مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن حنفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 145: سطر 145:


===عبداللہ بن زبیر کی مخالفت===
===عبداللہ بن زبیر کی مخالفت===
جب [[مختار ثقفی|مختار]] نے کوفہ پر قبضہ کیا تو لوگوں کو محمد ابن حنفیہ کی طرف دعوت دیا۔ اس وقت [[مکہ]] اور [[مدینہ]] پر [[عبداللہ بن زبیر|عبد اللّہ بن زبیر]] مسلط تھا اس نے اس خوف سے کہ کہیں لوگ محمد ابن حنفیہ کی طرف نہ جا‎ئیں وہ اور [[عبداللہ بن عباس]] سے اپنی بیعت کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے نہ مانا اور اسی وجہ سے ابن زبیر نے انہیں [[زمزم]] کے حجرے میں قید کردیا اور قتل کی دھمکی دی۔ محمد ابن حنفیہ اور ابن عباس نے مختار سے مدد کا مطالبہ کر کے خط لکھا اور مختار نے خط پڑھنے کے بعد [[ظبیان بن عمارہ]] کو چار سو آدمی، چار لاکھ درہم اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ مکہ بھیجا۔<ref>أخبارالدولۃالعباسیۃ، ص ۹۹ - ۱۰۰.</ref>
 
وہ لوگ ہاتھوں میں پرچم لئے [[مسجد الحرام]] میں داخل ہو‎ئے اور اونچی آواز میں [[حسین ابن علی علیہ السلام]] کے قاتلوں سے انتقام کے نعرے لگاتے ہو‎ئے زمزم تک پہنچ گئے۔ ابن زبیر نے ان لوگوں پر آگ لگانے کی نیت سے بہت ساری لکڑیاں جمع کیا۔ وہ لوگ مسجد الحرام کا دروازہ توڑ کر ابن حنفیہ تک پہنچ گئے اور ان سے کہا ہم اور عبد اللہ ابن زبیر میں سے کسی ایک کو انتخاب کریں۔ محمد ابن حنفیہ نے کہا: اللہ کے گھر میں جنگ اور خونریزی ہونا مناسب نہیں سمجھتا ہوں۔ ابن زبیر ان لوگوں تک پہنچا اور غصے سے بولا «ان ‎ڈنڈے برداروں سے تعجب ہے» (<small>جب مختار کے لوگ حرم میں داخل ہو‎ئے تو ان کے ہاتھوں میں تلوار کے بدلے ڈنڈے تھے کیونکہ حرم میں تلوار ساتھ رکھنا جا‎ئز نہیں ہے۔</small>)کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ محمد کو میری بیعت کئے بغیر جانے دونگا؟ اس وقت مسجد الحرام کے باہر موجود مختار کے لوگ مسجد میں داخل ہو‎ئے اور [[امام حسینؑ|حسینؑ]] کی انتقام کا نعرہ بلند کیا۔ ابن زبیر ان سے ڈر گیا اور محمد حنفیہ کو جانے سے نہیں روکا۔ محمد چار ہزار لوگوں کے ساتھ «[[علی کی گھاٹی|شعب ابی طالب]]» چلے گئے اور مختار کے قتل ہونے تک وہیں پر رہے۔<ref>نوبختی، ص۸۵ و ۸۶.</ref>
جب [[مختار ثقفی|مختار]] نے [[کوفہ]] پر قبضہ کیا تو لوگوں کو محمد بن حنفیہ کی طرف دعوت دی۔ اس وقت [[مکہ]] و [[مدینہ]] پر [[عبداللہ بن زبیر|عبد اللّہ بن زبیر]] مسلط تھا۔ اس نے اس خوف سے کہ کہیں لوگ محمد بن حنفیہ کی طرف نہ جا‎ئیں۔ ان سے اور [[عبد اللہ بن عباس]] سے اپنی بیعت کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے اس کی بیعت نہیں کی۔ اسی وجہ سے ابن زبیر نے انہیں [[زمزم]] کے حجرے میں قید کر دیا اور قتل کی دھمکی دی۔ محمد بن حنفیہ اور ابن عباس نے مختار سے مدد کا مطالبہ کرکے خط لکھا۔ مختار نے خط پڑھنے کے بعد [[ظبیان بن عمارہ]] کو چار سو آدمی، چار لاکھ درہم اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ مکہ بھیجا اور انہیں آزاد کرایا۔<ref> أخبار الدولۃ العباسیۃ، ص ۹۹ - ۱۰۰ </ref> محمد [[علی کی گھاٹی|شعب ابی طالب]]» چلے گئے اور مختار کے قتل ہونے تک وہیں پر رہے۔<ref> نوبختی، ص۸۵ و ۸۶.</ref>


==کیسانیہ==
==کیسانیہ==
گمنام صارف