مندرجات کا رخ کریں

"توبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  6 فروری 2017ء
م
سطر 28: سطر 28:


==توبہ قرآن کریم کی روشنی میں==
==توبہ قرآن کریم کی روشنی میں==
توبہ اور اس کے مشتقات [[قرآن]] میں 87 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں اور قرآن کے نویں سورہ کو [[سورہ توبہ|توبہ]] کا نام دیا گیا ہے۔ قرآن میں توبہ کی قبولیت کو ان اشخاص کے ساتھ مختص کیا گیا ہے جنہوں نے نادانی میں کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب کیا ہو لیکن جیسے ہی وہ اس گناہ اور معصیت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو توبہ اور استغفار کرتے ہیں۔<font color=green>{{حدیث|إنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللَّہ لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَہالَةٍ ثُمَّ یتُوبُونَ مِنْ قَریبٍ فَأُولئِک یتُوبُ اللَّہ عَلَیہمْ وَ کانَ اللَّہ عَلیماً حَکیماً|ترجمہ= توبہ قبول کرنے کا حق اللہ کے ذمہ صرف انہی لوگوں کا ہے جو جہالت (نادانی) کی وجہ سے کوئی برائی کرتے ہیں پھر جلدی توبہ کر لیتے ہیں یہ ہیں وہ لوگ جن کی توبہ خدا قبول کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔ }}</font><ref>سورہ نساء/آیت =17</ref> لیکن وہ لوگ جو [[موت]] کے آثار نمایاں ہونے تک گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور جب موت کے آثار نمودار ہوتے ہیں تو توبہ کرتے ہیں، ان کی توبہ قبول نہیں ہوتی ہے<font color=green>{{حدیث|وَ لَیسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السَّیئاتِ حَتَّی إِذا حَضَرَ أَحَدَہمُ الْمَوْتُ قالَ إِنِّی تُبْتُ الْآنَ وَ لاالَّذینَ یمُوتُونَ وَ ہمْ کفَّارٌ أُولئِک أَعْتَدْنا لَہمْ عَذاباً أَلیماً|ترجمہ=ان لوگوں کی توبہ (قبول) نہیں ہے۔ جو (زندگی بھر) برائیاں کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے، تو وہ کہتا ہے، اس وقت میں توبہ کرتا ہوں۔ اور نہ ہی ان کے لیے توبہ ہے۔ جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔}}</font> <ref>سورہ نساء/آیت=18</ref>
توبہ اور اس کے مشتقات [[قرآن]] میں 87 مرتبہ استعمال ہوئے ہیں اور قرآن کے نویں سورہ کو [[سورہ توبہ|توبہ]] کا نام دیا گیا ہے۔ قرآن میں توبہ کی قبولیت کو ان اشخاص کے ساتھ مختص کیا گیا ہے جنہوں نے نادانی میں کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب کیا ہو لیکن جیسے ہی وہ اس گناہ اور معصیت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو توبہ اور استغفار کرتے ہیں۔<font color=green>{{حدیث|إنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللَّه لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَہالَةٍ ثُمَّ یتُوبُونَ مِنْ قَریبٍ فَأُولئِک یتُوبُ اللَّه عَلَیهمْ وَ کانَ اللَّه عَلیماً حَکیماً|ترجمہ= توبہ قبول کرنے کا حق اللہ کے ذمہ صرف انہی لوگوں کا ہے جو جہالت (نادانی) کی وجہ سے کوئی برائی کرتے ہیں پھر جلدی توبہ کر لیتے ہیں یہ ہیں وہ لوگ جن کی توبہ خدا قبول کرتا ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔ }}</font><ref>سورہ نساء/آیت =17</ref> لیکن وہ لوگ جو [[موت]] کے آثار نمایاں ہونے تک گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں اور جب موت کے آثار نمودار ہوتے ہیں تو توبہ کرتے ہیں، ان کی توبہ قبول نہیں ہوتی ہے<font color=green>{{حدیث|وَ لَیسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذینَ یعْمَلُونَ السَّیئاتِ حَتَّی إِذا حَضَرَ أَحَدَهمُ الْمَوْتُ قالَ إِنِّی تُبْتُ الْآنَ وَ لاالَّذینَ یمُوتُونَ وَ همْ کفَّارٌ أُولئِک أَعْتَدْنا لَهمْ عَذاباً أَلیماً|ترجمہ=ان لوگوں کی توبہ (قبول) نہیں ہے۔ جو (زندگی بھر) برائیاں کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے، تو وہ کہتا ہے، اس وقت میں توبہ کرتا ہوں۔ اور نہ ہی ان کے لیے توبہ ہے۔ جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔}}</font> <ref>سورہ نساء/آیت=18</ref>


