"توبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 115: | سطر 115: | ||
===ارتداد سے توبہ=== | ===ارتداد سے توبہ=== | ||
<ref group="یادداشت"> «عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلیاللهعلیهوآله فِی حَدِیثٍ أَنَّهُ قَالَ:مَا مِنْ مُؤْمِنٍ یغَسِّلُ مَیتاً إِلَّا یتَبَاعَدُ عَنْهُ لَهَبُ النَّارِ وَ یوَسِّعُ اللَّهُ عَلَیهِ الصِّرَاطَ بِقَدْرِ مَا یبْلُغُ الصَّوْتُ وَ یعْطَی نُوراً حَتَّی یوَافِی الْجَنَّةَ»؛ رسول خدا صلیاللهعلیهوآله فرمود: «هیچ مؤمنی نیست که میتی را غسل دهد، مگر اینکه حرارت آتش از او دور شود و خداوند مسیر عبور او از پل صراط را به مقداری که صدایش میرسد، وسعت بخشد و نوری به او میدهند که با آن به بهشت رسد». شیخ مفید، الاختصاص، محقق و مصحح:غفاری، علی اکبر، محرمی زرندی، محمود، ص ۴۰، المؤتمر العالمی لالفیة الشیخ المفید، قم، چاپ اول، ۱۴۱۳ق{{سخ}} | |||
امام محمدباقر علیهالسلام فرمود: «مؤمنی نیست که جنازه مؤمنی را غسل دهد، و به هنگام پهلو به پهلو کردن او بگوید: اَللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا بَدَنُ عَبْدِکَ الْمُؤْمِنِ قَدْ أَخْرَجْتَ رُوحَهُ مِنْهُ وَ فَرَّقْتَ بَینَهُمَا فَعَفْوَکَ عَفْوَکَ؛ بار الها! این بدن بنده تو است که روح را از آن جدا کردی و در میان آن دو جدایی انداختی، پس او را بیامرز، او را بیامرز؛ مگر اینکه خداوند گناهان یک سال او را غیر از گناهان کبیره میآمرزد». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق{{سخ}} | |||
امام صادق علیهالسلام فرمود: «کسی که جنازه مؤمنی را غسل دهد و حق امانت را درباره او ادا کند، خداوند او را میآمرزد». راوی پرسید: چگونه حق امانت را ادا کند؟! آن حضرت فرمود: «آنچه را که میبیند، فاش نکند». شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص ۱۹۵، دارالشریف الرضی للنشر، قم، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق</ref> | |||
فقہ [[امامیہ]] میں [[مرتد فطری]] کی توبہ اس دنیا میں قابل قبول نہیں ہے لیکن اگر اس نے سچے دل سے خالص توبہ کی ہے تو خدا کے ہاں یہ توبہ قبول ہوگی۔ <ref>گلپایگانی، توضیح المسائل، ۱۴۰۹، ج۱، ص۴۱ـ۴۲</ref> [[مرتد ملی]] کو پہلے توبہ کرنے کا کہا جائے گا اگر اس نے قبول نہ کیا اور توبہ نہ کی تو اس پر [[حد ارتداد]] جاری کیا جائے گا۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۲، ص۴۹۴ـ ۴۹۵</ref><ref> الموسوعہالفقہیہ، ج۱۴، ص۱۲۷ـ ۱۲۸</ref> | فقہ [[امامیہ]] میں [[مرتد فطری]] کی توبہ اس دنیا میں قابل قبول نہیں ہے لیکن اگر اس نے سچے دل سے خالص توبہ کی ہے تو خدا کے ہاں یہ توبہ قبول ہوگی۔ <ref>گلپایگانی، توضیح المسائل، ۱۴۰۹، ج۱، ص۴۱ـ۴۲</ref> [[مرتد ملی]] کو پہلے توبہ کرنے کا کہا جائے گا اگر اس نے قبول نہ کیا اور توبہ نہ کی تو اس پر [[حد ارتداد]] جاری کیا جائے گا۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ج۲، ص۴۹۴ـ ۴۹۵</ref><ref> الموسوعہالفقہیہ، ج۱۴، ص۱۲۷ـ ۱۲۸</ref> | ||
==مراتب توبہ== | ==مراتب توبہ== | ||
