حمق خزاعی اور اسکے ساتھ چند افراد  [[موصل]] فرار کر گئے جبکہ حجر بن عدی  ۱۳ مردوں کے ساتھ اسیر ہو گیا اور انہیں معاویہ کی طرف روانہ کیا۔  زیاد نے معاویہ کو خط میں لکھا:ابو تراب علی کی کنیت ،پر لعن کرنے والے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں  اور  والیوں پر دروغ باندھتے ہیں اس وجہ سے یہ اطاعت سے خارج ہو گئے ہیں ۔جب یہ اسیر [[مرج عذراء]] پہنچیں یہاں سے دمشق چند میل دور رہ گیا تھا تو معاویہ نے حکم دیا کہ انکی گردنیں اڑا دی جائیں ۔6 افراد کسی وساطت سے بچ گئے اور باقی 7افراد : [[حجر بن عدی|حجر بن عدی کندی]]، [[شریک بن شداد حضرمی]]، [[صیفی بن فسیل شیبانی]]، [[قبیصہ ابن ضبیعہ عبسی]]، [[محرز بن شہاب تمیمی]]، [[کدام بن حیان عنزی]] کی گردنیں اڑا دی گئیں۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، صص۱۶۲-۱۶۳؛ اگرچہ یعقوبی نے افراد کی تعداد سات بیان کی ہے اور نام چھ افراد کے ذکر کئے ہے۔</ref> [[عبدالرحمان بن حسان عنزی]].<ref> الطبری، تاریخ الطبری، ج۴، ص۲۰۷؛ طبری نے  ۷ افراد کے نام ذکر کیے ہیں  محرز بن شہاب کو تمیمی کی بجائے  «سعدی منقری» کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔.</ref>
* ''' [[حجر بن عدی]] اور اسکے اصحاب کی شہادت''': جب [[مغیره بن شعبہ|مغیره]] اور دوسرے لوگ [[کوفہ]] میں منبر پر علی کو لعن کرتے تھے  ، [[حجر بن عدی|حجر بن عدی کندی]] اور [[عمرو بن حمق خزاعی]] اور انکے ساتھی کھڑے ہو جاتے اور انکی لعن کو انکی طرف نسبت دیتے اور اس کے متعلق بات کرتے ۔مغیره کے بعد [[زیاد بن ابیہ]] حاکم کوفہ بنا۔وہ انکی گرفتاری کے در پے ہوا ۔ عمرو بن حمق خزاعی اور اسکے ساتھ چند افراد  [[موصل]] فرار کر گئے جبکہ حجر بن عدی  ۱۳ مردوں کے ساتھ اسیر ہو گیا اور انہیں معاویہ کی طرف روانہ کیا۔  زیاد نے معاویہ کو خط میں لکھا:ابو تراب علی کی کنیت ،پر لعن کرنے والے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں  اور  والیوں پر دروغ باندھتے ہیں اس وجہ سے یہ اطاعت سے خارج ہو گئے ہیں ۔جب یہ اسیر [[مرج عذراء]] پہنچیں یہاں سے دمشق چند میل دور رہ گیا تھا تو معاویہ نے حکم دیا کہ انکی گردنیں اڑا دی جائیں ۔6 افراد کسی وساطت سے بچ گئے اور باقی 7افراد : [[حجر بن عدی|حجر بن عدی کندی]]، [[شریک بن شداد حضرمی]]، [[صیفی بن فسیل شیبانی]]، [[قبیصہ ابن ضبیعہ عبسی]]، [[محرز بن شہاب تمیمی]]، [[کدام بن حیان عنزی]] کی گردنیں اڑا دی گئیں۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، صص۱۶۲-۱۶۳؛ اگرچہ یعقوبی نے افراد کی تعداد سات بیان کی ہے اور نام چھ افراد کے ذکر کئے ہے۔</ref> [[عبدالرحمان بن حسان عنزی]].<ref> الطبری، تاریخ الطبری، ج۴، ص۲۰۷؛ طبری نے  ۷ افراد کے نام ذکر کیے ہیں  محرز بن شہاب کو تمیمی کی بجائے  «سعدی منقری» کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔.</ref>
