گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شیعہ
imported>Mabbassi م (←شیعہ) |
imported>Mabbassi م (←شیعہ) |
||
سطر 119: | سطر 119: | ||
::[[عائشہ بنت ابوبکر|عائشہ]] نے بھی اس کام پر سخت نکتہ چینی کی تو معاویہ نے اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں امت کی اصلاح تھی۔عائشہ نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا: | ::[[عائشہ بنت ابوبکر|عائشہ]] نے بھی اس کام پر سخت نکتہ چینی کی تو معاویہ نے اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں امت کی اصلاح تھی۔عائشہ نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا: | ||
:::<font color=blue>{{حدیث|سمعت [[رسول اکرم|رسول الله]] (صلی الله علیه و آله) یقول سیقتل [[مرج عذراء|بعذراء]] اناس یغضب الله لهم و اهل السماء}}</font><ref>سیوطی، الجامع الصغیر، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، دارالفکر، ج۱۲، ص۲۲۶؛ الصفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۱، ص۲۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۸، ص۱۲۴.</ref> میں نے رسول اللہ سے سنا تھا کہ عنقریب لوگ عذراء میں قتل ہونگے اور اہل آسمان اور خدا انکے قتل کی وجہ سے خشم آور ہونگے ۔ | :::<font color=blue>{{حدیث|سمعت [[رسول اکرم|رسول الله]] (صلی الله علیه و آله) یقول سیقتل [[مرج عذراء|بعذراء]] اناس یغضب الله لهم و اهل السماء}}</font><ref>سیوطی، الجامع الصغیر، ج۲، ص۶۱؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، دارالفکر، ج۱۲، ص۲۲۶؛ الصفدی، الوافی بالوفیات، ج۱۱، ص۲۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۱۸، ص۱۲۴.</ref> میں نے رسول اللہ سے سنا تھا کہ عنقریب لوگ عذراء میں قتل ہونگے اور اہل آسمان اور خدا انکے قتل کی وجہ سے خشم آور ہونگے ۔ | ||
::[[حسن بصری]] می گوید: معاویہ میں ایسی چار خصلتیں ہیں کہ ان میں ہر ایک معاویہ کی ہلاکت کیلئے کافی ہے : | |||
# پہلی: کسی سے مشورے کے بغیر تلوار کے زور پر مسلمانوں کی گردنوں پر سوار ہو جانا جبکہ اس سے با فضیلت صحابہ موجود تھے ۔ | |||
# دوسری:اپنے دائم الخمر بیٹے کو جانشین بنانا کہ جو ہمیشہ ریشم پہنتا اور تنبور میں مشغول رہتا۔ | |||
# تیسری: [[زیاد بن ابیہ|زیاد]] کو اپنا بھائی کہنا جبکہ رسول خدا نے فرمایا تھا : {{حدیث|الولد للفراش و للعاہر الحجر}}ولد صاحب فراش کا ہے زنا کار کیلئے صرف پتھر ہیں ۔ | |||
# چوتھی: حجر کا قتل .<ref>ابن الاثیر، الکامل فی التاریخ، ج۳، بیروت: دار صادر، ۱۳۸۶ق/۱۹۶۶م.، ص۴۸۷.</ref> [اس وقت دو مرتبہ کہا :] ہائے افسوس حجر اور اس کے ساتھیوں پر۔ <ref>الطبری، تاریخ الطبری، ج۴، بیروت: مؤسسہ الاعلمی، ص۲۰۸.</ref> | |||
* '''شیعوں پر سختی اور دباؤ ''':شام کے مقابلے میں معاویہ کی سیاست عراق کے شیعوں کی نسبت کارساز نہیں ہو سکی تھی۔ اس لئے اس نے قتل اور شکنجے دینے کے راستے کو اپنایا۔ امویوں نے اپنے دور میں شیعوں کیلئے ترابیہ کی اصطلاح رائج کی تھی۔ | |||
::امام علی کی حکومت کے دور حکومت سے ہی شیعیان علی کا کشتار شروع ہو گیا تھا ۔ | |||
<!-- | <!-- | ||
معاویہ، [[بسر بن ارطاة]]، [[سفیان بن عوف غامدی]] و [[ضحاک بن قیس]] را به [[عراق]] و [[حجاز]] فرستاد و از آنان خواست، هر جا شیعه یافتند، بکشند. | |||
::مغیره از سال ۴۱ تا ۴۹ یا ۵۰ والی کوفه بود. وی با شیعیان به تسامح رفتار میکرد و با این روش، فضای سیاسی را آرام نگه داشت. پس از مرگ مغیره، معاویہ به زیاد بن ابیه که والی بصره بود، امارت کوفه را هم سپرد. او در اقدام نخست، دست ۸۰ تن از کسانی را که با او بیعت نکردند، قطع کرد. [[مسلم بن زیمر]] و [[عبدالله بن نجی]] از شیعیانی بودند که به دست او [[شهید]] شدند. امام حسین در نامهای که در پی شهادت حُجر برای معاویہ فرستاد، از شهادت آنان نیز یاد کرد.{{مدرک}} | ::مغیره از سال ۴۱ تا ۴۹ یا ۵۰ والی کوفه بود. وی با شیعیان به تسامح رفتار میکرد و با این روش، فضای سیاسی را آرام نگه داشت. پس از مرگ مغیره، معاویہ به زیاد بن ابیه که والی بصره بود، امارت کوفه را هم سپرد. او در اقدام نخست، دست ۸۰ تن از کسانی را که با او بیعت نکردند، قطع کرد. [[مسلم بن زیمر]] و [[عبدالله بن نجی]] از شیعیانی بودند که به دست او [[شهید]] شدند. امام حسین در نامهای که در پی شهادت حُجر برای معاویہ فرستاد، از شهادت آنان نیز یاد کرد.{{مدرک}} | ||
::مأموریت زیاد، سرکوبی شیعیان در کوفه و سراسر عراق بود. ابن اعثم میگوید: او پیوسته در پی شیعیان بود و هر کجا آنان را مییافت میکشت و شمار زیادی را کشت. او دست و پای مردم را قطع و چشمانشان را کور میکرد. البته خود معاویہ نیز جماعتی از شیعیان را کشت. نقل شده است معاویہ خود دستور داد گروهی از شیعه را به دار آویزند. زیاد شیعیان را در مسجد جمع میکرد تا از علی اظهار بیزاری کنند. امام حسن در نامهای به معاویہ به رفتار زیاد اعتراض کرد. معاویہ همچنین به عمال خود نوشت:{{مدرک}} | ::مأموریت زیاد، سرکوبی شیعیان در کوفه و سراسر عراق بود. ابن اعثم میگوید: او پیوسته در پی شیعیان بود و هر کجا آنان را مییافت میکشت و شمار زیادی را کشت. او دست و پای مردم را قطع و چشمانشان را کور میکرد. البته خود معاویہ نیز جماعتی از شیعیان را کشت. نقل شده است معاویہ خود دستور داد گروهی از شیعه را به دار آویزند. زیاد شیعیان را در مسجد جمع میکرد تا از علی اظهار بیزاری کنند. امام حسن در نامهای به معاویہ به رفتار زیاد اعتراض کرد. معاویہ همچنین به عمال خود نوشت:{{مدرک}} |