مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 107: سطر 107:


::بصرہ کے خوارج  نیز کوفہ کے خوارج کی مانند کبھی کبھی شورشیں بپا کرتے  تھے۔ وہاں  سال ۴۱ میں  سہم بن غالب اور خطیم باہلی کی قیادت میں قیام کیا ۔اموی حکمران  ابن عامر نے انہیں سرکوب کیا ۔ ابن عامر کو خوارج کے ساتھ نرم برتاؤ کرنے کی وجہ سے معاویہ کی  جانب سے برطرف ہونا پڑا۔  سال ۴۵ میں زیاد بن ابیہ بصرے کا حکمران بنا۔اس نے خوارج کے مقابلے میں سخت گیرانہ سیاست اختیار کی ۔  سال ۵۳ میں زیاد کے مرنے کے بعد خوارج کی سرگرمیاں پھر نئے سرے سے شروع ہوئیں لیکن سال55 ھ میں  عبید اللہ بن زیاد کے حاکم بننے کے بعداس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں زندانی اور قتل کیا ۔
::بصرہ کے خوارج  نیز کوفہ کے خوارج کی مانند کبھی کبھی شورشیں بپا کرتے  تھے۔ وہاں  سال ۴۱ میں  سہم بن غالب اور خطیم باہلی کی قیادت میں قیام کیا ۔اموی حکمران  ابن عامر نے انہیں سرکوب کیا ۔ ابن عامر کو خوارج کے ساتھ نرم برتاؤ کرنے کی وجہ سے معاویہ کی  جانب سے برطرف ہونا پڑا۔  سال ۴۵ میں زیاد بن ابیہ بصرے کا حکمران بنا۔اس نے خوارج کے مقابلے میں سخت گیرانہ سیاست اختیار کی ۔  سال ۵۳ میں زیاد کے مرنے کے بعد خوارج کی سرگرمیاں پھر نئے سرے سے شروع ہوئیں لیکن سال55 ھ میں  عبید اللہ بن زیاد کے حاکم بننے کے بعداس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں زندانی اور قتل کیا ۔
*====عراق سے باہر کے سیاسی حالات ====:
===عراق سے باہر کے سیاسی حالات ===
عراق سے باہر کے سیاسی حالات نے معاویہ کیلئے کوئی خاص مشکلات پیدا نہیں کیں ۔والیان کسی اعتراض کے روبرو ہوئے بغیر اپنی حکومتیں کرتے رہے ۔  عمرو بن عاص نے مصر، دو سال حکومت کی اور  سال ۶۳ میں مر گیا پھر اس کا بیٹا عبدالله به مدت دو سال اسس کا جانشین رہا ۔پھر معاویہ کا بھائی عتبہ بن ابی سفیان اور پھر معاویہ بن جدیج مصر کے حاکم رہے ۔
عراق سے باہر کے سیاسی حالات نے معاویہ کیلئے کوئی خاص مشکلات پیدا نہیں کیں ۔والیان کسی اعتراض کے روبرو ہوئے بغیر اپنی حکومتیں کرتے رہے ۔  عمرو بن عاص نے مصر، دو سال حکومت کی اور  سال ۶۳ میں مر گیا پھر اس کا بیٹا عبدالله به مدت دو سال اسس کا جانشین رہا ۔پھر معاویہ کا بھائی عتبہ بن ابی سفیان اور پھر معاویہ بن جدیج مصر کے حاکم رہے ۔


:: حجاز میں  امام حسن، امام حسین، عبدالله بن زبیر و... جیسی قد آور اسلامی شخصیات تھیں۔ اس  وجہ سے اس علاقے کو معاویہ مستقیم زیر نظر رکھتا تھا اور یہاں کے لوگوں کیلئے اموی خاندان کا والی بناتا تا کہ وہ اسکی سیاست کا اجرا کرے ۔  مدینہ  کے امور مروان بن حکم اور سعید بن عاص کے ذریعے چلائے جاتے ۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی مختلف سرگرمیوں جیسے  مشاعرہ، موسیقی اور  علوم دینی کی طرف لوگوں کو تشویق کرتا ۔ اس مسئلے نے مکہ اور مدینے کو معاشرتی اور اجتماعی لحاظ سے اہم ترین مراکز میں تبدیل کر دیا ۔
:: حجاز میں  امام حسن، امام حسین، عبدالله بن زبیر و... جیسی قد آور اسلامی شخصیات تھیں۔ اس  وجہ سے اس علاقے کو معاویہ مستقیم زیر نظر رکھتا تھا اور یہاں کے لوگوں کیلئے اموی خاندان کا والی بناتا تا کہ وہ اسکی سیاست کا اجرا کرے ۔  مدینہ  کے امور مروان بن حکم اور سعید بن عاص کے ذریعے چلائے جاتے ۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی مختلف سرگرمیوں جیسے  مشاعرہ، موسیقی اور  علوم دینی کی طرف لوگوں کو تشویق کرتا ۔ اس مسئلے نے مکہ اور مدینے کو معاشرتی اور اجتماعی لحاظ سے اہم ترین مراکز میں تبدیل کر دیا ۔
=== شیعہ ===
=== شیعہ ===
<!--
کسی شک و شبہ کے بغیر  شیعہ معاویہ کے دشمنوں میں سے تھے . معاویہ اور اسکے عاملین اور والی  مختلف شکلوں میں شیعوں کے روبرو ہوتے ۔
کسی شک و شبہ کے بغیر  شیعہ معاویہ کے دشمنوں میں سے تھے . معاویہ اور اسکے عاملین اور والی  مختلف شکلوں میں شیعوں کے روبرو ہوتے ۔
*'''امام علی(ع) سے بیزاری پیدا کرنا''': شیعوں کا مقابلہ کرنے کیلئے معاویہ کی اہم ترین روشوں میں سے ایک روش  لوگوں کے درمیان امام علی سے بیزاری کو پیدا کرنا تھی ۔  معاویہ اور اسکے بعد کے  دیگر اموی حاکمان معاشرے  سے  علی کے چہرے کو حذف کرنے خاطر انہیں ایک جنگجو  اور خونریز شخص کے طور پر معرفی کرنے کیلئے سرگرم رہے ۔<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> محفلوں میں ان سے نفرت کا اظہار کرتے اور ان پر لعن کرتے ۔ ابن ابی الحدید  شرح نہج البلاغہمعاویہ کی طرف علی کی مذمت میں جعلی اور من گھڑت احادیث کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۶۳ باب {{حدیث|فصل في ذكر الأحاديث الموضوعة في ذم علي}}</ref>
*'''امام علی(ع) سے بیزاری پیدا کرنا''': شیعوں کا مقابلہ کرنے کیلئے معاویہ کی اہم ترین روشوں میں سے ایک روش  لوگوں کے درمیان امام علی سے بیزاری کو پیدا کرنا تھی ۔  معاویہ اور اسکے بعد کے  دیگر اموی حاکمان معاشرے  سے  علی کے چہرے کو حذف کرنے خاطر انہیں ایک جنگجو  اور خونریز شخص کے طور پر معرفی کرنے کیلئے سرگرم رہے ۔<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> محفلوں میں ان سے نفرت کا اظہار کرتے اور ان پر لعن کرتے ۔ ابن ابی الحدید  شرح نہج البلاغہمعاویہ کی طرف علی کی مذمت میں جعلی اور من گھڑت احادیث کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۴، ص ۶۳ باب {{حدیث|فصل في ذكر الأحاديث الموضوعة في ذم علي}}</ref>
گمنام صارف