توبہ ہمیشہ [[گناہ]] کے بعد نہیں ہے بلکہ [[قرآن]] کریم میں ایک جگہ اعلان ہوتا ہے کہ [[خدا|خداوند متعال]] [[پیغمبر اکرم(ص)]]، [[مہاجرین]] اور [[انصار]] جنہوں نے خدا کی فرمانبرداری کی ہے کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔<ref>توبہ/ ۹/۱۱۷</ref>  یہاں توبہ کی قبولیت کا تذکرہ ہے بغیر اس کے کہ کسی گناہ کا ذکر ہوا ہو، لہذا توبہ کبھی گناہ کے بعد ہے اور کبھی اس سے مراد کسی چیز یا شخص پر خدا کی رحمت اور نگاہ کرم کے ہیں۔
توبہ ہمیشہ [[گناہ]] کے بعد نہیں ہے بلکہ [[قرآن]] کریم میں ایک جگہ اعلان ہوتا ہے کہ [[خدا|خداوند متعال]] [[پیغمبر اکرم(ص)]]، [[مہاجرین]] اور [[انصار]] جنہوں نے خدا کی فرمانبرداری کی ہے کی توبہ کو قبول کرتا ہے۔<ref>توبہ/ ۹/۱۱۷</ref>  یہاں توبہ کی قبولیت کا تذکرہ ہے بغیر اس کے کہ کسی گناہ کا ذکر ہوا ہو، لہذا توبہ کبھی گناہ کے بعد ہے اور کبھی اس سے مراد کسی چیز یا شخص پر خدا کی رحمت اور نگاہ کرم کے ہیں۔
=== خدا اور بندہ دونوں کی طرف توبہ کی نسبت===
=== خدا اور بندہ دونوں کی طرف توبہ کی نسبت===
[[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 118 <font color=green>{{حدیث|وَ ظَنُّو´ا أَنْ لامَلْجَأَ مِنَاللّہ الاّ ´اِلَیہ ثُمَّ تابَ عَلَیہمْ لِیتُوبُو´ا اِنَّاللّہ ہوَ التَوّابُ الرَّحیم|ترجمہ= اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔}}</font> میں بندہ کی توبہ خدا کے دو توبوں کے درمیان واقع ہوئی ہے اس معنی میں کہ شروع میں خدا بندہ کی طرف لوٹ آتا ہے اور اسے توبہ کی توفیق دیتا ہے پھر بندہ توبہ کرتا ہے اس وقت خدا بندے کی توبہ قبول کرتا ہے اور اسے معاف کر دیتا ہے۔<ref>طوسی‌، التبیان؛ طبرسی‌، ۱۴۱۸ـ۱۴۲۰؛ محمدحسین طباطبائی‌، ذیل آیہ‌</ref>  
[[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 118 <font color=green>{{حدیث|وَ ظَنُّو´ا أَنْ لامَلْجَأَ مِنَاللّه الاّ ´اِلَیه ثُمَّ تابَ عَلَیهمْ لِیتُوبُو´ا اِنَّاللّه هوَ التَوّابُ الرَّحیم|ترجمہ= اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔}}</font> میں بندہ کی توبہ خدا کے دو توبوں کے درمیان واقع ہوئی ہے اس معنی میں کہ شروع میں خدا بندہ کی طرف لوٹ آتا ہے اور اسے توبہ کی توفیق دیتا ہے پھر بندہ توبہ کرتا ہے اس وقت خدا بندے کی توبہ قبول کرتا ہے اور اسے معاف کر دیتا ہے۔<ref>طوسی‌، التبیان؛ طبرسی‌، ۱۴۱۸ـ۱۴۲۰؛ محمدحسین طباطبائی‌، ذیل آیہ‌</ref>  