توبہ کے کئی درجات ہیں: [[کفر]] سے توبہ، [[گناہان کبیرہ]] سے توبہ، گناہان صغیرہ سے توبہ، فکر گناہ سے توبہ، [[ترک اولی]] سے توبہ، غفلت سے توبہ، غیر خدا سے توبہ، [[انبیاء]] کی توبہ جو باطنی اضطراب اور دگرگونی سے توبہ ہے۔ <font color=blue>{{حدیث|قَالَ الصَّادِقُ(ع) التَّوْبَةُ حَبْلُ اللَّہ وَ مَدَدُ عِنَایتِہ وَ لابُدَّ لِلْعَبْدِ مِنْ مُدَاوَمَةِ التَّوْبَةِ عَلَی كُلِّ حَالٍ وَ كُلُّ فِرْقَةٍ مِنَ الْعِبَادِ لَہمْ تَوْبَةٌ فَتَوْبَةُ الْأَنْبِیاءِ مِنِ اضْطِرَابِ السِّرِّ وَ تَوْبَةُ الْأَوْلِیاءِ مِنْ تَلْوِینِ الْخَطَرَاتِ وَ تَوْبَةُ الْأَصْفِیاءِ مِنَ التَّنْفِیسِ وَ تَوْبَةُ الْخَاصِّ مِنَ الِاشْتِغَالِ بِغَیرِ اللَّہ تَعَالَی وَ تَوْبَةُ الْعَامِّ مِنَ الذُّنُوب|ترجمہ=توبہ خدا کی رسی، خدا کی مدد اور بندوں پر خدا کے لطف و کرم کی وسعت کی نشانی ہے اور بندوں کو ہمیشہ اور ہر حال میں توبہ کرنا چاہئے۔ ہر گروہ کی ایک خاص توبہ ہوا کرتی ہے؛ انبیاء الہی کی توبہ باطنی اضطراب اور اطمینان کی حالت کے دگرگون ہونے سے، اولیائے الہی کی توبہ تصورات کی رنگینی سے، خدا کے برگزیدہ افراد کی توبہ غفلت، فراغت اور استراحت سے، خدا کے مخصوص افراد کی توبہ غیر خدا کے ساتھ مشغول ہونے سے اور عوام الناس کی توبہ گناہ، معصیت اور خلاف ورزی سے ہے۔ }}</font> <ref>مصباح الشریعہ، ص۹۷</ref><ref>[http://makarem.ir/compilation/Reader.aspx?pid=61766&lid=0&mid=392 مکارم شیرازی، اخلاق در قرآن، ج۱، مراتب توبہ]</ref> | توبہ کے کئی درجات ہیں: [[کفر]] سے توبہ، [[گناہان کبیرہ]] سے توبہ، گناہان صغیرہ سے توبہ، فکر گناہ سے توبہ، [[ترک اولی]] سے توبہ، غفلت سے توبہ، غیر خدا سے توبہ، [[انبیاء]] کی توبہ جو باطنی اضطراب اور دگرگونی سے توبہ ہے۔ <font color=blue>{{حدیث|قَالَ الصَّادِقُ(ع) التَّوْبَةُ حَبْلُ اللَّہ وَ مَدَدُ عِنَایتِہ وَ لابُدَّ لِلْعَبْدِ مِنْ مُدَاوَمَةِ التَّوْبَةِ عَلَی كُلِّ حَالٍ وَ كُلُّ فِرْقَةٍ مِنَ الْعِبَادِ لَہمْ تَوْبَةٌ فَتَوْبَةُ الْأَنْبِیاءِ مِنِ اضْطِرَابِ السِّرِّ وَ تَوْبَةُ الْأَوْلِیاءِ مِنْ تَلْوِینِ الْخَطَرَاتِ وَ تَوْبَةُ الْأَصْفِیاءِ مِنَ التَّنْفِیسِ وَ تَوْبَةُ الْخَاصِّ مِنَ الِاشْتِغَالِ بِغَیرِ اللَّہ تَعَالَی وَ تَوْبَةُ الْعَامِّ مِنَ الذُّنُوب|ترجمہ=توبہ خدا کی رسی، خدا کی مدد اور بندوں پر خدا کے لطف و کرم کی وسعت کی نشانی ہے اور بندوں کو ہمیشہ اور ہر حال میں توبہ کرنا چاہئے۔ ہر گروہ کی ایک خاص توبہ ہوا کرتی ہے؛ انبیاء الہی کی توبہ باطنی اضطراب اور اطمینان کی حالت کے دگرگون ہونے سے، اولیائے الہی کی توبہ تصورات کی رنگینی سے، خدا کے برگزیدہ افراد کی توبہ غفلت، فراغت اور استراحت سے، خدا کے مخصوص افراد کی توبہ غیر خدا کے ساتھ مشغول ہونے سے اور عوام الناس کی توبہ گناہ، معصیت اور خلاف ورزی سے ہے۔ }}</font> <ref>مصباح الشریعہ، ص۹۷</ref><ref>[http://makarem.ir/compilation/Reader.aspx?pid=61766&lid=0&mid=392 مکارم شیرازی، اخلاق در قرآن، ج۱، مراتب توبہ]</ref> | ||