::حجر بن عدی اور اسکے ساتھیوں کی شہادت کی خبر [[امام حسین]](ع) کیلئے نہایت گراں گزری لہذا آپ نے معاویہ کو ایک خط میں اس خشن آمیز رفتار اور اسکے قتل پر بہت سخت رد عمل کا اظہار کیا ۔<ref> دینوری، ص۲۲۳ـ۲۲۴؛ نیز رجوع کنید به طبری، ج۵، ص۲۷۹؛ کشی، ص۹۹</ref>
::[[عائشہ بنت  ابوبکر|عائشہ]] نے بھی اس کام پر سخت نکتہ چینی کی تو معاویہ نے اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں امت کی اصلاح تھی۔عائشہ نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا:
:::<font color=blue>{{حدیث|سمعت [[رسول اکرم|رسول الله]] (صلی الله علیه و آله) یقول سیقتل [[مرج عذراء|بعذراء]] اناس یغضب الله لهم و اهل السماء}}</font><ref>سیوطی، الجامع الصغیر، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، دارالفکر، ج۱۲، ص۲۲۶؛ الصفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۱، ص۲۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۸، ص۱۲۴.</ref> میں نے رسول اللہ سے سنا تھا کہ عنقریب لوگ عذراء میں قتل ہونگے  اور اہل آسمان اور خدا انکے قتل کی وجہ سے خشم آور ہونگے ۔
<!--
<!--
:: [[امام حسین]](ع) کیلئے یہ خبر  بسیار گران آمد و در نامه‌ای به معاویہ، یکی از زشتی‌های رفتار او را کشتن حجر قلمداد کرد.<ref> دینوری، ص۲۲۳ـ۲۲۴؛ نیز رجوع کنید به طبری، ج۵، ص۲۷۹؛ کشی، ص۹۹</ref>
::[[حسن بصری]] می گوید: معاویہ میں ایسی چار خصلتیں ہیں کہ ان میں ہر ایک معاویہ ہلاکت کیلئے کافی ہے :
::[[عایشه دختر ابوبکر|عایشه]] نیز بدین کار معاویہ اعتراض کرد و وقتی معاویہ علت کار خود را صلاح امت ذکر کرد، عایشه گفت:
:::{{حدیث|سمعت [[رسول اکرم|رسول الله]] (صلی الله علیه و آله) یقول سیقتل [[مرج عذراء|بعذراء]] اناس یغضب الله لهم و اهل السماء|ترجمہ= شنیدم که پیامبر(ص) می گوید: پس از من مردمانی در [[مرج عذراء|عذراء]] کشته می‌شوند که خداوند متعال و اهل آسمان از قتل ایشان به خشم می‌آیند.<ref>سیوطی، الجامع الصغیر، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینه دمشق، دارالفکر، ج۱۲، ص۲۲۶؛ الصفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۱، ص۲۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۸، ص۱۲۴.</ref>}}
::[[حسن بصری]] می گوید: معاویہ چهار خصلت داشت که هریک از آنها برای هلاکت بس است:
# نخست، سوار شدنش بر گرده مسلمانان با شمشیر به گونه‌ای که بدون مشورت، به امارت رسید در حالی که صحابه بافضیلت همچنان زنده بودند.
# نخست، سوار شدنش بر گرده مسلمانان با شمشیر به گونه‌ای که بدون مشورت، به امارت رسید در حالی که صحابه بافضیلت همچنان زنده بودند.
# دوم، جانشین نمودن فرزند دائم الخمرش که حریر می‌پوشید و تنبور می‌زد.
# دوم، جانشین نمودن فرزند دائم الخمرش که حریر می‌پوشید و تنبور می‌زد.
گمنام صارف