===توبہ نصوح(خالص توبہ)===
===توبہ نصوح(خالص توبہ)===
{{اصلی|توبہ نصوح}}
{{اصلی|توبہ نصوح}}
قرآن کی ایک آیت میں لوگوں سے خدا کی طرف "سچے دل سے خالص توبہ" کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے: <font color=green>{{حدیث|یا أَیہا الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّہ تَوْبَةً نَصُوحا|ترجمہ=اے ایمان والو! اللہ کی بارگاہ میں (سچے دل سے) خالص توبہ کرو۔}}</font> <ref>سورہ تحریم، آیت=8</ref>
قرآن کی ایک آیت میں لوگوں سے خدا کی طرف "سچے دل سے خالص توبہ" کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے: <font color=green>{{حدیث|یا أَیها الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللَّه تَوْبَةً نَصُوحا|ترجمہ=اے ایمان والو! اللہ کی بارگاہ میں (سچے دل سے) خالص توبہ کرو۔}}</font> <ref>سورہ تحریم، آیت=8</ref>


لفظ نصوح کا اصلی مادہ "نصح" اور آیت کے سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ لفظ "نصوح" کے معنی "پاک اور خالص"،<ref> عبری و آرامی: گزنیوس، ص۶۶۳</ref> یا  "دائمی" یا "مستحکم"<ref>عبری: ہمانجا</ref><ref>زامیت، ص۴۰۲</ref> کے ہیں۔ اس بنا پر "توبہ نصوح" سے مراد ایسی توبہ ہے جو خلوص نیت کے ساتھ ہو یا ایسی توبہ ہے جو ہمیشہ کیلئے ہو اور اسے کبھی بھی نہ توڑے۔ یہی دوسرا معنی زیادہ مشہور ہے۔ اسی وجہ سے توبہ نصوح کو ایسی توبہ قرار دیا گیا ہے کہ جس میں توبہ کرنے والا ہمیشگی اور استقامت کا قصد رکھتا ہو۔<ref>طبری،ج۲۸، ص۱۶۸؛ کلینی، ج۲، ص۴۳۲؛ راغب، ذیل نصح؛ طبرسی، ج۱۰، ص۶۲-۶۳؛ قرطبی، ج۸، ص۲۲۷، ج۱۸، ص۱۹۷</ref>  
لفظ نصوح کا اصلی مادہ "نصح" اور آیت کے سیاق و سباق کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ لفظ "نصوح" کے معنی "پاک اور خالص"،<ref> عبری و آرامی: گزنیوس، ص۶۶۳</ref> یا  "دائمی" یا "مستحکم"<ref>عبری: ہمانجا</ref><ref>زامیت، ص۴۰۲</ref> کے ہیں۔ اس بنا پر "توبہ نصوح" سے مراد ایسی توبہ ہے جو خلوص نیت کے ساتھ ہو یا ایسی توبہ ہے جو ہمیشہ کیلئے ہو اور اسے کبھی بھی نہ توڑے۔ یہی دوسرا معنی زیادہ مشہور ہے۔ اسی وجہ سے توبہ نصوح کو ایسی توبہ قرار دیا گیا ہے کہ جس میں توبہ کرنے والا ہمیشگی اور استقامت کا قصد رکھتا ہو۔<ref>طبری،ج۲۸، ص۱۶۸؛ کلینی، ج۲، ص۴۳۲؛ راغب، ذیل نصح؛ طبرسی، ج۱۰، ص۶۲-۶۳؛ قرطبی، ج۸، ص۲۲۷، ج۱۸، ص۱۹۷</ref>  
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم